- کمشنر کراچی کا ڈی سیز کو شہر کی بلند عمارتوں کا فائرسیفٹی آڈٹ کرنے کا حکم
- بلال پاشا سابقہ بیوی کی وجہ سے ذہنی دباؤ کا شکار تھے، پولیس
- مشرف مارشل لا کو قانونی کہنے والے ججوں کا بھی ٹرائل ہونا چاہیے، جسٹس اطہر
- سندھ؛ تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز اور ناظمین امتحانات کی اسامیوں کے اشتہار جاری کرنیکا فیصلہ
- اسرائیلی یرغمالی حماس کے سربراہ کے حسن سلوک کے معترف
- قومی کرکٹرز کی شکایت؛ رشوت لینے والے سندھ پولیس کے 4 اہلکار گرفتار
- بلوچستان؛ مسجد میں فائرنگ سے قتل، پولیس ملزمان پکڑنے میں ناکام
- ورلڈکپ فائنل میں شکست؛ وسیم اکرم نے بھارتیوں کے جلے پر نمک چھڑک دیا
- دورات عدت نکاح، مفتی سعید اور عون چوہدری کے بیانات قلمبند، نکاح کو غیرشرعی قرار دیدیا
- ایک تولہ سونے کی قیمت میں 800روپے کا اضافہ
- کینیڈا میں یہودی کمیونیٹی سینٹر پر دھماکا
- ٹی20 ورلڈکپ؛ پاک بھارت ٹیموں کو لیکر گمبھیر نے خواہش ظاہر کردی
- پاکستان میں پالیسی فیصلوں کا محور ذاتی مفادات ہیں، عالمی بینک
- لاہور میں تجارتی سرگرمیاں رات 10 بجے بند کرنے کا حکم
- قومی کرکٹرز نے سندھ پولیس کی رشوت خوری کا خلاصہ کردیا
- لاہور میں موٹرسائیکل سواروں کی کالج بس پر فائرنگ، 2 طالبات زخمی
- یہ بات ٹھیک ہے کہ پولیس میں پیسوں پر بھرتیاں ہوتی ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- اسٹیک ہولڈرز کی اکثریت کے الیکٹرک لائسنس کی تجدید کیخلاف ہے، نیپرا
- کڑی تنقید، جگ ہنسائی کے بعد بورڈ نے اعظم پر عائد جرمانہ ختم کردیا
- سانحہ طاہر پلازہ کیس؛ ملزم فیصل عرف ماما کی ضمانت منظور
بنگلادیش میں1971 کے بعد کی بدترین گرمی؛ طویل لوڈ شیڈنگ سے زندگی اجیرن

بنگلادیش کو 1971 کے بعد سے بدترین گرمی کا سامنا؛ فوٹو: فائل
ڈھاکا: بنگلا دیش کو ان دنوں دہائیوں کے سب سے بدترین گرمی کا سامنا ہے جس کے دوران بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلا دیش میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔ آگ برساتے سورج سے بچنے کی کوشش کرنے والے شہریوں کو کوئی سائبان میسر نہیں جب کہ لوڈ شیڈنگ نے دہرے عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے۔
بنگلا دیش کے محکمہ موسمیات کے سینئر اہلکار نے بتایا کہ ہم نے 1971 کے بعد سے اتنی طویل گرمی کی لہر کبھی نہیں دیکھی۔ گرمی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ لگتا ہے یہ پورا مہینا ایسے ہی نکل جائے گا۔
مضبوط معیشت ہونے کے باوجود بنگلادیش کو ادائیگیوں کے لیے ڈالرز کی کمی کا سامنا ہے جس کے لیے آئی ایم ایف نے قرضے کی منظوری بھی دیدی ہے تاہم پٹرولیم مصنوعات کی خریداری میں مشکلات کا سامنا ہے۔
حکومت پہلے ہی زرمبادلہ بچانے کے لیے ڈیزل سے چلنے والے کئی پاور اسٹیشنز کو بند کرچکی ہے جس کے نتیجے میں بہت سے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 15 سے 18 گھنٹے اور کہیں کہیں 20 گھنٹے ہوگیا ہے۔
توانائی کے عالمی بلوں کو قابو میں رکھنے کے لیے بجلی کی بچت کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے تحت اسکولوں میں ہفتے میں تین چھٹیاں اور پھر قبل از وقت تعطیلات کردی گئیں جب کہ دفتری اوقات میں بھی ردو بدل کی گئی۔
بنگلا دیش کی کرنسی ’ٹکے‘ کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 25 فیصد کمی ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔