- بھیڑوں کا ریوڑ 272 کلو بھنگ چٹ کر گیا
- بیت المقدس کو ہی فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کیا جائے، سعودی عرب
- شمالی کوریا نے سیاہ فام امریکی فوجی کو پناہ دینے کے بجائے ڈیپورٹ کردیا
- گذشتہ مالی سال ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کی مالیت میں 81 فیصد اضافہ ہوا،اسٹیٹ بینک
- بیرون ملک میں 90 فیصد گرفتار بھکاریوں کا تعلق پاکستان سے ہے، رپورٹ
- کرکٹرز کے سینٹرل کنٹریکٹس کا اعلان: بابر، رضوان اور شاہین اے کیٹیگری میں شامل
- ہردیپ سنگھ قتل کیس میں بھارت نے کینیڈا سے تعاون پر آمادگی ظاہر کردی
- صحت کے لیے مفید برتنوں کا انتخاب کیسے کریں؟
- میٹا نے پاکستان میں عام انتخابات سے متعلق حکمت عملی کا اعلان کردیا
- کراچی سمیت سندھ بھر میں انسداد پولیو مہم کا آغاز2 اکتوبر سے ہوگا
- ڈرون حملے میں زخمی بحرینی فوج کا اہلکار چل بسا؛ تعداد 3 ہوگئی
- پاکستان ریلویز پولیس نے آفیشل ویب سائٹ لانچ کردی
- قومی و صوبائی اسمبلی کی موجودہ نشستیں برقرار، ابتدائی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری
- ڈالر کے نرخ میں مسلسل 17 ویں دن بھی کمی
- کراچی میں شہریوں نے دو ڈکیت پکڑلیے، کھمبے سے باندھ کر پٹائی
- بھارت میں زیادتی کے بعد برہنہ لڑکی مدد مانگتی رہی؛ کسی نے دروازہ نہ کھولا
- پاکستان اور آئی ایس آئی کیخلاف بھارت کا ایک اور جھوٹا پروپیگنڈہ بے نقاب
- ورلڈکپ؛ افتخار احمد نے شائقین کرکٹ سے دعاؤں کی اپیل کردی
- کراچی میں دودھ کے بیوپاریوں سے 45 لاکھ روپے لوٹ لیے گئے
- اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی؛ عمران خان کیخلاف مقدمہ خارج کرنے کا فیصلہ چیلنج
موسمیاتی شدت گندم کی پیداوار متاثر کرسکتی ہے

میساچوسیٹس: ایک نئی تحقیق کے مطابق موسمیاتی تغیر کے سبب پیش آنے والی شدید ہیٹ ویو اور خشک سالی عالمی سطح پر غذا کی رسد کو متاثر کرتے ہوئے غذا کی قیمتوں میں اضافہ کر سکتی ہے۔
جرنل این پی جے کلائمیٹ اینڈ ایٹماسفیئرک سائنس میں جمعے کے روز شائع ہونے والی تحقیق میں ممکنہ طور پر بدترین صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اس فرضی صورتحال کے مطابق ایک ہی سال میں دنیا کے دو بڑے علاقوں، ایک وسطی مغربی امریکا اور دوسرا شمال مشرقی چین، جہاں بڑی مقدار میں غلہ اگایا جاتا ہے میں شدید موسم نے موسمِ سرما کی گندم کی کاشت کو متاثر کیا۔
موسمِ سرما کی گندم کی خزاں میں بوائی ہوتی ہےاوراس کو گرمیوں کی ابتدا میں کاٹا جاتا ہے۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ موسم میں آتی شدت گندم کی فصلوں کو ان کی طبعی سکت سے باہر دھکیل دے گی۔ اگر ایسی موسمی صورتحال نے بیک وقت دنیا کے مختلف خطوں کو متاثر کیا تو یہ عالمی غذائی نظام کو خطرناک طریقے سے تنگ کرسکتا ہے۔
ٹفٹس یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور تحقیق کے سربراہ مصنف ایرِن کافلن ڈی پیریز کا کہنا تھا کہ تحقیق کا مقصد سیاسی قائدین اور قدرتی آفات سے نمٹنے والے اداروں کو یہ دِکھانا تھا کہ یہ اہم فصل کس قدر خطرے سے دوچار ہے تاکہ وہ کسی بحران کے لیے تیاری کر سکیں۔
موسمیاتی تغیر پہلے ہی عالمی سطح پر غذائی پیداوار کو متاثر کر رہا ہے۔ ہارن آف افریقا (صومالیہ، ایتھوپیا، کینیا) کا خطہ 2020 کے ابتداء سے خوشک سالی کا شکار ہے جس کے نتیجے میں مویشی مر چکے ہیں فصلے ختم ہوچکی ہیں۔ ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن نیٹورک نے 40 لاکھ افراد کے انسانی بحران میں مبتلا ہونے کی وجہ موسمیاتی تغیر کو قرار دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔