- اسرائیل سے تعلقات؛ قوم اور فلسطین کے مفاد کو مد نظر رکھا جائے گا، وزیرخارجہ
- بھارت نے آسٹریلیا کیخلاف ون ڈے سیریز جیت لی
- بلغاریہ کے انٹرنیشنل پارک کا ایک گوشہ فلسطین کے نام سے منسوب
- گلوبل ویٹرنز کپ میں پاکستان کی مسلسل چوتھی فتح
- بھارت نے کینیڈین شہریوں کیلئے ویزوں کا اجرا معطل کردیا
- عمران خان کے بغیر بھی انتخابات ہوسکتے ہیں، نگراں وزیراعظم
- ایران میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں داعش کے 28 ارکان گرفتار
- ہوائی جہاز میں دوران سفر ’سورہی‘ خاتون مسافر مُردہ نکلیں
- کراچی اور لاہور میں طیاروں کو جی پی ایس سگنلز ملنے میں دشواری
- محمد آصف کی تنقید کے بعد بابراعظم کے والد کا ردعمل بھی آگیا
- سندھ میں ڈینگی کے مزید 17 کیسز رپورٹ
- ورلڈ کپ کی سیمی فائنلسٹ ٹیمیں کون ہوں گی؟ ہاشم آملہ نے بتادیا
- نواب شاہ ؛ بجلی چوری میں معاونت پر دو ایس ڈی اوز اور دو لائن مین معطل
- لوگ جسمانی صحت سے زیادہ ذہنی صحت کے لیے ورزش کرتے ہیں، سروے
- ٹِک ٹاک نے گوگل سرچ کی آزمائش شروع کر دی
- معلم کے تشدد سے زخمی ہونے والا زیرِعلاج لڑکا دم توڑ گیا
- اسلام آباد ایئرپورٹ کا مرکزی رن وے 5 دن کیلیے بند رہے گا
- بجلی چوروں کیخلاف کریک ڈاؤن جاری؛ 18 روز کے دوران 3674 مقدمات درج
- کالج سے بیدخلی کا چھپانے کیلیے ماں کو قتل کرنے والی طالبہ پر فرد جرم عائد
- کراچی میں طیاروں پر لیزر لائٹس مارنے کے واقعات میں پھر اضافہ
انسٹاگرام پیڈوفائلز کا گڑھ بن چکا ہے، امریکی جامعات کی رپورٹ

امریکی جامعات نے تحقیق کے بعد کہا ہے کہ انسٹاگرام ایپس پر بچوں سے زیادتی کرنے والے گروہ کھلے عام کام کررہے ہیں۔ فوٹو: فائل
نیویارک: وال اسٹریٹ جرنل نے اسٹینفرڈ یونیورسٹی اور جامعہ میساچیوسیٹس کے تعاون سے ایک تشویشناک رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہےکہ انسٹاگرام درحقیقت ’چھوٹے بچوں سے جنسی فعل کے خواہشمند‘ افراد کا ایک وسیع نیٹ ورک بن چکا ہے۔ یہاں کئی گروہ آزادانہ طور پر تصاویر اور غیرقانونی مواد کی تشہیر کررہے ہیں۔
ایسے قبیح فعل کرنے والے افراد پیڈوفائلز کہلاتے ہیں۔ انٹرنیٹ پر انہیں شکاری عفریت (پریڈیٹر)کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔
رپورٹ میں ہولناک انکشاف کیا گیا ہے کہ ہے ایپ پر لاتعداد گروہ ایسے ہیں جو کم عمربچوں کی جنسی تصاویر، ویڈیو، اور دیگرمواد کی آزادانہ خریدوفروخت ، طلب اور ان پر کھلے عام مباحثہ کررہے ہیں۔ لیکن یاد رہے کہ کسی انٹرنیٹ فورم کے برخلاف انسٹاگرام ان سرگرمیوں کو خود پیش نہیں کرتا بلکہ اس کا الگورتھم اسے بڑھاتا ہے۔ یہ پیڈوفائلز کے باہمی رابطے پڑھاتا ہے اور انہیں مواد بیچنے والوں سے جوڑتا ہے کیونکہ الگورتھم کا ’تجویزی‘ (ریکمنڈیشن) نظام اسے پروان چڑھاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اسے میٹا کمپنی کے لیے ایک بڑا چیلنج قراردیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب میٹا کی ٹرست اینڈ سیفٹی ٹیم کو اس ضمن میں ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق مینو کے ذریعے غیرقانونی تصاویراور مواد فروخت کیا جارہا ہے اور انسٹاگرام اسے بڑھارہا ہے۔ کچھ مینو میں بچوں کی ویڈیو اور ان کی قیمتیں لکھی ہوئی ملی ہیں۔ کچھ ایسی ویڈیو بھی موجود جن میں بچے خود کو ایذا دے رہے ہیں یا جانوروں سے بدفعلی کررہے ہیں۔
اسٹینفرڈ کی انٹرنیٹ آبزرویٹری کے مطابق حد یہ ہے ہ بچے ذاتی طور پر ملنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ لیکن انسٹاگرام صرف ایک وارننگ پاپ اپ پیغام دیتا ہے لیکن اس ویڈیو یا پوسٹ کو ہٹانہیں رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بظاہر یوں لگتا ہے کہ میٹا بھی اس مسئلے سے آگاہ ہے۔ اس نے کچھ اقدامات بھی اٹھائے ہیں اور ان تاریک نیٹ ورک توڑنے کے لیے اندرونی طورپرٹیموں کو تعینات کیا گیا ہے۔ لیکن مزید اقدامات کی ضرورت ہے کیونکہ انسٹاگرام پر نوعمرلڑکے لڑکیوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ کے یہ تاریک مجرم بچوں اور بچیوں کو اپنے جملوں سے لبھاتے ہیں۔ انہیں اپنی جانب بلاتے ہیں، انسٹاگرام کے ہیش ٹیگ کا استعمال کرکے اپنے مکروہ مقاصد آگے بڑھاتے ہیں، براہِ راست پیغام دیتے ہیں اور لائکس کرتےہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔