- دوسرا ون ڈے: بھارت نے آسٹریلیا کا بھرکس نکال دیا، 400 رنز کا ہدف
- بلغاریہ کے انٹرنیشنل پارک کا ایک گوشہ فلسطین کے نام سے منسوب
- گلوبل ویٹرنز کپ میں پاکستان کی مسلسل چوتھی فتح
- بھارت نے کینیڈین شہریوں کیلئے ویزوں کا اجرا معطل کردیا
- عمران خان کے بغیر بھی انتخابات ہوسکتے ہیں، نگراں وزیراعظم
- ایران میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں داعش کے 28 ارکان گرفتار
- ہوائی جہاز میں دوران سفر ’سورہی‘ خاتون مسافر مُردہ نکلیں
- کراچی اور لاہور میں طیاروں کو جی پی ایس سگنلز ملنے میں دشواری
- محمد آصف کی تنقید کے بعد بابراعظم کے والد کا ردعمل بھی آگیا
- سندھ میں ڈینگی کے مزید 17 کیسز رپورٹ
- ورلڈ کپ کی سیمی فائنلسٹ ٹیمیں کون ہوں گی؟ ہاشم آملہ نے بتادیا
- نواب شاہ ؛ بجلی چوری میں معاونت پر دو ایس ڈی اوز اور دو لائن مین معطل
- لوگ جسمانی صحت سے زیادہ ذہنی صحت کے لیے ورزش کرتے ہیں، سروے
- ٹِک ٹاک نے گوگل سرچ کی آزمائش شروع کر دی
- معلم کے تشدد سے زخمی ہونے والا زیرِعلاج لڑکا دم توڑ گیا
- اسلام آباد ایئرپورٹ کا مرکزی رن وے 5 دن کیلیے بند رہے گا
- بجلی چوروں کیخلاف کریک ڈاؤن جاری؛ 18 روز کے دوران 3674 مقدمات درج
- کالج سے بیدخلی کا چھپانے کیلیے ماں کو قتل کرنے والی طالبہ پر فرد جرم عائد
- کراچی میں طیاروں پر لیزر لائٹس مارنے کے واقعات میں پھر اضافہ
- الیکشن سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی کی مشکلات میں اضافہ دیکھ رہا ہوں، منظور وسان
امریکا کی دیوالیہ ہونے سے بچنے کے لیے آخری کوشش

امریکا کے 5 جون تک دیوالیہ ہونے کا امکان ہے؛ فوٹو: فائل
واشنگٹن: امریکی کانگریس نے تاریخی ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے دو طرفہ قانون سازی کے ذریعے قرض کی حد کی معطلی کی منظوری دیدی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سینیٹ اور ایوان نمائندگان نے صدر جو بائیڈن کی حمایت کرتے ہوئے حکومت کے 31.4 ٹریلین ڈالر کے قرض کی حد کو ختم کردیا اور اس سے زائد قرض لینے کی منظوری دیدی۔
سینیٹ میں اس بل کی منظوری کے لیے 63 ووٹ حق جب کہ 36 مخالفت میں پڑے۔ اس سے قبل یہ بل بدھ کے روز ایوان نمائندگان سے بھی منظور ہوچکا ہے جس کی 314 ارکان نے حمایت جب کہ 117 نے مخالفت کی تھی۔
یہ خبر لازمی پڑھیں : دنیا کی وہ امیر ترین شخصیات جو امریکا سے زیادہ دولت مند ہیں
آج یا کل صدر جوبائیڈن اس بل پر دستخط کردیں گے اور یہ قانون بن جائے گا۔
قانون بن جانے کے بعد موجودہ حکومت کے پاس مزید وفاقی قرضے لینے کی قانونی حد یکم جنوری 2025 تک معطل رہے گی یعنی اس تاریخ تک امریکی حکومت مقررہ حد (31.4 ٹریلین ارب) سے زیادہ قرضے لے سکے گی۔
یاد رہے کہ حکمراں جماعت ڈیموکریٹس اور اپوزیشن پارٹی ریپبلکنز کئی مہینوں کی مخالفت اور تنقید کے بعد بل کی منظوری پر متفق ہوئے تھے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا ایک ماہ میں دیوالیہ ہوسکتا ہے
چند روز قبل امریکی وزارت خزانہ نے متنبہ کیا تھا کہ اگر کانگریس یہ بل متفقہ طور پر منظور کرنے میں ناکام رہی تو 5 جون کو ادائیگیوں کے لیے پیسے نہیں ہوں گے اور ملک ڈیفالٹ کرجائے گا۔
صدر جوبائیڈن نے کانگریس کی بروقت اجلاس اور بل کی منظوری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دو طرفہ معاہدہ ہماری معیشت اور امریکی عوام کے لیے ایک بڑی جیت ہے۔
یہ بھی پڑھیں : امریکا کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ، آئی ایم ایف نے عالمی معیشت کیلیے خطرے کی گھنٹی بجادی
واضح رہے کہ اپوزیشن جماعت ریپبلکن نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ حکومتی عیاشیوں کے لیے عوام پر بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔