- پشاور سے پانچ لاکھ ڈالرز تاوان کیلیے اغوا کیا گیا تاجر بازیاب
- ملک بھر میں آج عید میلاد النبی ﷺ کا جشن مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جائے گا
- فوج اعلیٰ ترین ادارہ اورعمران خان مقبول ترین سیاسی رہنما قرار، گیلپ سروے
- نو مئی کے ملزموں کو الیکشن لڑنے نہیں دیں گے، رانا ثنا اللہ
- پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت اور لیگی سینیٹر افنان میں ہاتھا پائی
- سندھ میں پہلی بار ہفتہ اساتذہ تمام اسکولوں میں منانے کا فیصلہ
- گذشتہ ہفتے زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 5 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کم ہوگئے
- بھارت؛ مندر سے کیلا اُٹھا کر کھانے پر ذہنی معذور مسلم نوجوان کا بہیمانہ قتل
- کم وقت میں دنیا کی تیز ترین 50 مرچیں کھانے کا ریکارڈ
- پریکٹس اینڈ پروسیجر بل، وفاقی حکومت نے فل کورٹ کے پانچ سوالوں پر جواب جمع کرادیا
- ماحولیاتی تبدیلیوں میں دوسروں کا کیا پاکستان نے بھگتا؛ اقوام متحدہ
- آنےوالے مہینوں میں مہنگائی بلند سطح پر برقرار رہے گی، وزارت خزانہ
- مالی فراڈ میں ملوث گینگ کے 4 غیرملکی سمیت 5 ملزمان گرفتار
- قتل کے مقدمے میں مطلوب ملزم کی بیرون ملک فرار کی کوشش ناکام
- اسپین؛ 14 سالہ طالبعلم کا اساتذہ اور ہم جماعتوں پر چاقو سے حملہ
- صارفین کو آئی فون 15 میں چارجنگ کے دوران مسائل کا سامنا
- غیرقانونی کاروبار کیخلاف کارروائیوں سے ملک کو معاشی نقصانات سے نجات ملے گی، آرمی چیف
- ایکسرے میں بیماری کی تشخیص، مصنوعی ذہانت ڈاکٹروں کا مقابلہ کرنے میں ناکام
- بھارت؛ زیرجامہ میں سونا اسمگل کرنے والی خاتون گرفتار
- ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے میٹرک سائنس گروپ کے نتائج کا اعلان کردیا
رضوانہ تشدد؛ مقدمے میں اقدام قتل کی دفعات لگانے کا مطالبہ

وزیراعظم کی معاون خصوصی شزہ فاطمہ خواجہ اور چیئرپرسن چائلڈ رائٹس عائشہ رضا نے رضوانہ کی عیادت کی۔
لاہور: جج کی بیوی کے تشدد کا شکار کم سن ملازمہ رضوانہ کے مقدمے میں اقدام قتل کی دفعات لگانے کا مطالبہ کردیا گیا۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی شزہ فاطمہ خواجہ اور چیئرپرسن چائلڈ رائٹس عائشہ رضا لاہور جنرل ہسپتال پہنچیں اور تشدد کا شکار ہونے والی کم عمر گھریلو ملازمہ رضوانہ کی عیادت کی۔
اس موقع پر جنرل ہسپتال کے ایم ایس سمیت اعلی انتظامی افسران بھی موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جج کی بیوی کا گھریلو ملازمہ پر بہیمانہ تشدد
شزہ فاطمہ خواجہ نے جنرل ہسپتال میں بچی کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچی کی حالت ابھی بھی بہتر نہیں ہوئی ہے، اسے آج آکسیجن کی ضرورت پڑ رہی ہے، ہسپتال انتظامیہ بہترین علاج معالجہ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ انتہائی افسوسناک ہے، بچوں کو ملازم رکھنا ہی انتہائی غلط ہے، پنجاب میں 15 سال سے کم عمر بچوں کو ملازم رکھنا غیرقانونی ہے۔
شزہ فاطمہ خواجہ کا کہنا تھا کہ اتنا ظلم کسی بھی انسان پر کر دینا سمجھ سے باہر ہے، ملزم کو ضمانت ملنا بھی غلط ہے، ایف آئی آر پر بچی کے والدین کو کچھ تحفظات ہیں، پولیس سے درخواست کروں گی کی مقدمے میں لگی دفعات کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم مظلوم فیملی کے ساتھ ہیں، قانون والدین کو بھی روکتا ہے کہ وہ اپنے کم عمر بچوں کو ملازمت پر نہ رکھوائیں، ملکی معیشت بہتر ہوئے بغیر یہ سلسلہ نہیں رک سکتا۔
چیئرپرسن چائلڈ رائٹس عائشہ رضا کا کہنا تھا کہ ملزم جتنا بھی بااثر کیوں نہ ہوا، ہم اسے کیفرکردار تک پہنچائیں گے، مقدمے میں اقدام قتل کی دفعات شامل کی جائیں، انصاف ہوتا ہوا نظر آئے گا، ہم اس فیملی کو قانونی مدد بھی فراہم کرینگے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔