- وزارت تجارت برآمد کنندگان کو نوازنے کے لیے سرگرم
- بجلی پیدا کرنے والے بہت زیادہ منافع لے رہے ہیں، عالمی بینک
- میانوالی ایکسپریس اسٹیشن پر کھڑی مال بردار گاڑی سے ٹکرا گئی، 20 افراد زخمی
- پیرو میں 1000 سال قبل پرانا شیرخوار بچوں کا قبرستان دریافت
- صبح میں ورزش کرنا وزن پر قابو رکھنے میں مدد دے سکتا ہے، تحقیق
- یوٹیوب نے ویڈیو ایڈیٹنگ ایپ متعارف کرا دی
- نارتھ کراچی میں راہ چلتی خاتون سے نازیبا حرکت کا مقدمہ درج
- شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں سے مقابلے میں پاک فوج کا سپاہی شہید
- یوکرین کا روسی نیوی ہیڈ کوارٹر پر میزائل حملہ، افسران کی ہلاکت کا دعویٰ
- کراچی: جیولر کے کارخانے پر 45 لاکھ روپے کی ڈکیتی
- سیالکوٹ میں لینڈنگ کے دوران پی آئی اے کا مسافر طیارہ دو حادثات میں بال بال بچ گیا
- باجوڑ، پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے کو اینٹی کرپشن نے گرفتار کرلیا
- کھیلوں میں سیاست اور سیاست میں کھیل آگیا، فاروق ستار
- منظور وسان نے الیکشن 28 جنوری کو ہونے کی پیش گوئی کردی
- امیدوار کا علیحدہ بینک اکاؤنٹ اور نتیجہ رات دو بجے تک لازمی، الیکشن کمیشن کی نئی ترامیم
- برطانوی حکومت کا اگلی نسل کی حفاظت کیلئے سگریٹ پر پابندی پر غور
- بابراعظم ورلڈ کپ میں آگ لگا سکتا ہے، گوتم گمبھیر
- کراچی سے ڈھائی من سے زائد چرس پکڑی گئی، ملزم گرفتار
- 22 سال سے قید روسی شہری اپنی رہائی کے دن جیل سے فرار
- پی سی بی نے ورلڈ کپ کیلئے ٹیم مینجمنٹ کا اعلان کردیا
حقیقی دنیا کے چھوٹے ماڈلوں پر مشتمل گاؤں میں نئے کردار شامل

برطانیہ میں انتہائی چھوٹے لیکن حقیقی دنیا کے ماڈلوں پر مشتمل باباکومبے ولیج میں نئے کردار پیش کئے گئے ہیں۔ فوٹو: ڈیلی میل
لندن: برطانیہ میں کئی برس قبل ایک ایسا ماڈل ولیج بنایا گیا تھا جس میں حقیقی دنیا کے بہت چھوٹے ماڈل بنائے گئے تھے۔ اب اس میں ٹِک ٹاکرز، بادشاہ چارلس اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے آواز بلند کرنے والے رضاکار بھی شامل کئے گئے ہیں۔
باباکومبے ماڈل ولیج میں بالخصوص برطانوی عمارت، طرزِحیات اور دیگرتفصیلات کو دکھایا جاتا ہے۔ یہاں کے مناظر، عمارات، پلوں، گاڑیوں، افراد، جانوروں اور دیگر اشیا کے انتہائی چھوٹے ماڈلوں کو ماہرین نے اپنے ہاتھوں سے دن رات کی محنت کے بعد تیار کیا ہے۔
چار ایکڑ وسیع چھوٹی حیرت انگیز دنیا کا یہ ماڈل ولیج برطانوی کاؤنٹی، ڈے ون میں واقع ہے۔ تاہم اس کے تخلیق کار چاہتے ہیں کہ اس میں قدیم دور کے علاوہ اکیسویں صدی کا برطانیہ بھی دکھائی دے۔ یہی وجہ ہے کہ اب یہاں آب و ہوا میں تبدیلی کے خلاف بینر اور پوسٹر اٹھائے رضاکاروں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
ایک اور منظر میں ایک استاد ٹِک ٹاکرز بچوں کی ویڈیو بنارہا ہے اور کچھ بچوں کے ہاتھوں میں آئسکریم بھی ہے۔
لیکن سب سے بڑھ کر ایک اہم منظر میں بادشاہ چارلس اور ملکہ کیمیلہ کو ایک بگھی میں دیکھا جاسکتا ہے جو اپنے پروٹوکول کے ساتھ ونڈسر اسٹریٹ سے گزررہی ہیں۔
دنیا بھر سے لوگ اس خوبصورت تخلیقی مقام کو دیکھنے آتے ہیں اور اسے دیکھنے میں تین سے چار دن لگتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔