پتھریلے ایئرکنڈیشنر: ایران کے قدیم ہوا دار مینار اب بھی مؤثر ہیں

ویب ڈیسک  ہفتہ 29 جولائی 2023
ایران کے تاریخی شہر یزد میں سینکڑوں سال قدیم ہوائی ٹاور کا ایک منظر۔ فوٹو: اے ایف پی

ایران کے تاریخی شہر یزد میں سینکڑوں سال قدیم ہوائی ٹاور کا ایک منظر۔ فوٹو: اے ایف پی

تہران: ریگستانی گرمی کو دور کرنے اور گھروں کو ہوا دار بنانے کے لیے سینکڑوں برس قبل ایران کے شہر یزد میں ہوا دان والے مینار تعمیر کئے گئے تھے جو آج بھی شدید گرمی میں ٹھنڈے رہتے ہیں۔

انہیں تعمیراتی انجینیئرنگ کا شاہکار قرار دیا گیا ہے اور اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے ان تعمیرات کو ’عالمی ورثے‘ میں شامل کیا ہے۔

یزد ایک عرصے سے انتہائی گرم خطہ ہیں جہاں کے گھروں پر ٹاور نما تعمیرات بنائی جاتی ہیں۔ ان کے اطراف درز اور کھلے شگاف بنائے جاتے ہیں تاکہ ہوا اندر داخل ہوکر گھرکے اندر جاپہنچے اور یوں اب بھی یہ گھر اور تعمیرات گرم موسم میں قدرے سرد رہتی ہیں۔

قدرتی ایئرکنڈیشنر کسی بجلی کے بغیرکام کرتے ہیں۔ بعض حوالوں کے مطابق یہاں 700 کے قریب ہوا دان ستون اور ٹاور بنائے گئے ہیں جو لگ بھگ 600 سال پرانے ہیں۔ تاہم ایرانی محکمہ سیاحت و آثار کے مطابق کچھ تعمیرات قدیم ایرانی ریاست میں بنائی گئیں جو ڈھائی ہزار سال قدیم ہیں۔

ماضی میں یہ شہر ایک چھوٹا سا قصبہ تھا جو شاہراہِ ریشم سے گزرنے والے قافلوں کا عارضی گھر بھی تھا۔ یہی وجہ ہے کہ سرد ہوا کو کھینچنے اور گرم ہوا کو نکال باہر کرنے والے قدرتی گھر بنائے گئے ہیں جو سب عمودی انداز میں نمایاں ہیں۔

یہاں دولت آباد نامی ایک باغ میں سب سے طویل ہوائی ٹاور ہے جس کی بلندی 100 فٹ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یزد شاندار ڈیزائننگ اور تعمیرات کا ایک منہ بولتا ثبوت بھی ہے۔ اسے دیکھنے کے لیے لوگ دور دور سے آتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔