- پشاور سے پانچ لاکھ ڈالرز تاوان کیلیے اغوا کیا گیا تاجر بازیاب
- ملک بھر میں آج عید میلاد النبی ﷺ کا جشن مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جائے گا
- فوج اعلیٰ ترین ادارہ اورعمران خان مقبول ترین سیاسی رہنما قرار، گیلپ سروے
- نو مئی کے ملزموں کو الیکشن لڑنے نہیں دیں گے، رانا ثنا اللہ
- پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت اور لیگی سینیٹر افنان میں ہاتھا پائی
- سندھ میں پہلی بار ہفتہ اساتذہ تمام اسکولوں میں منانے کا فیصلہ
- گذشتہ ہفتے زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 5 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کم ہوگئے
- بھارت؛ مندر سے کیلا اُٹھا کر کھانے پر ذہنی معذور مسلم نوجوان کا بہیمانہ قتل
- کم وقت میں دنیا کی تیز ترین 50 مرچیں کھانے کا ریکارڈ
- پریکٹس اینڈ پروسیجر بل، وفاقی حکومت نے فل کورٹ کے پانچ سوالوں پر جواب جمع کرادیا
- ماحولیاتی تبدیلیوں میں دوسروں کا کیا پاکستان نے بھگتا؛ اقوام متحدہ
- آنےوالے مہینوں میں مہنگائی بلند سطح پر برقرار رہے گی، وزارت خزانہ
- مالی فراڈ میں ملوث گینگ کے 4 غیرملکی سمیت 5 ملزمان گرفتار
- قتل کے مقدمے میں مطلوب ملزم کی بیرون ملک فرار کی کوشش ناکام
- اسپین؛ 14 سالہ طالبعلم کا اساتذہ اور ہم جماعتوں پر چاقو سے حملہ
- صارفین کو آئی فون 15 میں چارجنگ کے دوران مسائل کا سامنا
- غیرقانونی کاروبار کیخلاف کارروائیوں سے ملک کو معاشی نقصانات سے نجات ملے گی، آرمی چیف
- ایکسرے میں بیماری کی تشخیص، مصنوعی ذہانت ڈاکٹروں کا مقابلہ کرنے میں ناکام
- بھارت؛ زیرجامہ میں سونا اسمگل کرنے والی خاتون گرفتار
- ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے میٹرک سائنس گروپ کے نتائج کا اعلان کردیا
زیادتی کی متاثرہ کشمیری خواتین 75 سال سے انصاف کی منتظر

بھارتی فوج کے ہاتھوں 1989 سے 2020 تک 11224 کشمیری خواتین جنسی زیادتی کا شکار ہو چکی ہیں۔
اسلام آباد: زیادتی کی متاثرہ کشمیری خواتین 75 سالوں سے انصاف کی منتظر،مقبوضہ کشمیر میں ننگی بھارتی جمہوریت کا سب سے بڑا شکار کشمیری خواتین ہیں ۔
بھارتی فوج کے ہاتھوں 1989 سے 2020 تک 11224 کشمیری خواتین جنسی زیادتی کا شکار ہو چکی ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 1989 سے 2020 تک 11224 کشمیری خواتین بھارتی فوج کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا شکار ہو چکی ہیں ۔
صرف 1992 میں 882 کشمیری خواتین اجتماعی زیادتی کا شکار ہوئیں۔ 1994 کی ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج اجتماعی زیادتی کو خوف پھلانے اور اجتماعی سزا کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہے ۔
بھارتی فوج مجاہدین کے خلاف انتقامی کاروائیوں کے طور پر لوٹ مار، قتل عام اور جنسی زیادتی کرتی ہے ۔
ایشیاء واچ کی رپورٹ کے مطابق صرف ایک ہفتے میں 44 ماورائے عدالت قتل اور 15 جنسی زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے۔
ایشیاء واچ کے مطابق سزا اور جزا کے نظام کی عدم موجودگی کی وجہ سے بھارتی فوج کی پرتشدد کاروائیں برسوں سے جاری ہیں، ہیومن رائٹس واچ کے مطابق 75 سال گزرنے کے باوجود زیادتی میں ملوث کسی کردار کو سز انہیں دی گئی۔
ریسرچ سوسائٹی آف انٹر نیشنل لاء کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فورسز نے 11 سے 60 سال تک کی خواتین کو بھی نہ بخشابھارتی حکومت کی طرف سے کھلی چھوٹ کے نتیجے میں بھارتی افواج بلا خوف و خطر جنسی زیادتی کے جرائم میں ملوث ہیں ۔
1996 میں ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج ریپ کو تحریک آزادی کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔
2005 کی ایک رپورٹ کے مطابق کشمیری خواتین کے خلاف جنسی زیادتی کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔سوشل ڈویلپمنٹ کونسل کے مطابق بھارتی فوجیوں کو زیادتی پر اْکسانے میں AFSPA کا مرکزی کردار ہے۔
دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق 1979 سے 2020 تک میجر کے رینک 150 سے زائد بھارتی فوجی افسران منظم انداز میں جنسی زیادتی میں ملوث تھے۔
23 فروری 1991 کو 4 راجپوتانہ رائفل کے جوانوں نے ضلع کپواڑہ کے گاوٴں کنن پوش پورہ میں 100 سے زائد کشمیری خواتین سے زیادتی کی۔
17 مارچ 1991 کو چیف جسٹس جموں و کشمیر کے تحقیقاتی کمیشن کے سامنے 53 کشمیری خواتین نے بھارتی فوجیوں کی طرف سے عصمت دری کا اعتراف بھی کیا۔
15 سے 21 مارچ 1991 کے دوران ہونے والے طبی معائنوں میں 32 کشمیری خواتین پر تشدد اور جنسی زیادتی ثابت ہوئی۔
1992 میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ میں بھی کہا گیا کہ کنن پوش پورہ سانحے میں بھارتی فوج کے خلاف اجتماعی زیادتی کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔
اپریل 2018 میں کٹھوعہ میں ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں سے زمین خالی کروانے کی خاطر 8 سالہ آصفہ بانو کو 7 دن مندر میں زیادتی کا نشانہ بنایا۔
10 اکتوبر 1992 کو 22 گرینیڈیئر کے جوانوں نے شوپیاں میں 9 خواتین کو اجتماعی زیادتی کا شکار بنایا۔کشمیری عدالتوں میں 1000 سے زائد زیادتی کے مقدمات زیر التوا ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔