- اسلام آباد میں لڑکی کو کار کے اندر فائرنگ کے باہر پھینک دیا گیا
- کراچی؛ پیپلز پارٹی نے سول ہسپتال کے توسیعی منصوبے کا عندیہ دےدیا
- کچے میں ڈاکوؤں کو اسلحہ کون دیتا ہے؟، سندھ پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا
- ڈاکٹروں نے بشریٰ بی بی کی ٹیسٹ رپورٹس نارمل قرار دے دیں
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا نیوزی لینڈ کیخلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
- جعلی حکومت کو اقتدار میں رہنے نہیں دیں گے، مولانا فضل الرحمان
- ضمنی انتخابات میں پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کو تعینات کرنے کی منظوری
- خیبرپختوا میں گھر کی چھت گرنے کے واقعات میں دو بچیوں سمیت 5 افراد زخمی
- درجہ بندی کرنے کیلئے یوٹیوبر نے تمام امریکی ایئرلائنز کا سفر کرڈالا
- امریکی طبی اداروں میں نسلی امتیازی سلوک عام ہوتا جارہا ہے، رپورٹ
- عمران خان کا چیف جسٹس کو خط ، پی ٹی آئی کو انصاف دینے کا مطالبہ
- پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی، شوہر کو تین ماہ قید کا حکم
- پشاور میں معمولی تکرار پر ایلیٹ فورس کا سب انسپکٹر قتل
- پنجاب میں 52 غیر رجسٹرڈ شیلٹر ہومز موجود، یتیم بچوں کا مستقبل سوالیہ نشان
- مودی کی انتخابی مہم کو دھچکا، ایلون مسک کا دورہ بھارت ملتوی
- بلوچستان کابینہ نے سرکاری سطح پر گندم خریداری کی منظوری دیدی
- ہتھیار کنٹرول کے دعویدارخود کئی ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی فراہمی میں استثنا دے چکے ہیں، پاکستان
- بشریٰ بی بی کا عدالتی حکم پر شفا انٹرنیشنل اسپتال میں طبی معائنہ
- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
شہنشاہ ظرافت منور ظریف کو مداحوں سے بچھڑے 38 برس بیت گئے
لاہور: پاکستانی فلم انڈسٹری کے پہلے کامیڈین سپر اسٹار منور ظریف کو مداحوں سے بچھڑے 38 برس بیت گئے لیکن ان کی اداکاری اب بھی دیکھنے والوں کے چہرے پر مسکراہت بکھیر دیتی ہے۔
25 دسمبر 1940 کو گوجرانوالہ میں ایک سرکاری ملازم چوہدری عبدالحق کے ہاں پیدا ہونے والے منور ظریف کا بھائیوں میں دوسرا نمبر تھا، قیام پاکستان کے فوری بعد جب لاہور میں فلمی سرگرمیاں شروع ہوئیں تو ان کے بڑے بھائی ظریف نے فلموں میں کام شروع کیا تاہم ان کی موت کے بعد منور ظریف نے فلمی صنعت میں قدم رکھا اور اپنے کیریئر کا آغاز 1961 میں ریلیز ہونے والی پنجابی فلم ’’ ڈنڈیاں‘‘ سے کیا، 12 برس بعد 1973 میں وہ پہلی بار اردو فلم’’پردے میں رہنے دو‘‘ میں سامنے آئے اور اسی سال ایک اور فلم ’’رنگیلا اور منوّر ظریف‘‘کی شاندار کامیابی نے انہیں سپر اسٹار بنا دیا مگر ان کے کریئر کی لازوال فلم ’’بنارسی ٹھگ‘‘رہی۔
رنگیلا اور منوّر ظریف کی فلمی جوڑی کو فلم کی کامیابی تصور کیا جاتا تھا اورجب منوّر ظریف اسکرین پر جلوہ گر ہوتے تو اپنی بے ساختہ اداکاری اورجملوں سے لوگوں کو نہ صرف ہنسنے بلکہ قہقہے لگانے پر مجبورکردیتے تھے، یہی وجہ تھی کہ وہ اردو اور پنجابی فلموں کی ضرورت بن گئے، جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ اپنے 16 سالہ فلمی کیریئر میں انہوں نے 321 فلموں میں کام کیا یعنی ہر برس ان کی 21 فلمیں ریلیز ہوتی تھیں۔
منورظریف 1976 میں جگر کے عارضے میں مبتلا ہوکر دار فانی سے کوچ کرگئے، گو کہ انہیں دنیا نے گزرے 38 برس کا طویل عرصہ بیت گیا ہے لیکن آج بھی ان کی اداکاری اور جملے مداحوں کے چہروں کو تازگی بخشتے ہیں کیونکہ یہ منور ظریف ہی تھے جنہوں نے پاکستانی فلم نگری میں مزاحیہ فلموں کی ترویج کی، ننھا سے لے کر عمر شریف تک آج بھی کسی نہ کسی شکل میں دور حاضر کے اداکار ان کی نقل کرتے نظر آتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔