- نارویجین ونگ سوٹ پائیلٹس کی عطا آباد جھیل کے قریب بلند پہاڑ سے چھلانگ
- سعودیہ کے بعد مزید7 مسلم ممالک بھی اسرائیل کو تسلیم کرلیں گے؛ وزیرداخلہ
- کراچی میں اسٹریٹ کرائمز میں ملوث 3 بھائی گرفتار
- کینسر کی مریضہ بن کر لڑکے سے لاکھوں روپے بٹورنے والا لڑکا گرفتار
- پارا چنار میں چیتے کے حملے سے دو افراد زخمی
- حکومت کا 5 ہزار ای ورکنگ سینٹر قائم کرنے کا اعلان
- چین کا کراچی تا پشاور ریلوے لائن کیلیے ساڑھے 6 ارب ڈالر کی نظرثانی شدہ لاگت پر اتفاق
- مہنگائی میں کمی کا رجحان برقرار رہے گا، اسٹیٹ بینک
- کراچی؛ دو ملزمان کو گرفتار کرکے 2کلو گرام سے زائد کی منشیات برآمد
- لٹن داس نے مینکڈ کے بعد واپس بلالیا، سودھی، حسن سے بغلگیر
- کولکتہ پولیس نے پاکستان ٹیم کو فول پروف سیکیورٹی دینے کا پلان بنالیا
- پاکستان میں رہائش پذیر افغان شہریوں کی تعداد 37 لاکھ تک پہنچ گئی
- محمد آصف نے سلمان علی آغا کو کرکٹر ماننے سے ہی انکار کردیا
- مکی آرتھر نے بالآخر گرین شرٹس کیلیے وقت نکال ہی لیا
- ورلڈکپ؛ قومی کرکٹرز کی بغیر معاہدوں کے شرکت کا خدشہ بڑھ گیا
- بھارت نے علیحدگی پسند سکھ رہنما کی جائیداد ضبط کرلی
- وزارت تجارت برآمد کنندگان کو نوازنے کے لیے سرگرم
- بجلی پیدا کرنے والے بہت زیادہ منافع لے رہے ہیں، عالمی بینک
- میانوالی ایکسپریس اسٹیشن پر کھڑی مال بردار گاڑی سے ٹکرا گئی، 20 افراد زخمی
- پیرو میں 1000 سال قبل پرانا شیرخوار بچوں کا قبرستان دریافت
ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف کی ایک اور اہم شرط پوری

منی لانڈرنگ اوردہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے 20 رکنی اتھارٹی قائم کی جائے گی جو ٹارگٹڈ مالیاتی پابندیاں لگاسکے گی (فوٹو : انٹرنیٹ)
اسلام آباد: ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف کی ایک اور اہم شرط پوری ہوگئی، قومی اسمبلی سے آج اہم بل منظور ہوا ہے اب منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی پشت پناہی روکنے کے لیے 20 رکنی قومی اتھارٹی تشکیل دی جائے گی جسے ٹارگٹڈ مالیاتی پابندیاں لگانے کا اختیار حاصل ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آج قومی اسمبلی سے کئی بلوں کے ساتھ ساتھ اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کاؤنٹر فنانسنگ آف ٹیررازم اتھارٹی بل بھی منظور کرلیا گیا ہے۔
بل کے تحت منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی پشت پناہی روکنے کے لیے نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ آف ٹیررازم اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ یہ اتھارٹی انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کے خلاف متعلقہ اداروں کے اقدامات کی نگرانی کرے گی۔
بل کے مندرجات کے مطابق اتھارٹی کو ٹارگٹڈ مالیاتی پابندیاں بھی عائد کرنے کا اختیار ہوگا اور اتھارٹی ایف اے ٹی ایف اور دیگر متعلقہ عالمی تنظیموں کے لیے فوکل پوائنٹ کا کردار ادا کرے گی۔
بل کے مطابق اتھارٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ سے نمٹنے کے لیے قومی حکمت عملی کی نگرانی کرے گی اور اتھارٹی قومی حکمت عملی کے تناظر میں نیشنل ایکشن پلان کی منظوری دینے کی مجاز ہوگی جسے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کے خلاف قومی پالیسیوں قوانین اور قواعد کا جائزہ لینے کا اختیار حاصل ہوگا اور ااس تناظر میں اتھارٹی متعلقہ قوانین میں ترامیم بھی تجویز کرسکے گی ۔
بل کے مطابق اتھارٹی پالیسی سازی کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو سفارشات بھجواسکے گی اور وفاقی ایجنسیاں اور تما م صوبائی ادارے اتھارٹی کو مطلوبہ معلومات دینے کی پابند ہوں گی، اتھارٹی کو فراہم کی گئی معلومات کو صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔
بل کے مطابق اتھارٹی کے چیئرمین اور ڈی جی کا تقرر وزیراعظم کی صوابدید پر ہوگا وزیر اعظم چیئرمین اتھارٹی تین سال کیلئے تقرر کرینگے جبکہ اتھارٹی کی جانب سے بھیجی گئی سفارشات پر وزیر اعظم ڈی جی اتھارٹی کو تعینات کریں گے۔
بل کے مطابق سیکریٹری خزانہ، خارجہ، داخلہ، اتھارٹی کے ممبران ہوں گے، گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین ایس ای سی پی، چیئرمین نیب، ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی اے این ایف 20 رکنی اتھارٹی میں شامل ہوں گے۔
بل کے مطابق چیئرمین ایف بی آر، ڈی جی فنانشل مانیٹرنگ یونٹ اور نیکٹا کے نیشنل کوآرڈی نیٹر بھی اتھارٹی کا حصہ ہوں گے جبکہ چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے چیف سیکرٹری یا ان کے نامزد کردہ نمائندے کو اتھارٹی کا ممبر بنایا جائے گا۔
بل کے مطابق اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل سیکرٹری کے فرائض سر انجام دیں گے، وزیراعظم پاکستان کسی کو بھی اتھارٹی کا رکن نامزد کر سکیں گے، بل کے مطابق ہر سال اتھارٹی کے کم سے کم دو اجلاس ہوں گے۔
اتھارٹی اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کسی بھی قومی یا بین الاقوامی ادارے سے معاہدہ یا ایم او ایو کر سکے گی، قومی اسمبلی سے منظور مجوزہ قانون کے مطابق نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کاوٴنٹر ٹیررازم اتھارٹی ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ فنڈ قائم کیا جائے گا۔
اتھارٹی اپنی کارکردگی کی سالانہ رپورٹ وفاقی حکومت کو بھجوائے گی، ایکٹ کے تحت نیک نیتی سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔ قانون کی منظوری کے بعد نیشنل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کوآرڈی نیشن کمیٹی اور نیشنل فنانشل ایکشن ٹاسک فور سیل ختم ہو جائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔