بیکٹیریا کی بدولت پلاسٹک ری سائیکل کرنے کا کامیاب تجربہ

ویب ڈیسک  اتوار 30 جولائی 2023

  لندن: پلاسٹک موجودہ دنیا کے بڑے مسائل میں سے ایک ہے۔ زیادہ تر پلاسٹک کو دوبارہ استعمال نہیں کیا جاسکتا اور ان کا استعمال بہت محدود ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ خشکی اور سمندر پر پلاسٹک کے کچرے کا ڈھیر لگتا جارہا ہے۔ تاہم اب ایک بیکٹیریا ملا ہے جو قدرتی طور پر پلاسٹک کو ری سائیکل (بازیافت) کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ 

نیچر سسٹین ایبلِٹی نامی تحقیقی جریدےمیں شائع ہونے والی ایک ریسرچ میں محققین نے پولی (ڈائیکیٹوینامین) یا پی ڈی کے نامی ایک لامحدود ری سائیکل پلاسٹک میں ابتدائی اجزاء کی بابت حیاتیاتی متبادل بنانے کے لیے جرثوموں پر کامیاب تجربہ کیا ہے۔

پروجیکٹ کی رہنمائی کرنے والے بریٹ ہیمز کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع تھا کہ بائیو پروڈکٹس کو ایک PDK بنانے کے لیے مربوط کیا گیا ہے جو بنیادی طور پر حیاتیات پر مبنی ہے۔ اور پہلی بار پیٹرو کیمیکل کے استعمال پر حیاتیاتی برتری کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ یہ مشاہدہ دونوں مواد کی خصوصیات اور پیمانے پر اس کی پیداوار کی لاگت کے اعتبار سے ہے۔

روایتی پلاسٹک کے برعکس PDK کو بار بار بنیادی اکائیوں میں توڑا جا سکتا ہے اور معیار میں بغیر کسی کمی کے نئی مصنوعات کی شکل میں ڈھالا جا سکتا ہے۔ PDKs ابتدائی طور پر پیٹرو کیمیکلز سے حاصل کیے گئے بنیادی اکائیوں کا استعمال کرتے ہیں، لیکن ان اجزاء کو دوبارہ ڈیزائن کیا جا سکتا ہے اور اس کے بجائے جرثوموں کے ساتھ تیار کیا جا سکتا ہے۔

اب، چار سال کی کوششوں کے بعد، محققین نے E. coli  کے ساتھ جوڑ توڑ کرتے ہوئے پودوں سے شکر کو کچھ ابتدائی مواد میں بدلنے کی کوشش کی۔تجربے میں ایک مالیکیول جسے ٹرائیاسیٹک ایسڈ لیکٹون، یا بائیو ٹی اے ایل کہا جاتا ہے، تقریباً 80 فیصد بائیو مواد کے ساتھ PDK تیار کیا۔

یہ دریافت محکمہ توانائی کے لارنس برکلے نیشنل لیبارٹری (برکلے لیب) میں تین فیسیلٹیز مالیکیولر فاؤنڈری، جوائنٹ بائیو انرجی انسٹی ٹیوٹ (JBEI)، اور ایڈوانسڈ لائٹ سورس کے ماہرین کے درمیان تعاون سے حاصل ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔