مودی سرکار کی سابق افغان صدر اشرف غنی کے سفیر پر نوازشیں

بھارت نے طالبان حکومت کے نامزد کردہ قادر شاہ کو کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود اسنادِ سفارت پیش کرنے کی اجازت نہیں دی


ویب ڈیسک June 25, 2023
افغان سفیر پر کرپشن کے الزامات کے باوجود مودی سرکار انھیں تحفظ دے رہی ہے؛ فوٹو: فائل

مودی سرکار دعویٰ تو یہ کرتی ہیں کہ اس کے افغانستان کی طالبان حکومت سے تعلقات نہایت خوشگوار ہیں لیکن در پردہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔

افغانستان میں طالبان نے اگست 2021 میں اقتدار سنبھالا تھا تاہم اس حکومت کو تاحال عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا۔ زیادہ تر ممالک میں سابق افغان حکومت کے سفراء اپنا عہدہ چھوڑ چکے ہیں اور سفارت خانے بند ہیں۔

چند ہی ممالک میں طالبان کے نمائندوں کو سفارت خانوں میں کام کرنے کی اجازت ہے۔ ایسے میں بھارت نے ہمیشہ یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس کے افغانستان کی طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات بہت اچھے ہیں۔

تاہم حقائق یہ ہیں کہ بھارت میں اب بھی سابق افغان صدر اشرف غنی کے دور کے سفیر فرید ماموند زئی ہی افغان سفارت خانے میں موجود ہیں حالانکہ ان کے زیرِ انتظام افغان سفارت خانے پر کرپشن کے سنگین الزامات بھی ہیں۔

بھارت کے نورِ نظر اشرف غنی دور کے سفیر پر کرپشن کے الزامات میں کمرشل عمارتوں کی غیر قانونی لیز، امدادی گندم کی سپلائی اور تجارتی سرگرمیوں میں لوٹ مار شامل ہے۔

بھارت میں زیر تعلیم افغان طلبا اور شہری اپنے سفارت خانے کی کرپشن کی تحریری شکایات کئی بار درج کراچکے ہیں۔ جس پر طالبان حکومت نے سفیر کو سبکدوش کر کے قادر شاہ کو تعینات کرنے کا فرمان جاری کیا تھا۔

مودی سرکار نے طالبان حکومت کے اس حکم نامے کا پاس نہ رکھا اور نئے نامزد سفیر کو کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود اسنادِ سفارت پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جو کہ سفارتی پروٹوکول کی خلاف ورزی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں