آئی ایس آئی کیخلاف جنگ اور جیو کی مہم کا معاملہ معافی سے ختم نہیں ہوگا، ایکسپریس فورم

اسلام آباد: شیخ رشید اور حمید گل ایکسپریس فورم میں گفتگو کررہے ہیں۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: شیخ رشید اور حمید گل ایکسپریس فورم میں گفتگو کررہے ہیں۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: ایکسپریس فورم کے شرکانے اس بات پراتفاق کیاہے کہ جیو اور جنگ گروپ کی جانب سے قومی سلامتی کے ادارے آئی ایس آئی کے خلاف جھوٹی پروپیگنڈامہم کامعاملہ معافی سے ختم نہیں ہوگا۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہاہے کہ صحافی حامد میر پر حملے کے باعث آئی ایس آئی اوراس کے سربراہ پرکئی گھنٹے بلاجوازتنقیداورالزام تراشی درست نہیںتھی۔ آئی ایس آئی کے خلاف جنگ وجیوکی مہم کامعاملہ اتناآسان نہیںجو صرف معافی مانگنے پرختم ہوجائے۔ حمیدگل نے کہا کہ جیونے آئی ایس آئی اوراس کے سربراہ کے خلاف جوکیا اس سے پوری قوم کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ جیوکو عوام سے معافی مانگنی چاہیے مگر وہ اپنی جگہ پر ڈٹا ہوا ہے جس کی وجہ سے حالات مزید خرابی کی طرف جانے کااحتمال ہے۔جماعۃ الدعوۃ پاکستان کے مرکزی رہنما مولانا امیرحمزہ نے کہاکہ افواج پاکستان اور آئی ایس آئی کے خلاف اس طرح کی مہم آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کے محافظوںکے خلاف پروپیگنڈابھارتی سازش ہے۔

شیخ رشیداحمد نے ایکسپریس فورم میںگفتگوکرتے ہوئے کہا کہ آئی ایس آئی قومی ادارہ ہے۔ اس نے ملکی دفاع وسلامتی کیلیے لازوال قربانیاںاورکام کیے ہیں۔ ابھی جنگ و جیو گروپ نے عوام سے غیرمشروط معافی نہیںمانگی۔ یہ اہم معاملہ اب اس قدر آسان نہیںرہا۔ جب جیوگروپ معافی مانگے گاتوتب دیکھیںگے کیا کرناہے۔ انھوںنے کہاکہ عمران خان نے جیو و جنگ گروپ کے بائیکاٹ کاجوفیصلہ کیا ہے اس کی حمایت کرتے ہیں اور مکمل طور پر ان کے ساتھ ہیں۔ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل(ر) حمید گل نے کہاکہ جیوکی جانب سے آئی ایس آئی سربراہ پرمن گھڑت الزام عائدکیے جانے کے بعدان کی میرشکیل الرحمن سے بات ہوئی۔

انھوںنے میرشکیل الرحمن سے کہاکہ آپ نے بہت زیادہ زیادتی کی۔ جس کے جواب میں انھوںنے کہاکہ وہ اس کا ازالہ کریں گے اور کل سے ہی جیوپر فوج کے ترانے چلیںگے اورفوج کی بیش بہاقربانیوںکا ذکر ہوگا۔ مگر وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے حامدمیرکی عیادت کیلیے جانے اورفوج کے حوالے سے کوئی ہمدردی کاپیغام نہ آنے کے بعدجیوکے تیورہی بدل گئے۔ حمیدگل نے کہاکہ انھوںنے اس کوکون سا اشارہ سمجھا کہ دفاعی اداروںکیخلاف مہم مزید تیز کر دی گئی۔ وزیراطلاعات سینیٹر پرویزرشیدکے اس بیان نے رہی سہی کمی پوری کردی جس میں انھوںنے کہا کہ ہم غلیل والوں کے نہیں بلکہ دلیل والوںکے ساتھ ہیں۔ حمید گل نے کہاکہ پوری قوم اور تمام باقی ٹی وی چینل فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔

حکومت کو چاہیے اپنی روش بدلے۔ یوم شہداپر وزیر اعظم جی ایچ کیوجا سکتے تھے۔ اگر نہیںگئے تووزیردفاع خواجہ آصف کو چاہیے تھا کہ ان کی جانب سے شہداکی تعظیم میںپھولوںکی چادرچڑھاتے مگرایسا بھی نہیںہوا۔ صرف چوہدری نثارنے فوج کے حق میںبیان دیا، ان سب باتوںکا کیاپیغام جاتا ہے۔ انھوںنے کہاکہ جیوہو یاحکومت، اپنے دفاعی اداروں کے ساتھ کیا سلوک کررہے ہیں۔ جیوکے عہدیداران کوچاہیے کہ سرعام عوام سے معافی مانگیں۔ یہ معاملہ اب پیمرا کے علاوہ اعلیٰ عدالتی کمیشن کے پاس ہے۔ اب اس پر جیوکو عوامی بحث ومباحثے سے پرہیزکرنا چاہیے۔ امر افسوسناک ہے کہ ابھی تک اس میڈیا گروپ کی جانب سے ایسا کوئی واضح اقدام یا اشارہ سامنے نہیں آیا جس سے سمجھاجائے کہ انھوںنے جوکیا اس پر ان کو پچھتاواہے۔ یہی صورتحال رہی تو معاملات مزید خراب ہوں گے۔

جماعۃ الدعوۃ پاکستان کے مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ نے کہا حامد میر پر حملہ قابل مذمت ہے لیکن یہ حملہ ایک فرد پر حملہ ہے جبکہ فوج پر حملہ پوری قوم پرحملہ ہے۔ انھوںنے کہاکہ آزادی رائے کے نام پر دفاعی اداروں کیخلاف پروپیگنڈا کرنے کی اجازت ہرگزنہیں دی جا سکتی ۔ پیمرا کو قانون کے مطابق عمل کرنا چاہیے اوروزارت دفاع کی جانب سے بھیجی گئی درخواست پر آئین پاکستان کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔ جیواورجنگ کو اپنے اس طرز عمل کی معافی بھی مانگنی چاہیے کیونکہ اس کی وجہ سے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ مولانا امیرحمزہ نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں میں جس طرح پاکستان کے دفاعی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ ہمارا دشمن چاہتا ہے کہ افواج کمزورہوں۔ ان اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے تاکہ اس طرح ہمارا دفاع کمزورکیا جا سکے۔

اپنے ہی ملک کے خلاف الزامات آزاد صحافت نہیں بلکہ بغاوت ہے۔ پاکستان کے عوام دفاعی اداروںکے خلاف ہر قسم کی سازش کو مستردکرتے ہیں اور عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیںکہ پاکستان کے دفاع کو کمزور کرنے والے اداروںکے ساتھ قانونی تقاضوں اور آئین کے مطابق نمٹا جائے۔ جماعۃ الدعوۃ صحافی برادری کی خدمات کو تحسین کی نظر سے دیکھتی ہے اور یقین رکھتی ہے کہ صحافی برادری ایسے عناصرکو جو صحافت کے نام پر دفاعی اداروں اور افواج پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں، ان کے خلاف سخت ایکشن لے گی۔

تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی نفیسہ عنایت اللہ خان خٹک نے کہاکہ جیو، جنگ گروپ نے پاک فوج اورآئی ایس آئی کے خلاف پروپیگنڈا کرکے وطن دوستی کاثبوت نہیں دیا۔ جیو اپنے ٹاک شوز اور دیگر پروگراموں میں پاکستان کے دامن کو اٹھاتا اور عیبوںکو ہائی لائٹ کر رہا ہے۔ ان کانشانہ ملک کے حساس ادارے ہیں۔ جیوجن اداروںیا شخصیات کوسزا دلواناچاہتا ہے توپھر جیوکو بھی اس کے پروپیگنڈے کی سزا ملنی چاہیے۔ تحریک انصاف کا کوئی لیڈر اس وقت تک جیوکے ٹاک شوزکا بائیکاٹ کرے گا جب تک جیو حکام عوام سے معافی نہیں مانگتے۔

نفیسہ عنایت اللہ خٹک نے کہا جیو نے گزشتہ سال11مئی کو الیکشن کی شام سے ہی مسلم لیگ ن کوکامیاب قراردیدیا تھا حالانکہ ابھی ووٹوںکی گنتی ختم نہیں ہوئی تھی۔ انتخابات میں انھیںکامیاب کرانے کے لیے35پنکچروں والے ملازم کو پہلے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب بنایا جاتا ہے پھر انھیں پاکستان کرکٹ بورڈکا سربراہ بنا دیا جاتا ہے۔ عوام نے محسوس کر لیا ہے کہ جیو کے ٹاک شوزکا رخ ان حساس اداروںکی طرف ہے جن کی وجہ سے ہمارا ملک آج تک بچا ہوا ہے۔ ایسے اداروںکے خلاف بیان بازی کوئی ملک دوست ٹی وی چینل نہیں دے سکتا۔ عوام نے جیونیوز کودیکھنا چھوڑدیا ہے۔ جیوکی جانب سے فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف بات کرنا وطن دوستی نہیںبلکہ یہ ملک دشمن ایجنڈے پرمبنی ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔