- پشاور سے پانچ لاکھ ڈالرز تاوان کیلیے اغوا کیا گیا تاجر بازیاب
- ملک بھر میں آج عید میلاد النبی ﷺ کا جشن مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جائے گا
- فوج اعلیٰ ترین ادارہ اورعمران خان مقبول ترین سیاسی رہنما قرار، گیلپ سروے
- نو مئی کے ملزموں کو الیکشن لڑنے نہیں دیں گے، رانا ثنا اللہ
- پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت اور لیگی سینیٹر افنان میں ہاتھا پائی
- سندھ میں پہلی بار ہفتہ اساتذہ تمام اسکولوں میں منانے کا فیصلہ
- گذشتہ ہفتے زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 5 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کم ہوگئے
- بھارت؛ مندر سے کیلا اُٹھا کر کھانے پر ذہنی معذور مسلم نوجوان کا بہیمانہ قتل
- کم وقت میں دنیا کی تیز ترین 50 مرچیں کھانے کا ریکارڈ
- پریکٹس اینڈ پروسیجر بل، وفاقی حکومت نے فل کورٹ کے پانچ سوالوں پر جواب جمع کرادیا
- ماحولیاتی تبدیلیوں میں دوسروں کا کیا پاکستان نے بھگتا؛ اقوام متحدہ
- آنےوالے مہینوں میں مہنگائی بلند سطح پر برقرار رہے گی، وزارت خزانہ
- مالی فراڈ میں ملوث گینگ کے 4 غیرملکی سمیت 5 ملزمان گرفتار
- قتل کے مقدمے میں مطلوب ملزم کی بیرون ملک فرار کی کوشش ناکام
- اسپین؛ 14 سالہ طالبعلم کا اساتذہ اور ہم جماعتوں پر چاقو سے حملہ
- صارفین کو آئی فون 15 میں چارجنگ کے دوران مسائل کا سامنا
- غیرقانونی کاروبار کیخلاف کارروائیوں سے ملک کو معاشی نقصانات سے نجات ملے گی، آرمی چیف
- ایکسرے میں بیماری کی تشخیص، مصنوعی ذہانت ڈاکٹروں کا مقابلہ کرنے میں ناکام
- بھارت؛ زیرجامہ میں سونا اسمگل کرنے والی خاتون گرفتار
- ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے میٹرک سائنس گروپ کے نتائج کا اعلان کردیا
الیکشن ایکٹ کی ترامیم منظرعام پر، نگراں حکومت عالمی اداروں سے معاہدے کرسکے گی

(فوٹو : فائل)
اسلام آباد: الیکشن ایکٹ 2023ء بل کے مسودے کی تفصیلات ایکسپریس نیوز کو مل گئیں جس میں 54 ترامیم شامل ہیں، شق 230 میں ترامیم کے ذریعے نگراں حکومت دیگر ممالک اور عالمی اداروں سے معاہدے کرسکے گی، اسے ملکی معیشت کے مفاد میں اہم فیصلوں کا اختیار حاصل ہوگا۔
الیکشن ایکٹ کی شق 230 کی سب کلاز 2 اے میں ترمیم کے ذریعے نگران حکومت کو اضافی اختیارات حاصل ہوں گے، نگران حکومت کو ملکی معیشت کے بہتر مفاد سے متعلق ضروری فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہوگا، نگراں حکومت ایسے اقدامات کرنے کی مجاز ہوگی جو بین الاقوامی اداروں اور غیر ملکی حکومتوں کے ساتھ معاہدوں سے متعلق ہو۔
الیکشن ایکٹ میں شامل دیگر ترامیم کے مطابق پریذائیڈنگ آفیسر نتیجہ فوری طور پر الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ آفیسر کو بھیجنے کا پابند ہوگا، پریذائیڈنگ آفیسر حتمی نتیجے کی تصویر بنا کر ریٹرننگ آفیسر اور الیکشن کمیشن کو بھیجے گا، انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کی صورت میں پریذائیڈنگ آفیسر اصل نتیجہ فیزیکلی پہنچانے کا پابند ہو گا۔
پریذائیڈنگ آفیسر الیکشن کی رات 2 بجے تک نتائج دینے کا پابند ہوگا، پریذائیڈنگ آفیسر کو تاخیر کی صورت میں ٹھوس وجہ بتانی ہوگی، پریذائیڈنگ آفیسر کے پاس الیکشن نتائج کے لیے اگلے دن صبح دس بجے کی ڈیڈ لائن ہوگی۔
یہ پڑھیں : نگراں حکومت کے اختیارات بڑھانے کی کوشش ناکام، ارکان کا الیکشن ایکٹ ترامیم کی منظوری سے انکار
الیکشن کمیشن پولنگ سے ایک روز قبل شکایات نمٹانے کا پابند ہوگا، نادرا کا ادارہ الیکشن کمیشن کو نئے شناختی کارڈ کے ریکارڈ کی فراہمی کا پابند ہوگا، امیدوار 60 روز میں قومی اسمبلی یا سینیٹ کی نشست پر حلف لینے کا پابند ہوگا، حلف نہ لینے پر سیٹ خالی تصور کی جائے گی، سینیٹ اور ٹیکنو کریٹ کی نشست پر تعلیمی قابلیت کے علاوہ 20 سالہ تجربہ بھی درکار ہوگا۔
پولنگ ڈے سے 5 روز قبل پولنگ اسٹیشن تبدیل نہیں کیا جاسکے گا، انتخابی اخراجات کے لیے امیدوار پہلے سے زیر استعمال بینک اکاؤنٹ استعمال کرسکیں گے، حلقہ بندیاں رجسٹرڈ ووٹرز کی مساوی تعداد کی بنیاد پر کی جائیں گی، حلقہ بندیوں کا عمل انتخابی شیڈول کےاعلان کے 4 ماہ قبل مکمل ہوگا۔
تمام انتخابی حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد برابر ہوگی، حلقوں میں ووٹرز کی تعداد میں فرق 5 فیصد سے زائد نہیں ہوگا، حلقہ بندیوں کے خلاف شکایت 30 روز میں کی جاسکے گی۔
الیکشن کمیشن پولنگ عملے کی تفصیلات ویب سائٹس پر جاری کرے گا، پولنگ عملہ انتخابات کے دوران اپنی تحصیل میں ڈیوٹی نہیں دے گا، پولنگ اسٹیشن میں کیمروں کی تنصیب میں ووٹ کی رازداری یقینی بنائی جائے گی، کاعذات نامزدگی مسترد یا واپس لینے پر امیدوار کو فیس واپس کی جائےگی، امیدوار ٹھوس وجوہات پر پولنگ اسٹسشن کے قیام پراعتراض کرسکےگا۔
حتمی نتائج کے تین روز کے اندر سیاسی جماعتیں مخصوص نشستوں کی حتمی ترجیحی فہرست فراہم کریں گی، قومی اسمبلی کی نشست کیلئے 40 لاکھ سے ایک کروڑ تک خرچ کرنے کی حد ہوگی، صوبائی نشست کے لیے انتخابی مہم پر 20 سے 40 لاکھ روپے تک خرچ کیے جاسکیں گے۔
غفلت پر پریزائیڈنگ اور ریٹرنگ افسر کے خلاف فوج داری کارروائی کی جائے گی، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا فیصلہ 15 کے بجائے 7 روز میں کیا جائے گا، پولنگ عملے کی حتمی فہرست الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جائے گی، امیدوار 10 روز کے اندر حلقے میں پولنگ عملے کی تعیناتی چیلنج کرسکے گا۔
سیکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشن کے باہر ڈیوٹی دیں گے، ہنگامی صورتحال میں پرائیڈنگ افسر کی اجازت سے پولنگ اسٹیشن کے اندر آسکے گے، الیکشن کمیشن ریٹرننگ آفیسر کو ماتحت حلقے کی ووٹر لسٹ پولنگ سے 30 روز قبل فراہم کرنے کا پابند ہوگا، معذور افراد کو ووٹ کی سہولیات پریزائڈنگ آفیسر دینے کا پابند ہوگا، الیکشن ٹریبونل 180 دن امیدوار کی جانب سے دائر پٹیشن پر فیصلہ کرنے کا پابند ہوگا، انٹرا پارٹی انتخابات نہ کروانے کی صورت میں پارٹی کو 2 لاکھ جرمانہ ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔