- بیت المقدس کو ہی فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کیا جائے، سعودی عرب
- شمالی کوریا نے سیاہ فام امریکی فوجی کو پناہ دینے کے بجائے ڈیپورٹ کردیا
- گذشتہ مالی سال ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کی مالیت میں 81 فیصد اضافہ ہوا،اسٹیٹ بینک
- بیرون ملک میں 90 فیصد گرفتار بھکاریوں کا تعلق پاکستان سے ہے، رپورٹ
- کرکٹرز کے سینٹرل کنٹریکٹس کا اعلان: بابر، رضوان اور شاہین اے کیٹیگری میں شامل
- ہردیپ سنگھ قتل کیس میں بھارت نے کینیڈا سے تعاون پر آمادگی ظاہر کردی
- صحت کے لیے مفید برتنوں کا انتخاب کیسے کریں؟
- میٹا نے پاکستان میں عام انتخابات سے متعلق حکمت عملی کا اعلان کردیا
- کراچی سمیت سندھ بھر میں انسداد پولیو مہم کا آغاز2 اکتوبر سے ہوگا
- ڈرون حملے میں زخمی بحرینی فوج کا اہلکار چل بسا؛ تعداد 3 ہوگئی
- پاکستان ریلویز پولیس نے آفیشل ویب سائٹ لانچ کردی
- قومی و صوبائی اسمبلی کی موجودہ نشستیں برقرار، ابتدائی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری
- ڈالر کے نرخ میں مسلسل 17 ویں دن بھی کمی
- کراچی میں شہریوں نے دو ڈکیت پکڑلیے، کھمبے سے باندھ کر پٹائی
- بھارت میں زیادتی کے بعد برہنہ لڑکی مدد مانگتی رہی؛ کسی نے دروازہ نہ کھولا
- پاکستان اور آئی ایس آئی کیخلاف بھارت کا ایک اور جھوٹا پروپیگنڈہ بے نقاب
- ورلڈکپ؛ افتخار احمد نے شائقین کرکٹ سے دعاؤں کی اپیل کردی
- کراچی میں دودھ کے بیوپاریوں سے 45 لاکھ روپے لوٹ لیے گئے
- اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی؛ عمران خان کیخلاف مقدمہ خارج کرنے کا فیصلہ چیلنج
- آشوب چشم، پنجاب میں 4 روز کے لیے تعلیمی ادارے بند
بنگلادیش میں1971 کے بعد کی بدترین گرمی؛ طویل لوڈ شیڈنگ سے زندگی اجیرن

بنگلادیش کو 1971 کے بعد سے بدترین گرمی کا سامنا؛ فوٹو: فائل
ڈھاکا: بنگلا دیش کو ان دنوں دہائیوں کے سب سے بدترین گرمی کا سامنا ہے جس کے دوران بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلا دیش میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔ آگ برساتے سورج سے بچنے کی کوشش کرنے والے شہریوں کو کوئی سائبان میسر نہیں جب کہ لوڈ شیڈنگ نے دہرے عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے۔
بنگلا دیش کے محکمہ موسمیات کے سینئر اہلکار نے بتایا کہ ہم نے 1971 کے بعد سے اتنی طویل گرمی کی لہر کبھی نہیں دیکھی۔ گرمی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ لگتا ہے یہ پورا مہینا ایسے ہی نکل جائے گا۔
مضبوط معیشت ہونے کے باوجود بنگلادیش کو ادائیگیوں کے لیے ڈالرز کی کمی کا سامنا ہے جس کے لیے آئی ایم ایف نے قرضے کی منظوری بھی دیدی ہے تاہم پٹرولیم مصنوعات کی خریداری میں مشکلات کا سامنا ہے۔
حکومت پہلے ہی زرمبادلہ بچانے کے لیے ڈیزل سے چلنے والے کئی پاور اسٹیشنز کو بند کرچکی ہے جس کے نتیجے میں بہت سے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 15 سے 18 گھنٹے اور کہیں کہیں 20 گھنٹے ہوگیا ہے۔
توانائی کے عالمی بلوں کو قابو میں رکھنے کے لیے بجلی کی بچت کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے تحت اسکولوں میں ہفتے میں تین چھٹیاں اور پھر قبل از وقت تعطیلات کردی گئیں جب کہ دفتری اوقات میں بھی ردو بدل کی گئی۔
بنگلا دیش کی کرنسی ’ٹکے‘ کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 25 فیصد کمی ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔