- بلوچستان بڑی تباہی سے بچ گیا، گاڑی سے اسلحے کی بڑی کھیپ اور دھماکا خیز مواد برآمد
- نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کی طرف سے شہریوں کے مسائل جاننے کیلیے ای کچہری کا انعقاد
- ایشین گیمز مینز اسکواش ٹورنامنٹ میں پاکستان نے بھارت کو شکست دے دی
- ورلڈکپ میں شرکت کیلئے قومی کرکٹ ٹیم بھارت پہنچ گئی
- مارکیٹ میں غیر معیاری آئی ڈراپس کی موجودگی کا انکشاف
- ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے متحد ہیں، آرمی چیف
- سرچ انجن ’گوگل‘ 25 برس کا ہوگیا
- بھیڑوں کا ریوڑ 272 کلو بھنگ چٹ کر گیا
- بیت المقدس کو ہی فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کیا جائے، سعودی عرب
- شمالی کوریا نے سیاہ فام امریکی فوجی کو پناہ دینے کے بجائے ڈیپورٹ کردیا
- گذشتہ مالی سال ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کی مالیت میں 81 فیصد اضافہ ہوا،اسٹیٹ بینک
- بیرون ملک میں 90 فیصد گرفتار بھکاریوں کا تعلق پاکستان سے ہے، رپورٹ
- کرکٹرز کے سینٹرل کنٹریکٹس کا اعلان: بابر، رضوان اور شاہین اے کیٹیگری میں شامل
- ہردیپ سنگھ قتل کیس میں بھارت نے کینیڈا سے تعاون پر آمادگی ظاہر کردی
- صحت کے لیے مفید برتنوں کا انتخاب کیسے کریں؟
- میٹا نے پاکستان میں عام انتخابات سے متعلق حکمت عملی کا اعلان کردیا
- کراچی سمیت سندھ بھر میں انسداد پولیو مہم کا آغاز2 اکتوبر سے ہوگا
- ڈرون حملے میں زخمی بحرینی فوج کا اہلکار چل بسا؛ تعداد 3 ہوگئی
- پاکستان ریلویز پولیس نے آفیشل ویب سائٹ لانچ کردی
- الیکشن کمیشن نے ابتدائی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری کردی
کورونا میں پارٹی کا الزام، سابق برطانوی وزیراعظم پارلیمنٹ سے مستعفی

پارلیمنٹ چھوڑ کرجانے پر افسوس ہے، بورس جانسن:فوٹو:فائل
لندن: برطانیہ کے سابق وزیراعظم بورس جانسن نے پارلیمنٹ کی رکینیت سے استعفیٰ دے دیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن پر کورونا کی سخت پابندیوں کے دوران سرکاری رہائش گاہ پر پارٹی کرنے کا الزام تھا۔
سابق وزیراعظم کے خلاف الزامات کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے بورس جانسن کے پارلیمنٹ میں داخلے پر 10 روز کے لیے پابندی عائد کرنے کی سفارش کی تھی۔ رواں سال مارچ میں بورس جانسن نے پارلیمنٹ کو دئیے گئے شواہد میں پارلیمنٹ کو گمراہ کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
بورس جانسن نے مستعفی ہونے کے بعد کہا کہ کمیٹی یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے کہ انہوں نے جان بوجھ کر پارلیمنٹ کو گمراہ کیا۔ فی الوقت پارلیمنٹ چھوڑ کر جانے پر افسوس ہے۔ مجھے پارلیمنٹ سے باہر رکھنے کی سازش کی گئی۔
سابق برطانوی وزیراعظم نے اپنی ہی کنزرویٹو پارٹی کے وزیراعظم رشی سونک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔