- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
شدت پسندی رکنے تک پاکستان کو دی جانیوالی امداد غریب ممالک کو دی جائے، برطانوی پارلیمانی کمیٹی
لندن: برطانیہ کی پارلیمان کی انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ کمیٹی نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت کو پاکستان کو دی جانے والی امداد غریب ممالک کو دینی چاہیے بشرطیکہ یہ واضح نہ ہو جائے کہ حکومت پاکستان اسلامی شدت پسندی سے نمٹنے کیلیے موثر اقدامات کر رہی ہے۔
برطانوی پارلیمان کی اس کمیٹی نے یہ بات ایسے وقت کی ہے جب پاکستان کے وزیر اعظم محمد نواز شریف منتخب ہونے کے بعد برطانیہ کے پہلے سرکاری دورے پر لندن میں ہیں۔کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں حکومت کو تجویز دی ہے کہ ’’جب تک پاکستان اسلامی شدت پسندی کے خلاف موثر اقدامات نہیں کرتا پاکستان کو دی جانے والی امداد کم کر کے غریب ممالک کو دی جائے‘‘۔ کمیٹی نے مزید کہا ’’اس حوالے سے اتنی بڑی امداد اس وقت ہی دی جا سکتی ہے جب واضح شواہد ہوں کہ برطانوی ترقیاتی ادارے کی امداد سے شدت پسندی کے خطرے میں کمی واقع ہو سکتی ہے‘ اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو ہم سفارش کرتے ہیں کہ پاکستان کی امداد کم کر کے یہ رقم غریب ممالک کو دی جائے‘‘۔ برطانوی کمیٹی نے اپنی پچھلی رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان کو دی جانے والی امداد میں اس وقت تک اضافہ نہ کیا جائے جب تک پاکستان کے رہنما ٹیکس موصولی میں بہتری نہیں لاتے اور خود ٹیکس نہیں دیتے۔ پاکستان کو برطانیہ کی جانب سے2011 سے 2015 کے عرصے کیلیے ایک ارب17 کروڑ پاؤنڈ کی امداد دی جانی تھی اور یہ کسی بھی ملک کو دی جانی والی سب سے زیادہ ترقیاتی امداد ہے۔
اس امداد کی سالانہ رقم2010-2011 کے ساڑھے21 کروڑ کے مقابلے میں2014-2015 کیلئے بڑھا کر ساڑھے 40 کروڑ پاؤنڈ کی جانی متوقع ہے۔ برطانیہ کا موقف ہے کہ پاکستان کو اقتصادیات، تعلیم اور صحت کے میدانوں میں مسائل کا سامنا ہے اور اس کے چھ کروڑ خاندان خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ برطانیہ کا خیال ہے کہ پاکستان کو زیادہ امداد کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ملک شدت پسندی اور دہشت گری کے خاتمے کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے لیکن کمیٹی کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان دہشت گردی کیخلاف خاطر خواہ اقدامات نہیں کرتا تو ایسے میں یہ رقم بہت زیادہ ہے۔
رپورٹ کے جواب میں بین الاقوامی ترقی کے محکمے کا کہنا ہے کہ پاکستان سمیت بیرونی ممالک کی ترقی میں سرمایہ کاری کے باعث برطانیہ کیلئے محفوظ اور خوشحال ماحول پیدا ہوگا۔ ادارے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’دنیا کے غریب ممالک میں غربت دور کرنے کا مقصد شدت پسندی سمیت دیگر عالمی مسائل کی بنیادی وجہ ختم کرنا ہے اور یہ برطانیہ کے لیے بہت اہم ہے‘ پاکستان کا مستقبل بدلنے کیلئے تعلیم انتہائی ضروری ہے اور ہماری امداد کا ایک بڑا حصہ اسی کام کے لیے مختص ہے اور اس میں برطانیہ ہی کا مفاد ہے‘ برطانیہ حال ہی میں جی 7 کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے قومی آمدن کا 0.7 فیصد ترقیاتی کاموں پر خرچ کر کے اقوامِ متحدہ کا ہدف پورا کیا ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ اب دوسری قوموں کو بھی برطانیہ کی تقلید کرتے ہوئے اور اپنے فرائض ادا کرنے چاہییں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔