- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
چاولوں کو دوبارہ گرم کرنا جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے
گرم گرم اور پھولے چاول کسے پسند نہیں لیکن بدقسمتی سے چاول ممکنہ طور پر ایک خطرناک بیکٹیریا کی افزائش کے لیے موزوں حالات پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
بیسِلس سیریس (Bacillus Cereus) نامی بیکٹیریا چاولوں میں اپنی افزائش کرتا ہے۔ چاولوں کو محض ابالنے سے یہ بیکٹیریا ختم نہیں ہوتا کیونکہ یہ بیکٹیریا ایسے ’خلیے‘ پیدا کرتا ہے جو شدید گرمائش کو بھی برداشت کر سکتے ہیں۔
پکنے کے بعد کمرے کے درجہ حرارت پر رکھے گئے چاول ایسے مختلف بیکٹیریا کا شکار ہوسکتے ہیں جو تعداد بڑھا سکتے اور نقصان دہ زہریلے مواد کو خارج کر سکتے ہیں جو بی-سیریئس فوڈ پوائزننگ کا باعث بنتا ہے، انگریزی میں اسے fried rice syndrome کہا جاتا ہے جو کہ بعض اوقات جان لیوا ہوتا ہے۔
ہاتھ ہوں یا چاول ہوں، کھانا پکانے سے پہلے دھونا ہمیشہ ایک اچھی عادت ہوتی ہے۔ چاولوں کو دھونے سے اس کی ساخت بدل جاتی ہے اور ان میں موجود کیڑوں یا دیگر آلودگیوں سے چھٹکارا مل جاتا ہے لیکن یاد رکھیں کہ اس کے باوجود بی-سیریئس بیکٹیریا سے چھٹکارا نہیں ملے گا کیونکہ یہ بیکٹریا چاول کے دانوں میں سرایت کرجاتا ہے۔
اپ اس سے بچ سکتے ہیں اگر آپ چاول کو پکانے سے پہلے، پکنے کے دوران اور اس کو ذخیرہ کرنے کے طریقہ کار پر توجہ دیں۔ پکے ہوئے چاولوں کو ایک گھنٹے سے زیادہ باہر چھوڑنے سے گریز کریں۔ چاول ابالنے کے بعد اسے فوراً پکی حالت میں پیش کریں یا اگر رکھنا ہو تو جلد ہی اُسے فریج یا فریزر میں ڈبے میں بند کرکے رکھ دیں۔
پکنے کے بعد باہر رکھے چاولوں کو اگرچہ دوبارہ گرم کیا جاسکتا ہے لیکن یہ اُسی وقت محفوظ ہے جب چاولوں کو پکنے کے بعد فریزر یا فریج میں رکھا گیا ہو۔ اگر ان چاولوں کو بغیر فریج میں رکھے مائکروویو یا چولہے پر گرم کیا تو مہلک بیماری کا خطرہ زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔