- وزیر اعظم کی سنئیر صحافی ایاز امیر پرحملے کی تحقیقات کی ہدایت
- لاہور میں سینئیرصحافی ایاز امیر پرنامعلوم افراد کا حملہ
- فرحت شہزادی کرپشن کیس میں پیشرفت، دو ملزمان گرفتار
- 86 سالہ خاتون نے دنیا کی معمر ترین ایئر ہوسٹس کا عالمی اعزاز پالیا
- کے الیکٹرک کا اضافی لوڈشیڈنگ کا اعلان
- انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی مایہ ناز کھلاڑی عادل رشید کو حج کی پیشگی مبارکباد
- ایم کیو ایم کی کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرانے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست
- چینی کمپنی کراچی میں نئی بس سروس کا جلد آغاز کرے گی، شرجیل انعام میمن
- فتح جنگ میں گھریلو ناچاقی پر باپ نے فائرنگ کر کے بیٹے کو قتل کردیا
- رواں برس 10 لاکھ مسلمان فریضۂ حج ادا کریں گے
- جون کے مہینے میں مہنگائی کی شرح میں 22 فیصد اضافہ
- چین میں ایک دوسرے کے پاسپورٹ پر درجنوں دفعہ سفر کرنے والی جڑواں بہنیں گرفتار
- روس کی بلغاریہ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی دھمکی
- لاہور؛ ڈاکو زیر تعمیر مسجد سے 40 ہزار روپے لوٹ کر فرار
- پی ٹی آئی جلسے کے پیش نظر اسلام آباد میں ریڈ الرٹ جاری
- ساجد خان کے باؤلنگ ایکشن کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، چیف سلیکٹر
- بھارت میں 20 روپے کے چائے کے کپ پر 50 روپے سروس چارجز
- ایل پی جی کی قیمت میں ایک بار پھر اضافہ
- کراچی میں سفاک ملزمان نے کمسن بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا
- حکومت نے عمران خان دور کی دو بڑی سبسڈی والی اسکیمیں ’معطل‘ کردیں
شدت پسندی رکنے تک پاکستان کو دی جانیوالی امداد غریب ممالک کو دی جائے، برطانوی پارلیمانی کمیٹی

پاکستان کو برطانیہ سے2011 سے 2015 کیلیے ایک ارب17کروڑ پاؤنڈ کی امداد دی جانی تھی. فوٹو؛ فائل
لندن: برطانیہ کی پارلیمان کی انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ کمیٹی نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت کو پاکستان کو دی جانے والی امداد غریب ممالک کو دینی چاہیے بشرطیکہ یہ واضح نہ ہو جائے کہ حکومت پاکستان اسلامی شدت پسندی سے نمٹنے کیلیے موثر اقدامات کر رہی ہے۔
برطانوی پارلیمان کی اس کمیٹی نے یہ بات ایسے وقت کی ہے جب پاکستان کے وزیر اعظم محمد نواز شریف منتخب ہونے کے بعد برطانیہ کے پہلے سرکاری دورے پر لندن میں ہیں۔کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں حکومت کو تجویز دی ہے کہ ’’جب تک پاکستان اسلامی شدت پسندی کے خلاف موثر اقدامات نہیں کرتا پاکستان کو دی جانے والی امداد کم کر کے غریب ممالک کو دی جائے‘‘۔ کمیٹی نے مزید کہا ’’اس حوالے سے اتنی بڑی امداد اس وقت ہی دی جا سکتی ہے جب واضح شواہد ہوں کہ برطانوی ترقیاتی ادارے کی امداد سے شدت پسندی کے خطرے میں کمی واقع ہو سکتی ہے‘ اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو ہم سفارش کرتے ہیں کہ پاکستان کی امداد کم کر کے یہ رقم غریب ممالک کو دی جائے‘‘۔ برطانوی کمیٹی نے اپنی پچھلی رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان کو دی جانے والی امداد میں اس وقت تک اضافہ نہ کیا جائے جب تک پاکستان کے رہنما ٹیکس موصولی میں بہتری نہیں لاتے اور خود ٹیکس نہیں دیتے۔ پاکستان کو برطانیہ کی جانب سے2011 سے 2015 کے عرصے کیلیے ایک ارب17 کروڑ پاؤنڈ کی امداد دی جانی تھی اور یہ کسی بھی ملک کو دی جانی والی سب سے زیادہ ترقیاتی امداد ہے۔
اس امداد کی سالانہ رقم2010-2011 کے ساڑھے21 کروڑ کے مقابلے میں2014-2015 کیلئے بڑھا کر ساڑھے 40 کروڑ پاؤنڈ کی جانی متوقع ہے۔ برطانیہ کا موقف ہے کہ پاکستان کو اقتصادیات، تعلیم اور صحت کے میدانوں میں مسائل کا سامنا ہے اور اس کے چھ کروڑ خاندان خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ برطانیہ کا خیال ہے کہ پاکستان کو زیادہ امداد کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ملک شدت پسندی اور دہشت گری کے خاتمے کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے لیکن کمیٹی کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان دہشت گردی کیخلاف خاطر خواہ اقدامات نہیں کرتا تو ایسے میں یہ رقم بہت زیادہ ہے۔
رپورٹ کے جواب میں بین الاقوامی ترقی کے محکمے کا کہنا ہے کہ پاکستان سمیت بیرونی ممالک کی ترقی میں سرمایہ کاری کے باعث برطانیہ کیلئے محفوظ اور خوشحال ماحول پیدا ہوگا۔ ادارے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’دنیا کے غریب ممالک میں غربت دور کرنے کا مقصد شدت پسندی سمیت دیگر عالمی مسائل کی بنیادی وجہ ختم کرنا ہے اور یہ برطانیہ کے لیے بہت اہم ہے‘ پاکستان کا مستقبل بدلنے کیلئے تعلیم انتہائی ضروری ہے اور ہماری امداد کا ایک بڑا حصہ اسی کام کے لیے مختص ہے اور اس میں برطانیہ ہی کا مفاد ہے‘ برطانیہ حال ہی میں جی 7 کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے قومی آمدن کا 0.7 فیصد ترقیاتی کاموں پر خرچ کر کے اقوامِ متحدہ کا ہدف پورا کیا ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ اب دوسری قوموں کو بھی برطانیہ کی تقلید کرتے ہوئے اور اپنے فرائض ادا کرنے چاہییں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔