- بھیڑوں کا ریوڑ 272 کلو بھنگ چٹ کر گیا
- بیت المقدس کو ہی فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کیا جائے، سعودی عرب
- شمالی کوریا نے سیاہ فام امریکی فوجی کو پناہ دینے کے بجائے ڈیپورٹ کردیا
- گذشتہ مالی سال ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کی مالیت میں 81 فیصد اضافہ ہوا،اسٹیٹ بینک
- بیرون ملک میں 90 فیصد گرفتار بھکاریوں کا تعلق پاکستان سے ہے، رپورٹ
- کرکٹرز کے سینٹرل کنٹریکٹس کا اعلان: بابر، رضوان اور شاہین اے کیٹیگری میں شامل
- ہردیپ سنگھ قتل کیس میں بھارت نے کینیڈا سے تعاون پر آمادگی ظاہر کردی
- صحت کے لیے مفید برتنوں کا انتخاب کیسے کریں؟
- میٹا نے پاکستان میں عام انتخابات سے متعلق حکمت عملی کا اعلان کردیا
- کراچی سمیت سندھ بھر میں انسداد پولیو مہم کا آغاز2 اکتوبر سے ہوگا
- ڈرون حملے میں زخمی بحرینی فوج کا اہلکار چل بسا؛ تعداد 3 ہوگئی
- پاکستان ریلویز پولیس نے آفیشل ویب سائٹ لانچ کردی
- قومی و صوبائی اسمبلی کی موجودہ نشستیں برقرار، ابتدائی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری
- ڈالر کے نرخ میں مسلسل 17 ویں دن بھی کمی
- کراچی میں شہریوں نے دو ڈکیت پکڑلیے، کھمبے سے باندھ کر پٹائی
- بھارت میں زیادتی کے بعد برہنہ لڑکی مدد مانگتی رہی؛ کسی نے دروازہ نہ کھولا
- پاکستان اور آئی ایس آئی کیخلاف بھارت کا ایک اور جھوٹا پروپیگنڈہ بے نقاب
- ورلڈکپ؛ افتخار احمد نے شائقین کرکٹ سے دعاؤں کی اپیل کردی
- کراچی میں دودھ کے بیوپاریوں سے 45 لاکھ روپے لوٹ لیے گئے
- اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی؛ عمران خان کیخلاف مقدمہ خارج کرنے کا فیصلہ چیلنج
اسکول نہیں مدرسے جاؤ؛مقبوضہ کشمیرمیں باحجاب طالبات پرپابندی

سری نگر اسکول میں حجاب پر پابندی عائد کردی گئی؛ فوٹو: فائل
سری نگر: مودی سرکار نے کرناٹک اور دیگر ریاستوں کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھی طالبات کے حجاب کرنے پر پابندی عائد کردی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نریندر مودی کی فاشسٹ حکومت اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے مقبوضہ جموں و کشمیر کے اسکولوں میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا ہندوتوا ایجنڈا مسلط کر رہی ہے۔
سری نگر کے علاقے ریناواری میں واقع وشو بھارتی اسکول کی باحجاب طالبات کو اسکول میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ طالبات کو کہا گیا کہ اگر حجاب کرکے آنا ہے تو اسکول نہیں مدرسے جاؤ۔
طالبات کے احتجاج پر اسکول انتظامیہ نے بتایا کہ انھیں یہ احکامات ایک اعلیٰ افسرن سے موصول ہوئے ہیں۔ طالبات اور ان کے والدین کے احتجاج کے باوجود اسکول انتظامیہ نے اپنا مؤقف تبدیل نہیں کیا۔
میڈیا سے گفتگو میں طالبات کا کہنا تھا کہ ہمیں سر ڈھانپنے سے نہیں روکا جا سکتا۔ مذہبی تعلیمات پر عمل درآمد ہمارا بنیادی حق ہے۔ ہمیں اس حق سے محروم کرنے والی مودی سرکار کون ہوتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔