خلا میں موت، میت کو زمین پر واپس لانے سے متعلق ناسا کے اصول

ویب ڈیسک  بدھ 2 اگست 2023
[فائل-فوٹو]

[فائل-فوٹو]

  واشنگٹن: انسانی خلائی پرواز انتہائی پیچیدہ ہونے کے باوجود اس میں غیرمعمولی طور پر کم ہلاکتیں حیرت انگیز ہے۔ تاہم جیسے جیسے ناسا اپنے دور دراز کے خلائی منصوبے ترتیب دے رہا ہے، ویسے ہی ہلاکتوں کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے جس کے بعد یہ سوال ضروری ہے کہ اگر کوئی خلا میں مر جاتا ہے تو جسم کو زمین پر لانے کا انتظام کیسے ہوگا؟

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ناسا کی ٹرانسلیشنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ہیلتھ کی ٹیم جو کہ خلابازوں کی صحت سے متعلق کام کرتی ہے، نے بتایا کہ خلابازوں کی زمین سے مختلف فاصلوں پر ہوئی موت پر مختلف انتظامات عمل میں لائے جائیں گے جو کہ درج ذیل ہیں:

1) اگر کسی کی موت زمین کے اوپر قریبی مدار میں ہوتی ہے  جیسے کہ عالمی خلائی اسٹیشن پر تو عملہ چند گھنٹوں کے اندر اندر ایک کیپسول میں لاش کو زمین پر واپس لے آئے گا۔

2) اگر موت چاند پر ہوتی ہے تو لاش چند دنوں میں زمین پر لایا جاسکتا ہے۔ ناسا کے پاس پہلے سے ہی ایسے واقعات کے لیے تفصیلی  پروٹوکول موجود ہیں۔

3) لیکن اگر کوئی خلاباز سیارہ مریخ کے 300 ملین میل کے سفر کے دوران مر جائے تو حالات مختلف ہوں گے۔ اس صورتحال میں خلاباز فوری طور پر میت کو زمین پر واپس نہیں لاسکیں گے۔ جب مشن مکمل ہوگا تبھی میت عملے کے ساتھ واپس آسکے گی جس میں چند سال لگیں گے۔ اس دوران عملہ ممکنہ طور پر لاش کو خلائی جہاز کے علیحدہ چیمبر  یا مخصوص باڈی بیگ میں محفوظ کردے گا ۔ اسپیس شٹل کے اندر مستحکم درجہ حرارت اور نمی جسم کو محفوظ رکھنے میں مدد کرے گی۔

لیکن یہ تمام اصول صرف اس صورت میں لاگو ہوں گے جب کوئی خلاباز دباؤ والے ماحول میں ہلاک ہو جیسے کہ خلائی اسٹیشن یا خلائی جہاز میں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔