- جامعہ کراچی کے اساتذہ و ملازمین کیلئے ایم فل اور پی ایچ ڈی کی فیسیں معاف
- مریضوں کی بینائی جانے کا معاملہ، پنجاب حکومت نے اویسٹن انجکشن پر پابندی لگادی
- اٹک جیل انتظامیہ نے عمران خان کو عدالت پیش کرنے سے معذوری ظاہر کردی
- عمرعطا بندیال کے فون پر جسٹس طارق مسعود ناراض ہوگئے تھے، اہم تفصیلات سامنے آگئیں
- این ای ڈی انٹری ٹیسٹ کے نتائج نے سندھ میں معیارتعلیم کی قلعی کھول دی
- کراچی میں چپ تعزیہ جلوسوں کے موقع پر متبادل روٹس کا اعلان
- اسرائیل سے تعلقات؛ قوم اور فلسطین کے مفاد کو مد نظر رکھا جائے گا، وزیرخارجہ
- بھارت نے آسٹریلیا کیخلاف ون ڈے سیریز جیت لی
- بلغاریہ کے انٹرنیشنل پارک کا ایک گوشہ فلسطین کے نام سے منسوب
- گلوبل ویٹرنز کپ میں پاکستان کی مسلسل چوتھی فتح
- بھارت نے کینیڈین شہریوں کیلئے ویزوں کا اجرا معطل کردیا
- عمران خان کے بغیر بھی انتخابات ہوسکتے ہیں، نگراں وزیراعظم
- ایران میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں داعش کے 28 ارکان گرفتار
- ہوائی جہاز میں دوران سفر ’سورہی‘ خاتون مسافر مُردہ نکلیں
- کراچی اور لاہور میں طیاروں کو جی پی ایس سگنلز ملنے میں دشواری
- محمد آصف کی تنقید کے بعد بابراعظم کے والد کا ردعمل بھی آگیا
- سندھ میں ڈینگی کے مزید 17 کیسز رپورٹ
- ورلڈ کپ کی سیمی فائنلسٹ ٹیمیں کون ہوں گی؟ ہاشم آملہ نے بتادیا
- نواب شاہ ؛ بجلی چوری میں معاونت پر دو ایس ڈی اوز اور دو لائن مین معطل
- لوگ جسمانی صحت سے زیادہ ذہنی صحت کے لیے ورزش کرتے ہیں، سروے
مجرمانہ کارروائیوں میں سیکیورٹی وردیاں استعمال کرنے والوں پر مقدمے کا حکم

بادی النظر میں اسلام آباد میں ایک منظم گینگ متحرک ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکورٹی اداروں کی وردیاں استعمال ہونے کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے وردیاں استعمال کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
ہائیکورٹ نے کہا کہ بادی النظر میں اسلام آباد میں ایک منظم گینگ متحرک ہے ، جو سیکورٹی اداروں کی وردیاں پہن کر کرمنل کارروائیوں میں ملوث ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر کی بازیابی درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا کہ جعل سازوں کے خلاف الگ سے مقدمہ درج کرکے کاپی عدالت جمع کرائیں۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت کو بتایا گیا مراد اکبر کے لاپتہ ہونے کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ، وزارت دفاع ، وزارت داخلہ اور ڈی آئی جی آپریشن نے بتایا رینجرز، سی ٹی ڈی ، پولیس نے مراد اکبر کو نہیں اٹھایا ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ ایسی کاروائیوں سے نمٹیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ ریاستی ذمہ داری ہے ، سیکرٹری داخلہ ، ڈی جی رینجرز ، آئی جی اسلام آباد ذاتی حیثیت میں پیر کو پیش ہوں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔