- ورلڈ مکسڈ مارشل آرٹس چیمپیئن شپ: کانسی کے 2تمغے پاکستان کے نام
- ذوالفقار بھٹو کی پھانسی: کیس کی لائیو نشریات کیلیے بلاول کی درخواست دائر
- اب صرف میڈ اِن پاکستان
- پرتھ اسٹیڈیم میں پاکستانی شائقین کیلیے مخصوص اسٹینڈ قائم
- کسٹم حکام خود گاڑیاں اسمگل کراکے پھر خود پکڑوا دیتے ہیں، چیف جسٹس
- اسلام آباد میں اسلحہ لائسنس کیلئے ٹریننگ لازمی قرار
- خیبر پختون خوا پولیس نے مجھے اغوا کرنے کی کوشش کی،شیر افضل مروت
- پی ٹی آئی رہنما خدیجہ شاہ کوئٹہ پولیس کے ہاتھوں گرفتار
- چنگ چی رکشہ کو قانونی حیثیت دینے کیلئے موٹر وہیکلز رولز 1969 میں ترامیم کی منظوری
- بھارتی سپریم کورٹ: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا فیصلہ برقرار
- ’’گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران 40 اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کیا‘‘، حماس
- پاکستان کا آسٹریلیا کیخلاف پہلے ٹیسٹ میچ کی تیاریوں کا آغاز
- کھاد کا بحران شدید، گندم کی فصل متاثر ہونیکا خدشہ
- تاجروں کی گیس قیمت مزید بڑھانے پر آفس گھیراؤ کی دھمکی
- پرائس کنٹرول کے بجائے سپلائی چین بہتر بنانے کی ضرورت ہے
- نجکاری، ہائی کورٹس کا اختیار سماعت ختم کرنے کا فیصلہ
- عمران خان کی تین اور شاہ محمود قریشی کی دو کیسز میں ضمانت منظور
- پاکستان سے سیریز، کینگروز نے اہم ’ہدف‘ کا تعین کرلیا
- چینی، یوریا کھاد و دیگر ممنوعہ اشیا کی اسمگلنگ ناکام
- ایسی دودھ کی دکان جہاں ہانڈی کا چولہا مسلسل 74 سال سے جل رہا ہے
نئے بجٹ میں ویلتھ ٹیکس لگانے کی تجویز

ٹیکس مشینری کو اوورہال کرنیکی ضرورت ہے، کامران یوسف کی بھی دی ریویو میں گفتگو۔ فوٹو: نیٹ
اسلام آباد: تجزیہ کار شہباز رانا نے کہاہے کہ بجٹ سے متعلق چیزیں اب فائنل تیاری کی طرف چلی گئی ہیں،سب سے بڑی چیز جوسامنے آئی ہے وہ ویلتھ ٹیکس ہے یہ پہلے بھی تھا جسے پرویزمشرف کے دورمیں ختم کردیا تھا۔
حکومت یہ ٹیکس انکم سپورٹ لیوی کے طورپرلگانا چاہتی ہے، یہ پہلے 2013میں بھی اسحاق ڈار نے لگائی تھی لیکن کورٹس نے ا س لیوی کو ا پ ہولڈ نہیں کیا تھا اور یہ سٹرائیک ڈائون ہوگئی تھی، پرپوزل یہ ہے اس وقت کہ جتنے بھی اثاثے ہیں کسی کے چاہے وہ زرعی زمین ہے یا دیگر جائیدادیں اس پر0.25سے 2فیصد تک ٹیکس لگانے کی تجویزہے۔
یہ تمام اثاثوں پرنہیں بلکہ اس میں ایک حد مقررکی جائے گی جس سے زائد اثاثوں پریہ ٹیکس لگے گا،یہ وہ ریونیو ہوگا جسے صوبوں کے ساتھ شیئرنہیں کیاجائے گا۔
ایکسپریس نیوزکے پروگرام دی ریویومیں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ فروری میں 113فیصد اضافہ کیا گیاتھا گیس کی قیمتوں میں اب گزشتہ روز اوگرا کی طرف سے سوئی ناردرن گیس پائپ لائن میں 50فیصد اضافہ منظور کیاگیاہے جبکہ سوئی سدرن گیس کمپنی کیلئے گیس کی قیمتوں میں 45فیصد اضافے کی منظوری دی ہے۔
اس کے بعد معاملہ ای سی سی اوروفاقی کابینہ میں جائے گا، اگرحکومت نے 40دن کے اندر فیصلہ نہ کیاتویہ اضافہ خودبخود لاگوہوجائے گا۔
انھوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام ان افورڈ ایبل ہوگیاہے۔ تجزیہ کارکامران یوسف نے کہاکہ اگرویلتھ ٹیکس جو منقولہ وغیرمنقولہ جائیداد پرلگتاہے تواس کامطلب ہے یہ ایک سالانہ ٹیکس ہوگااس پرآپ کو کچھ پرسنٹیج دینی پڑے گی خواہ آپ کی تنخواہ جو بھی ہو۔
انھوں نے کہاکہ ہمیں اپنی پوری ٹیکس کی مشینری کو اوورہال کرنے کی ضرورت ہے ،وہ ایریاز جہاں پرہم ٹیکس نہیں لیتے اگر ان ایریاز کو ٹارگٹ کرلیاجائے توایک ہزارارب سے زیادہ پوٹینشل ہے ،فروری میں بھی گیس کی قیمتوں میں ہوش ربااضا ہوا تھااوراب پھر اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی ہے۔
کامران یوسف نے کہاکہ ایک طرف پاکستان کی معیشت کے برے حالات ہیں تودوسری طرف لگتاہے حکومت نے الیکشن سے پہلے قومی خزانے کے منہ کھول دیئے ہیں، حکومت نے ترقیاتی بجٹ میں اضافے کا فیصلہ کیاہے جوموجود ہ معاشی حالات میں ہم افورڈ نہیں کرسکتے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔