طالبان نے ایرانی وفد کو دریائے ہلمند کے معائنے کی اجازت دے دی
طالبان نے ابھی تک ایرانی ایلچی کے مذکورہ بالا دعوؤں کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے
[فائل-فوٹو]
افغانستان میں ایرانی ایلچی حسن کاظمی قومی نے کہا کہ طالبان اور ایرانی حکومت نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ایرانی ٹیم دریائے ہلمند کے پانی کی سطح کا معائنہ کرے گی۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں ممالک کا یہ اتفاق تہران اور کابل کے درمیان کئی ہفتوں کی کشیدگی کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ایرانی حکام نے طالبان پر 1973 کے پانی کے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا۔
ایرانی حکومت نے طالبان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ایران کی طرف دریائے ہلمند کا بہاؤ روک رہے ہیں۔ حسن کاظمی نے ایران کے سرکاری ٹی وی IRNA کو بتایا کہ ایران توقع کرتا ہے کہ ٹیم کا دورہ مکمل ہونے کے بعد اسے پانی کی مناسب مقدار فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ طالبان کے 1973 کے پانی کے معاہدے کی شرائط و ضوابط کو قبول کرنے کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں اور کہا کہ اصل معاہدے پر دونوں فریقوں کے درمیان کوئی تناؤ نہیں ہے۔
طالبان نے ابھی تک ایرانی ایلچی کے مذکورہ بالا دعوؤں کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
علاوہ ازیں حسن کاظمی نے طالبان حکومت پر دریائے ہلمند کے ساتھ کمال خان ڈیم بنانے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ایران کو اس ڈیم کی تعمیر کے منصوبے سے آگاہ نہیں کیا گیا جس سے ایران کی جانب پانی کا بہاؤ کم ہو جاتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب ایرانی صدر نے خبردار کیا تھا کہ اگر طالبان کی جانب سے اس معاملے پر توجہ نہ دی گئی تو ان کی حکومت کارروائی کرے گی۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں ممالک کا یہ اتفاق تہران اور کابل کے درمیان کئی ہفتوں کی کشیدگی کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ایرانی حکام نے طالبان پر 1973 کے پانی کے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا۔
ایرانی حکومت نے طالبان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ایران کی طرف دریائے ہلمند کا بہاؤ روک رہے ہیں۔ حسن کاظمی نے ایران کے سرکاری ٹی وی IRNA کو بتایا کہ ایران توقع کرتا ہے کہ ٹیم کا دورہ مکمل ہونے کے بعد اسے پانی کی مناسب مقدار فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ طالبان کے 1973 کے پانی کے معاہدے کی شرائط و ضوابط کو قبول کرنے کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں اور کہا کہ اصل معاہدے پر دونوں فریقوں کے درمیان کوئی تناؤ نہیں ہے۔
طالبان نے ابھی تک ایرانی ایلچی کے مذکورہ بالا دعوؤں کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
علاوہ ازیں حسن کاظمی نے طالبان حکومت پر دریائے ہلمند کے ساتھ کمال خان ڈیم بنانے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ایران کو اس ڈیم کی تعمیر کے منصوبے سے آگاہ نہیں کیا گیا جس سے ایران کی جانب پانی کا بہاؤ کم ہو جاتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب ایرانی صدر نے خبردار کیا تھا کہ اگر طالبان کی جانب سے اس معاملے پر توجہ نہ دی گئی تو ان کی حکومت کارروائی کرے گی۔