- پاکستان اور جرمنی میں دہرے ٹیکس سے بچاؤ کے معاہدے پردستخط
- ترجمۂ قرآن میں تحریف اور بلااجازت اشاعت کیس، نگراں وزیراعظم عدالت طلب
- پیمرا کا فیض آباد دھرنا فیصلے کیخلاف نظر ثانی واپس لینے کا فیصلہ
- نگران حکومت نے ملکی معیشت کی بحالی کیلیے منصوبہ تیار کرلیا
- چینی شہریوں، منصوبوں، کمپنیوں کی حفاظت مزید سخت کرنے کا فیصلہ
- بھارت؛ جشن میلاد النبی پرگلی سجانے پرہندوانتہاپسند بے قابو، مسلمان خواتین پربدترین تشدد
- ورلڈکپ میں شرکت سے قبل کپتان بابراعظم نے پیغام جاری کردیا
- تعلیمی اداروں میں اسٹوڈنٹس یونین بحالی کے معاملے پر اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل
- ایشین گیمز؛ نیپال نے ٹی20 کی تاریخ ہی پلٹ کررکھ دی
- 90 فیصد پٹرولیم مصنوعات کی برآمدات بڑھتی قیمتوں کا سبب
- عالمی منڈی میں خام تیل سستا
- روس سے ایل پی جی کی پہلی کھیپ پاکستان کیلیے روانہ
- یورپی یونین کا سیلاب زدگان کے لیے 10 لاکھ یورو امداد کا اعلان
- برازیلی اسٹار فٹبالر رونالڈو نے تیسری شادی کرلی
- ایپل نے آئی فون 12 کے لیے سافٹ ویئر اپ ڈیٹ جاری کر دیا
- متوسط گھرانوں کے بچے کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے، تحقیق
- اندھے علاج نے آنکھوں سے روشنی چھین لی
- بورڈ کا کرکٹرز کے ساتھ تاریخی سینٹرل کنٹریکٹ معاہدے پر اتفاق
- عراق ؛ شادی کی تقریب میں آتشزدگی سے دلہا دلہن سمیت 113 افراد ہلاک
- ورلڈکپ میں شرکت کیلئے قومی ٹیم دبئی پہنچ گئی
بھارت؛ ٹرین حادثے میں فوت ہوجانے والا نوجوان مردہ خانے میں اچانک زندہ ہوگیا

لاچار باپ نے آخری دم تک ہار نہیں مانی؛ فوٹو: فائل
نئی دہلی: بھارت میں ٹرین کے المناک حادثے میں لاچار باپ اور ایک ناامید بھائی سرتوڑ کوششوں کے بعد اپنے بیٹے اور بھائی کو مردہ خانے سے زندہ حالت میں لانے میں کامیاب ہوگئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اوڈیشہ میں دو مسافر ٹرینوں اور ایک مال بردار ٹرین میں ہونے والے خوفناک تصادم کے نتیجے میں کم از کم 275 افراد ہلاک اور 1100 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں لیکن اس المناک حادثے میں کچھ حیران کن واقعات بھی ہوئے۔
ریاست بہار میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے 40 سالہ مزدور وجیندر رشی دیو کو جب ٹرین حادثے کی اطلاع ملی تو اس نے ایک ایمبولینس لی اور گھر سے نکل پڑا۔ جائے حادثہ سے ہر اُس اسپتال گیا جہاں زخمیوں کو لایا گیا تھا۔
مسلسل 24 گھنٹے ایمبولینس میں گھومتا رہا لیکن ہار نہ مانی۔ کسی نے کہا کہ مردہ خانے جاؤ تو اس نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ میرا بیٹا زندہ ہے۔ اگر وہ مردہ خانے میں بھی ہے تب بھی اس میں زندگی موجود ہوگی۔
وجیندر رشی دیو کو ایک اسکول کا بتایا گیا جہاں ٹرین حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں رکھی گئی تھیں۔ وہ اسکول پہنچا تو لاشوں کا انبار تھا اور عملے نے ہر لاش کو دکھانے سے منع کردیا۔
ابھی عملے کے ساتھ اس کی بحث جاری تھی کہ ایک مردہ ہاتھ کفین سے باہر آگیا۔ ہاتھ کانپ رہا تھا۔ وجیندر نے ہاتھ سے ہی پہچان لیا کہ وہ اس کا بیٹا ہے۔ لپک کر بیٹے کو گلے لگالیا۔ اس میں سانسیں آرہی تھیں۔
وجیندر اپنے ساتھ ایمبولینس لایا تھا اسی میں بیٹے کو لیکر بڑے اسپتال لے گیا جہاں جوان بیٹے کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا اور دو سرجریاں ہوئیں اور اب لڑکے کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔