پہلا انسان جو روبوٹ کے ہاتھوں ’قتل‘ ہوا

ویب ڈیسک  پير 31 جولائی 2023
[فائل-فوٹو]

[فائل-فوٹو]

روبوٹ ملازمتیں چھین لیں گے، زندگیوں کے دیگر شعبوں پر قبضہ جما لیں گے۔ یہ جملے کافی سُننے میں آرہے ہیں۔ لوگ جہاں اس سے خوف زدہ ہی، وہیں کچھ اس سے خوش بھی ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ چند دہائیاں قبل ایک روبوٹ ’قتل‘ بھی کر چکا ہے جو کہ تاریخ میں اس نوعیت کی پہلی انسانی ہلاکت تھی۔

امریکی ریاست مشی گن کے شہر فلیٹ راک میں 25 جنوری، 1979 کو رابرٹ ویلیمز نامی فیکٹری ورکر کو فورڈ موٹر کمپنی کے کاسٹنگ پلانٹ میں شیلفنگ یونٹ میں گاڑیوں کے مخصوص پُرزے گِننے کیلئے بھیجا گیا کیونکہ پرزوں کے انتظام ہر معمور پانچ منزلہ روبوٹک مشین غلط ریڈنگ دے رہی تھی اور 25 سالہ نوجوان کو پرزوں کے صحیح حساب و کتاب کے لیے وہاں جانے کی ضرورت تھی۔

یہ مشین ایک روبوٹک بازو پر مبنی تھی جس کا وزن 1 ٹن کا تھا۔ ویلیمز جیسے ہی اوپر چڑھا، اسی دوران مشین بھی چل پڑی اور اس کا بازو ویلیمز کے سر کو کچل گیا اور ورکر کی ہلاکت ہوگئی۔

روبوٹ نے کام جاری رکھا اور رابرٹ کی لاش 30 منٹ تک وہیں پڑی رہی جب تک کہ فیکٹری کے باقی کارکنان نے وہاں آکر اسے مردہ حالت میں نہیں پایا۔

رابرٹ ویلیمز کے خاندان نے روبوٹ بنانے والی کمپنی لیٹن انڈسٹریز پر مقدمہ دائر کیا اور 10 ملین ڈالرز زرتلافی وصول کیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔