- معلم کے تشدد سے زخمی ہونے والا زیرِعلاج لڑکا دم توڑ گیا
- اسلام آباد ایئرپورٹ کا مرکزی رن وے 5 دن کیلیے بند رہے گا
- بجلی چوروں کیخلاف کریک ڈاؤن جاری؛ 18 روز کے دوران 3674 مقدمات درج
- کالج سے بیدخلی کا چھپانے کیلیے ماں کو قتل کرنے والی طالبہ پر فرد جرم عائد
- کراچی میں طیاروں پر لیزر لائٹس مارنے کے واقعات میں پھر اضافہ
- الیکشن سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی کی مشکلات میں اضافہ دیکھ رہا ہوں، منظور وسان
- نواز شریف کی واپسی سے صرف آئین شکن پریشان ہیں، مریم نواز
- امریکا میں 62 سالہ بیوی نے قریب المرگ شوہر کو گولی ماردی
- لاہور چڑیا گھر، سفاری پارک کی اَپ گریڈیشن، سمری الیکشن کمیشن کو ارسال
- ہردیپ سنگھ کے قتل میں کینیڈین وزیراعظم کا بھارت مخالف واضح مؤقف قابل ستائش ہے، سکھ رہنما
- عمران خان کے بغیر کوئی بھی الیکشن غیرآئینی ہوگا، تحریک انصاف
- کوئٹہ پولیس کا بجلی چوری کا الزام لگا کر شہری پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو وائرل
- خواجہ سراؤں کی مبینہ خرید و فروخت؟
- ایشین گیمز؛ پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کو سیمی فائنل میں سری لنکا کے ہاتھوں شکست
- نیوزی لینڈ کی طرز پر برطانیہ میں بھی سگریٹ پر پابندی کیلیے غور شروع
- کراچی میں فلیٹ میں گیس لیکیج کے دھماکے میں بہن بھائی جھلس کرزخمی
- آشوب چشم؛ پنجاب میں غلط انجیکشن لگنے سے متعدد افراد بینائی سے محروم
- بخار کی دوا پیڈولل سسپشن کا ایک بیچ غیر معیاری قرار
- کراچی میں اقوام متحدہ کے غیرملکی اہلکار سے فون چھیننے والا ملزم گرفتار
- اسرائیلی فوج کی فائرنگ میں مزید 2 فلسطینی نوجوان شہید
بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کا صوبے کی آبادی کم کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار

فوٹو: فائل
کوئٹہ: بلوچستان کی سیاسی جماعتوں نے سی سی آئی میں بلوچستان کی آبادی کو کم کرنے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
بلوچستان کے سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے ابتدائی نتائج کے مطابق بلوچستان کی آبادی 2 کروڑ15 لاکھ 9 ہزار بتائی گئی تھی، مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں بلوچستان کی 67 لاکھ آبادی کو کم ظاہر کر کے منظوری دی گئی ہے۔
سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پہلی مرتبہ ایسی مردم شماری ہوئی جو تمام سیاسی جماعتوں کے لئے قابل قبول تھی، ہمیشہ بلوچستان کی آبادی کو بنیاد بنا کر وسائل کی تقسیم اور ایوانوں میں نمائندگی پر نا انصافی کی جاتی رہی ہے۔
سردار اختر مینگل نے کہا کہ سال 2018 کی ڈیجیٹل مردم شماری میں بلوچستان کی سیاسی جماعتوں نے بھرپور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا تھا، افسوس کہ سی سی آئی کے اجلاس میں مردم شماری کے نتائج ہی مسترد کردیے گئے۔
اختر مینگل نے کہا کہ یہ عمل بلوچستان کی گردن پر چھری پھیرنے کے مترادف ہے، سی سی آئی کے اقدام کے خلاف بلوچستان کی تمام مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کو یکجا کریں گے۔
صدر نیشنل پارٹی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بڑی سیاسی جماعتوں نے ہمیشہ بلوچستان کو نظر انداز کیا، اس طرح کا فیصلہ بلوچستان کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے، مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کو مکمل طورپر مسترد کرتے ہیں اور اس کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔
رہنماء پشتونخوامیپ عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ سی سی آئی نے بلوچستان کی آبادی میں کمی کر کے ناانصافی کی ہے جس پر ہم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں۔ یہ فیصلہ بلوچستان کے عوام کے لئے کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، ڈیجیٹل مردم شماری میں کمی کیسے ممکن ہو سکتی ہے؟۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔