- ورلڈ مکسڈ مارشل آرٹس چیمپیئن شپ: کانسی کے 2تمغے پاکستان کے نام
- ذوالفقار بھٹو کی پھانسی: کیس کی لائیو نشریات کیلیے بلاول کی درخواست دائر
- اب صرف میڈ اِن پاکستان
- پرتھ اسٹیڈیم میں پاکستانی شائقین کیلیے مخصوص اسٹینڈ قائم
- کسٹم حکام خود گاڑیاں اسمگل کراکے پھر خود پکڑوا دیتے ہیں، چیف جسٹس
- اسلام آباد میں اسلحہ لائسنس کیلئے ٹریننگ لازمی قرار
- خیبر پختون خوا پولیس نے مجھے اغوا کرنے کی کوشش کی،شیر افضل مروت
- پی ٹی آئی رہنما خدیجہ شاہ کوئٹہ پولیس کے ہاتھوں گرفتار
- چنگ چی رکشہ کو قانونی حیثیت دینے کیلئے موٹر وہیکلز رولز 1969 میں ترامیم کی منظوری
- بھارتی سپریم کورٹ: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا فیصلہ برقرار
- ’’گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران 40 اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کیا‘‘، حماس
- پاکستان کا آسٹریلیا کیخلاف پہلے ٹیسٹ میچ کی تیاریوں کا آغاز
- کھاد کا بحران شدید، گندم کی فصل متاثر ہونیکا خدشہ
- تاجروں کی گیس قیمت مزید بڑھانے پر آفس گھیراؤ کی دھمکی
- پرائس کنٹرول کے بجائے سپلائی چین بہتر بنانے کی ضرورت ہے
- نجکاری، ہائی کورٹس کا اختیار سماعت ختم کرنے کا فیصلہ
- عمران خان کی تین اور شاہ محمود قریشی کی دو کیسز میں ضمانت منظور
- پاکستان سے سیریز، کینگروز نے اہم ’ہدف‘ کا تعین کرلیا
- چینی، یوریا کھاد و دیگر ممنوعہ اشیا کی اسمگلنگ ناکام
- ایسی دودھ کی دکان جہاں ہانڈی کا چولہا مسلسل 74 سال سے جل رہا ہے
کورونا میں پارٹی کا الزام، سابق برطانوی وزیراعظم پارلیمنٹ سے مستعفی

پارلیمنٹ چھوڑ کرجانے پر افسوس ہے، بورس جانسن:فوٹو:فائل
لندن: برطانیہ کے سابق وزیراعظم بورس جانسن نے پارلیمنٹ کی رکینیت سے استعفیٰ دے دیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن پر کورونا کی سخت پابندیوں کے دوران سرکاری رہائش گاہ پر پارٹی کرنے کا الزام تھا۔
سابق وزیراعظم کے خلاف الزامات کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے بورس جانسن کے پارلیمنٹ میں داخلے پر 10 روز کے لیے پابندی عائد کرنے کی سفارش کی تھی۔ رواں سال مارچ میں بورس جانسن نے پارلیمنٹ کو دئیے گئے شواہد میں پارلیمنٹ کو گمراہ کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
بورس جانسن نے مستعفی ہونے کے بعد کہا کہ کمیٹی یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے کہ انہوں نے جان بوجھ کر پارلیمنٹ کو گمراہ کیا۔ فی الوقت پارلیمنٹ چھوڑ کر جانے پر افسوس ہے۔ مجھے پارلیمنٹ سے باہر رکھنے کی سازش کی گئی۔
سابق برطانوی وزیراعظم نے اپنی ہی کنزرویٹو پارٹی کے وزیراعظم رشی سونک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔