- داخلی معاشی امور پر فیصلہ سازی کا اختیار بھی ایس آئی ایف سی کے حوالے
- ورلڈکپ؛ کرکٹ پنڈتوں نے پاک بھارت فائنل دیکھنے کی خواہش ظاہر کردی
- وارم اپ میچ، مچل اسٹارک کی ہیٹ ٹرک
- میانوالی؛ چیک پوسٹ پر حملے میں دو دہشتگرد ہلاک، اہلکار شہید
- ورلڈکپ؛ میسکوٹس کو باقاعدہ نام بھی مل گئے
- سینٹرل کنٹریکٹ کی فہرست میں ردوبدل کا امکان
- امریکی کانگریس؛ پاکستانی امداد پر پابندی کی کوشش ناکام
- فرانس نے آئی فون 12 کے سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کی منظوری دے دی
- بھارت میں جرمن سفیر نے اخباری اشتہار میں مضحکہ خیز غلطی کی نشاندہی کردی
- مالدیپ: صدارتی انتخابات، چین کے حامی امیدوار محمد معیزو نے میدان مار لیا
- ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع
- پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں گیارہ روپے فی لیٹر تک کمی کا اعلان
- عبدالرزاق کی جارحانہ بیٹنگ، پاکستان ویٹرنز گلوبل کپ کے فائنل میں پہنچ گیا
- مقبوضہ مغربی کنارہ: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ایک فلسطینی شہید
- دہشت گرد اور اُنکے سہولت کار خوارج ہیں جنکا مذہب سے کوئی تعلق نہیں، آرمی چیف
- اداکار آغا علی اور حنا الطاف کے درمیان علیحدگی کی افواہیں پھر گرم
- حکومت کا عوام کو مہنگائی کا ایک اور جھٹکا، ایل پی جی کی قیمت میں ہوشربا اضافہ
- کراچی میں نامعلوم دہشت گردوں کی فائرنگ سے عالم دین شہید
- یوکرینی شہری نے دانتوں سے گاڑیاں کھینچ کر دو ریکارڈ بنادیے
- وزن کنٹرول میں رکھنا اور تندرستی، صحت مند گُردوں کی ضمانت
سری لنکا میں پلاسٹک کھانے والی فنگئی دریافت

کولمبو: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ لکڑی گلانے والے فنگئی پلاسٹک کو بھی غذا کے طور پر کھا سکتی ہے۔
جرنل PLOS One میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق سالم اور ٹوٹے ہوئے درختوں پر لگی مخصوص فنگئی ان لکڑیوں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہونے سے قبل کاربن کو توڑ کر اپنی غذا بنا لیتی ہے۔ لیکن جب اس فنگئی کو اپنی مطلوب غذا نہیں ملتی تو یہ پلاسٹک کو اپنی غذا بنا لیتی ہے۔
وائٹ روٹ فنگئی خامروں کا استعمال کرتے ہوئے لِگنن (انتہائی مضبوط آرگینک پولیمر جو لکڑی کو سخت رہنے میں مدد دیتی ہے) کو گلا سکتی ہے۔
سری لنکا کے یونیورسٹی آف کیلنِیا میں پلانٹ پیتھولوجی کی پروفیسر اور تحقیق کی شریک مصنفہ رینوکا ایتنائیکے کا کہنا تھا کہ محققین کا خیال تھا کہ اگر یہ فنگئی لِگنن جیسے پولیمر کو گلا سکتے ہیں تو ان کے پاس پولی اتھائلین یا پلاسٹک جیسے دیگر پولیمر کو گلانے کی بھی کچھ صلاحیت ہوگی۔
اس تحقیق کےلیے محققین نے وسطی سری لنکا میں موجود ڈِمبولاگالا ڈرائی زون فوریسٹ سے ملنے والی گلتی ہوئی لکڑیوں کے 50 فنگل نمونے علیحدہ کیے۔
بعد ازاں ان نمونوں کو دو تجرباتی طشتریوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ ایک طشتری کم کثافت والی پولی ایتھائلین (پلاسٹک کی قسم) والی تھی جبکہ دوسری طشتری میں لکڑی اور پلاسٹک دونوں شے تھیں۔
45 روز بعد یہ واضح ہوگیا کہ فنگئی نے پلاسٹک پر لکڑی کو فوقیت دی لیکن دونوں تجرباتی طشتریوں میں، بالخصوص صرف پلاسٹک والی طشتری میں، فنگئی نے پولی ایتھائلین کو گلا دیا تھا۔
پروفیسر رینوکا کا کہنا تھا کہ محققین کا خیال ہے کہ یہ حیاتیات استحالی اعتبار سے لچکدار ہوتے ہیں جو کہ ایک ارتقائی برتری ہوسکتی ہے۔
لندن میں قائم رائل بوٹنیکل گارڈنز کیو کے مطابق اب تک فنگئی اور بیکٹیریا کی 430 سے زائد اقسام دریافت ہوچکی ہیں جو پلاسٹک کو گلا سکتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔