- امریکی فوج کا ایف-16 طیارہ جنوبی کوریا میں گر کر تباہ
- غیرشرعی نکاح کیس قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
- ورلڈ مکسڈ مارشل آرٹس چیمپیئن شپ: کانسی کے 2تمغے پاکستان کے نام
- ذوالفقار بھٹو کی پھانسی: کیس کی لائیو نشریات کیلیے بلاول کی درخواست دائر
- اب صرف میڈ اِن پاکستان
- پرتھ اسٹیڈیم میں پاکستانی شائقین کیلیے مخصوص اسٹینڈ قائم
- کسٹم حکام خود گاڑیاں اسمگل کراکے پھر خود پکڑوا دیتے ہیں، چیف جسٹس
- اسلام آباد میں اسلحہ لائسنس کیلئے ٹریننگ لازمی قرار
- خیبر پختون خوا پولیس نے مجھے اغوا کرنے کی کوشش کی،شیر افضل مروت
- پی ٹی آئی رہنما خدیجہ شاہ کوئٹہ پولیس کے ہاتھوں گرفتار
- چنگ چی رکشہ کو قانونی حیثیت دینے کیلئے موٹر وہیکلز رولز 1969 میں ترامیم کی منظوری
- بھارتی سپریم کورٹ: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا فیصلہ برقرار
- ’’گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران 40 اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کیا‘‘، حماس
- پاکستان کا آسٹریلیا کیخلاف پہلے ٹیسٹ میچ کی تیاریوں کا آغاز
- کھاد کا بحران شدید، گندم کی فصل متاثر ہونیکا خدشہ
- تاجروں کی گیس قیمت مزید بڑھانے پر آفس گھیراؤ کی دھمکی
- پرائس کنٹرول کے بجائے سپلائی چین بہتر بنانے کی ضرورت ہے
- نجکاری، ہائی کورٹس کا اختیار سماعت ختم کرنے کا فیصلہ
- عمران خان کی تین اور شاہ محمود قریشی کی دو کیسز میں ضمانت منظور
- پاکستان سے سیریز، کینگروز نے اہم ’ہدف‘ کا تعین کرلیا
موسمیاتی شدت گندم کی پیداوار متاثر کرسکتی ہے

میساچوسیٹس: ایک نئی تحقیق کے مطابق موسمیاتی تغیر کے سبب پیش آنے والی شدید ہیٹ ویو اور خشک سالی عالمی سطح پر غذا کی رسد کو متاثر کرتے ہوئے غذا کی قیمتوں میں اضافہ کر سکتی ہے۔
جرنل این پی جے کلائمیٹ اینڈ ایٹماسفیئرک سائنس میں جمعے کے روز شائع ہونے والی تحقیق میں ممکنہ طور پر بدترین صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اس فرضی صورتحال کے مطابق ایک ہی سال میں دنیا کے دو بڑے علاقوں، ایک وسطی مغربی امریکا اور دوسرا شمال مشرقی چین، جہاں بڑی مقدار میں غلہ اگایا جاتا ہے میں شدید موسم نے موسمِ سرما کی گندم کی کاشت کو متاثر کیا۔
موسمِ سرما کی گندم کی خزاں میں بوائی ہوتی ہےاوراس کو گرمیوں کی ابتدا میں کاٹا جاتا ہے۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ موسم میں آتی شدت گندم کی فصلوں کو ان کی طبعی سکت سے باہر دھکیل دے گی۔ اگر ایسی موسمی صورتحال نے بیک وقت دنیا کے مختلف خطوں کو متاثر کیا تو یہ عالمی غذائی نظام کو خطرناک طریقے سے تنگ کرسکتا ہے۔
ٹفٹس یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور تحقیق کے سربراہ مصنف ایرِن کافلن ڈی پیریز کا کہنا تھا کہ تحقیق کا مقصد سیاسی قائدین اور قدرتی آفات سے نمٹنے والے اداروں کو یہ دِکھانا تھا کہ یہ اہم فصل کس قدر خطرے سے دوچار ہے تاکہ وہ کسی بحران کے لیے تیاری کر سکیں۔
موسمیاتی تغیر پہلے ہی عالمی سطح پر غذائی پیداوار کو متاثر کر رہا ہے۔ ہارن آف افریقا (صومالیہ، ایتھوپیا، کینیا) کا خطہ 2020 کے ابتداء سے خوشک سالی کا شکار ہے جس کے نتیجے میں مویشی مر چکے ہیں فصلے ختم ہوچکی ہیں۔ ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن نیٹورک نے 40 لاکھ افراد کے انسانی بحران میں مبتلا ہونے کی وجہ موسمیاتی تغیر کو قرار دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔