- نارتھ کراچی میں راہ چلتی خاتون سے نازیبا حرکت کا مقدمہ درج
- شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں سے مقابلے میں پاک فوج کا سپاہی شہید
- یوکرین کا روسی نیوی ہیڈ کوارٹر پر میزائل حملہ، افسران کی ہلاکت کا دعویٰ
- کراچی: جیولر کے کارخانے پر 45 لاکھ روپے کی ڈکیتی
- سیالکوٹ میں لینڈنگ کے دوران پی آئی اے کا مسافر طیارہ دو حادثات میں بال بال بچ گیا
- باجوڑ، پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے کو اینٹی کرپشن نے گرفتار کرلیا
- کھیلوں میں سیاست اور سیاست میں کھیل آگیا، فاروق ستار
- منظور وسان نے الیکشن 28 جنوری کو ہونے کی پیش گوئی کردی
- امیدوار کا علیحدہ بینک اکاؤنٹ اور نتیجہ رات دو بجے تک لازمی، الیکشن کمیشن کی نئی ترامیم
- برطانوی حکومت کا اگلی نسل کی حفاظت کیلئے سگریٹ پر پابندی پر غور
- بابراعظم ورلڈ کپ میں آگ لگا سکتا ہے، گوتم گمبھیر
- کراچی سے ڈھائی من سے زائد چرس پکڑی گئی، ملزم گرفتار
- 22 سال سے قید روسی شہری اپنی رہائی کے دن جیل سے فرار
- پی سی بی نے ورلڈ کپ کیلئے ٹیم مینجمنٹ کا اعلان کردیا
- ڈالر خریدنے والے افراد کا ڈیٹا جمع کرنے کا فیصلہ
- ورلڈ کپ کیلئے قومی ٹیم کو بھارت کے ویزے جاری نہیں ہوسکے
- جناح ہاؤس حملہ: صنم جاوید سمیت 9 ملزمان کی ضمانت، خدیجہ شاہ کی درخواست مسترد
- نو مئی واقعات پر کارروائی، ہم کسی کانگریس مین یا بیرونی حکومت کو جواب دہ نہیں، وزیر اعظم
- سعودی قومی دن پر کرسٹیانو رونالڈو عرب ثقافتی رنگ میں ڈھل گئے
- یکم اکتوبر کو پیٹرول کی قیمت کے حوالے سے عوام کو خوش خبری سنائیں گے، وزیر تجارت
پھل مکھی میں دریافت نئے کیمیکل سے مزید اینٹی بایوٹکس کی راہ کھل سکتی ہے

پھل مکھی سے ایک نیا پیپٹائڈ ملا ہے جو بیکٹیریا کو تباہ کرسکتا ہے۔ فوٹو: فائل
الینوائے: امریکی ماہرین نے ایک قسم کی پھل مکھی میں قدرتی پیپٹائڈ دریافت کیا ہے جس سے نئی اینٹی بایوٹکس سازی کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔
جامعہ الینوائے کے ماہرین نے ڈروزوفیلا نامی مکھی کے اندر اسی نام سے ایک پیپٹائڈ ’ڈروزوکن‘ دریافت کیا ہے۔ اسے یہ پیپٹائڈ بیکٹیریا کے رائبوسوم سے چپک جاتا ہے اور پروٹین سازی کو روک دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں انسان دشمن بیکٹیریا ازخود مرنے لگتا ہے۔ یوں ہم اپنے اینٹی بایوٹکس ادویہ میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں۔
یہ تحقیق نیچر کیمیکل بائیلوجی میں شائع ہوئی ہے۔ اس تحقیق سے ڈروسوکِن اب دوسرا پیپٹائڈ ہے اور اس سے قبل 2017 میں شہد کی مکھیوں میں پہلا پیپٹائڈ ملا تھا جس کا نام ’اپیڈیسِن‘ رکھا گیا تھا۔ اس کے بعد ماہرین نے ڈروسوکِن پر کئی تجربات کئے پیپٹائڈ کوسینکڑوں مرتبہ تبدیل کرکے بیماری والے بیکٹیریا پر آزمایا۔ انہوں نے دیکھا کہ کئی مرتبہ بیکٹیریا اس سے اپنی موت آپ مرنے لگے۔
اب توقع ہے کہ اس تحقیق کو آگے بڑھا کر نئی اینٹی بایوٹکس ادویہ بنائی جاسکتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔