- کراچی میں شہریوں نے دو ڈکیت پکڑلیے، کھمبے سے باندھ کر پٹائی
- بھارت میں زیادتی کے بعد برہنہ لڑکی مدد مانگتی رہی؛ کسی نے دروازہ نہ کھولا
- پاکستان اور آئی ایس آئی کیخلاف بھارت کا ایک اور جھوٹا پروپیگنڈہ بے نقاب
- ورلڈکپ؛ افتخار احمد نے شائقین کرکٹ سے دعاؤں کی اپیل کردی
- کراچی میں دودھ کے بیوپاریوں سے 45 لاکھ روپے لوٹ لیے گئے
- اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی؛ عمران خان کیخلاف مقدمہ خارج کرنے کا فیصلہ چیلنج
- آشوب چشم، پنجاب میں 4 روز کے لیے تعلیمی ادارے بند
- کندھ کوٹ؛ گھر میں راکٹ کا گولہ پھٹنے سے 4 بچوں سمیت 8 افراد جاں بحق
- جشن میلاد النبیﷺ پر قیدیوں کی سزاؤں میں 90 روز کی کمی
- عوام نہیں سرکاری ادارے اور افسران بجلی چور ہیں، سراج الحق
- لاہور؛ 12 سالہ بچے سے مبینہ بدفعلی کرنے والا ملزم گرفتار
- سویڈن میں پُراسرار طور پر لگنے والی آگ میں مسجد شہید
- بابراعظم کی ون ڈے میں بادشاہت کو خطرہ
- نواز شریف کا وطن واپسی سے قبل سعودی عرب جانے کا امکان
- خیبرپختونخوا میں سیاحوں کی آمد میں 22 لاکھ سے زائد کا اضافہ
- ورلڈکپ؛ شائقین کیلئے ایک بار پھر ’’موقع موقع‘‘ کی طرز پر گانا ریلیز
- بجلی کی قیمت میں ایک بار پھر اضافے کا امکان
- کراچی لنک روڈ پر ٹرانسپورٹرز کا دھرنا، پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
- بھارتی ریاست منی پور میں نسلی فسادات پھر بے قابو؛ ہلاکتیں
- کراچی؛ 5 افراد کے مقدمہ قتل میں 2 ملزمان کی اپیل منظور، بری کرنے کا حکم
پاناما کیس:7 سال بعد یاد آیا کہ 436 پاکستانیوں کیخلاف جوڈیشل کمیشن بنایا جائے؟ سپریم کورٹ

(فوٹو: فائل)
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز کیس میں جماعت اسلامی کی 436 پاکستانیوں کے خلاف عدالتی تحقیقات کی درخواست پر کہا ہے کہ آپ کو سات سال بعد یاد آیا کہ عوامی مفاد کا معاملہ ہے؟ اس وقت کیا مقصد صرف ایک ہی فیملی کے خلاف پاناما کیس چلانا تھا؟
سپریم کورٹ میں پاناما پیپرز کیس میں 436 پاکستانیوں کے خلاف تحقیقات کے لیے دائر درخواست پر جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ اس دوران جماعت اسلامی کے وکیل نے ان پاکستانیوں کے خلاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی استدعا کردی۔
جسٹس سردار طارق نے ریمارکس دیے کہ آپ کو 7 سال بعد یاد آیا کہ عوامی مفاد کا معاملہ ہے؟ اس وقت کیا مقصد صرف ایک ہی فیملی کے خلاف پاناما کیس چلانا تھا ؟ وہ بھی پاناما کا معاملہ تھا یہ بھی پاناما کا معاملہ ہے، اُس وقت عدالت کے سامنے کیوں نہ کہا یہ سب لوگوں کا معاملہ ہے ساتھ سنا جائے؟ عدالت نے جماعت اسلامی کے وکیل سے استفسار کیا کہ 2017ء میں 436 پاکستانیوں کے خلاف درخواست آپ کی استدعا پر ڈی لنک کیا گیا؟
دوران سماعت جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ میں کہنا نہیں چاہتا مگر یہ مجھے کچھ اور ہی لگتا ہے، اس وقت بینچ نے آپ کو اتنا بڑا ریلیف دے دیا تھا آپ نے اس بینچ کے سامنے کیوں نہیں کہا اس کو ساتھ سنیں؟ آپ نے 7 سال میں کسی ادارے کو درخواست دی کہ تحقیقات کی جائیں؟ آپ نے اپنی ذمے داری کہاں پوری کی؟ نیب یا کسی اور ادارے کو تحقیقات کا حکم دے دیں؟ سارے کام اب یہاں سپریم کورٹ ہی کرے؟ 436 بندوں کو نوٹس دیے بغیر ان کے خلاف کارروائی کا حکم کیسے دیں؟
عدالت نے استفسار کیا کہ ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، نیب سمیت تحقیقاتی اداروں کی موجودگی میں سپریم کورٹ تحقیقات کیسے کراسکتی ہے؟ سپریم کورٹ نے تحقیقاتی اداروں کی موجودگی میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا تو یہ کام کیسے کریں گے؟
بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔