- پسند کی شادی سے متعلق چیف جسٹس کے ریمارکس پر وضاحتی بیان جاری
- بلوچستان بڑی تباہی سے بچ گیا، گاڑی سے اسلحے کی بڑی کھیپ اور دھماکا خیز مواد برآمد
- نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کی طرف سے شہریوں کے مسائل جاننے کیلیے ای کچہری کا انعقاد
- ایشین گیمز مینز اسکواش ٹورنامنٹ میں پاکستان نے بھارت کو شکست دے دی
- ورلڈکپ میں شرکت کیلئے قومی کرکٹ ٹیم بھارت پہنچ گئی
- مارکیٹ میں غیر معیاری آئی ڈراپس کی موجودگی کا انکشاف
- ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے متحد ہیں، آرمی چیف
- سرچ انجن ’گوگل‘ 25 برس کا ہوگیا
- بھیڑوں کا ریوڑ 272 کلو بھنگ چٹ کر گیا
- بیت المقدس کو ہی فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کیا جائے، سعودی عرب
- شمالی کوریا نے سیاہ فام امریکی فوجی کو پناہ دینے کے بجائے ڈیپورٹ کردیا
- گذشتہ مالی سال ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کی مالیت میں 81 فیصد اضافہ ہوا،اسٹیٹ بینک
- بیرون ملک میں 90 فیصد گرفتار بھکاریوں کا تعلق پاکستان سے ہے، رپورٹ
- کرکٹرز کے سینٹرل کنٹریکٹس کا اعلان: بابر، رضوان اور شاہین اے کیٹیگری میں شامل
- ہردیپ سنگھ قتل کیس میں بھارت نے کینیڈا سے تعاون پر آمادگی ظاہر کردی
- صحت کے لیے مفید برتنوں کا انتخاب کیسے کریں؟
- میٹا نے پاکستان میں عام انتخابات سے متعلق حکمت عملی کا اعلان کردیا
- کراچی سمیت سندھ بھر میں انسداد پولیو مہم کا آغاز2 اکتوبر سے ہوگا
- ڈرون حملے میں زخمی بحرینی فوج کا اہلکار چل بسا؛ تعداد 3 ہوگئی
- پاکستان ریلویز پولیس نے آفیشل ویب سائٹ لانچ کردی
حکومت کا بجٹ میں بینک ٹرانزیکشن اور لگژری اشیاء پر ٹیکس بڑھانے کا فیصلہ

(فوٹو : فائل)
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2023-24 کے وفاقی بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 9200 ارب روپے اور نان ٹیکس ریونیو 2800 ارب روپے مقرر کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلئے دو سو ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جارہے ہیں، پچاس ہزار روپے سے زائد کی بینکنگ ٹرانزیکشن پر 0.6 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، اس کے علاوہ نان فائلرز کے لیے میوچل فنڈز اور ریئل انویسٹمنٹ ٹرسٹ پر 30 فیصد سے زائد ٹیکس کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بجٹ میں درآمدی لگژری اشیاء پر وِد ہولڈنگ ٹیکس بڑھایا جائے گا، پراپرٹی سیکٹر میں نان فائلرز کیلئے وِد ہولڈنگ ٹیکس دوگنا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، مجوزہ فنانس بل کے مطابق نان فائلرز کیلئے پرائز بانڈز کی خرید و فروخت کرنے والوں پر وِد ہولڈنگ ٹیکس بڑھایا جائے گا، پراپرٹی سیکٹر میں پلاٹ کی خریدوفروخت پر وِد ہولڈنگ ٹیکس نان فائلرز کیلئے دوگنا ہوگا، بجٹ میں نان فائلرز کے وِد ہولڈنگ ٹیکس کی شرح فائلرز کی نسبت دوگنی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بجٹ میں ریئل اسٹیٹ کا لین دین دستاویزی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے، غیر استعمال شدہ رہائشی، کمرشل، انڈسٹری پلاٹ اور فارم ہاؤس پر ٹیکس لگے گا، مشینری، کمرشل رینٹ پر وِدہولڈنگ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ سبسڈی کا حجم تقریباً 1300 ارب روپے تجویز کیا جا رہا ہے۔
بجٹ میں سب سے زیادہ سبسڈی پاور کے شعبے کیلئے رکھی جا رہی ہے جو 976 ارب روپے ہوگی، علاوہ ازیں بجٹ میں آئی ٹی اور آئی سے متعلق سروسز پر ٹیکس میں رعایتیں دی جارہی ہیں تاکہ آئی ٹی و آئی ٹی سے متعلق مصنوعات و سروسز کی برآمدات میں اضافہ ہوسکے، آئندہ مالی سال 2023-24 کے وفاقی بجٹ میں موبائل فون،جانوروں کی خوراک، کاسمیٹکس، کنفیکشریز، چاکلیٹس و پیک شدہ فو سمیت تین درجن سے زائد درآمدی اشیائے تعیشات اور نان فائلرز پر ٹیکس کی شرح بڑھائے جانے کا امکان ہے۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں مہنگے اوردرآمدی موبائل فونز مزید مہنگے ہونے کا امکان ہے، اس کے علاوہ بجٹ میں 100 ڈالر سے زائد مالیت کے موبائل پر ڈیوٹی بڑھنے کا امکان بھی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ امپورٹڈ انرجی سیور بلب، فانوس اور ایل ای ڈی مہنگی ہوگی، امپورٹڈ الیکٹرانکس آئٹمز پر سیلز ٹیکس 25 فیصد برقرار رہے گا جب کہ درآمدی میک اپ کے سامان لپ اسٹک، مسکارے اور فیس پاوٴڈر پر سیلز ٹیکس 25 فیصد برقرار رہے گا۔
ذرائع کے مطابق بالوں کے لیے امپورٹڈ کلرز، ڈائیرز، پالتو جانوروں کی امپورٹڈ خوراک، امپورٹڈ برانڈڈ شوز ، خواتین کے امپورٹڈ برانڈ کے پرس، امپورٹڈ شیمپو، صابن اور لوشن پر بھی سیلز ٹیکس 25 فیصد رہے گاذرائع کا بتانا ہے کہ آئندہ بجٹ میں امپورٹڈسن گلاسز، پرفیومز ، امپورٹڈ پرائیویٹ اسلحہ، برانڈڈ ہیڈ فونز، آئی پوڈز، اسپیکرز ،امپورٹڈ لگڑری برتنوں، امپورٹڈ دروازے اور کھڑکیاں، باتھ فٹنگز ، ٹائلز، سینیٹری ، امپورٹڈ کارپٹس اورغالیچے پرسیلز ٹیکس کی شرح 25 فیصد پربرقرار رہے گی۔
امپورٹڈ انرجی ڈرنکس، امپورٹڈ جوسز ، گاڑیوں، موسیقی کے امپورٹڈ آلات، امپورٹڈ بسکٹ، بیکری آئٹمز ، امپورٹڈ چاکلیٹ اور کینڈی پر سیلز ٹیکس 25 فیصد پر برقرار رہے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ لگڑری آئٹمز پر سیلز ٹیکس 25 فیصد رہنے سے 55 ارب ا روپے کے لگ بھگ اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔