- مصر؛ تیز رفتار ٹرین میں بچی کی پیدائش
- کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقوں کے نمبرز تبدیل
- کراچی میں نالوں میں کچرا پھینکنے والے افغانیوں کے خلاف آپریشن
- ’’ورلڈکپ؛ کپتان بابراعظم کو جارحانہ باڈی لینگویج اپنانا ہوگی‘‘
- گجرات میں اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ، نیکیاں فروخت کرنیوالا گرفتار
- ٹانگوں سے محروم غانم المفتاح نے ہاتھوں سے چلتے ہوئے طواف کیا
- اسلام آباد؛ سی ٹی ڈی کا حساس اداروں کے ہمراہ سرچ آپریشن، 800 افغان باشندے گرفتار
- ورلڈکپ؛ بھارتی کمنٹیٹر نے ’شاہین‘ کو بابراعظم سے زیادہ اہم قرار دیدیا
- امریکا میں زہریلی مادہ لے جانے والا ٹرک الٹ گیا؛ 5 افراد ہلاک اور5 زخمی
- حکومت نے پیٹرول کی قیمت کم کرکے گیس کی بڑھادی، سراج الحق
- عمرے کی آڑ میں سعودی عرب جانے والا بھکاریوں کا گروہ ایئرپورٹ سے آف لوڈ
- ملک بھر میں کریک ڈاؤن کے دوران دس ہزار بجلی چور گرفتار
- ورلڈکپ؛ رضوان کی حسن علی کو مالا پہنانے، گلاب دینے کی تصاویر وائرل
- ترک پارلیمنٹ کے باہر خود کش حملہ اور فائرنگ
- پنجاب ہاؤس کراچی کو کرائے پر دینے کا فیصلہ
- بھارتی جارحیت میں مزید 2 کشمیری شہید؛ ایک ماہ میں تعداد 13 ہوگئی
- عوام کو پیٹرول قیمت میں کمی کا مکمل ریلیف نہ ملا، ڈیلر منافع بڑھادیا گیا
- ورلڈکپ؛ مکی آرتھر نے بھارت میں ٹیم کو جوائن کرلیا
- فیس بک بھارتی دباؤ کا شکار، پاکستان مخالف پروپیگنڈا روکنے میں ناکام
- کراچی میں شہریوں کی فائرنگ سے 3 مبینہ ڈاکو ہلاک، 4 زخمی
ادائیگی کے باوجود شہریوں کو گاڑیاں نہ دینے والی کمپنیوں کا معاملہ ایف آئی اے کو بھیجنے کا فیصلہ

فوٹو : فائل
اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے شہریوں کو پیسے لینے کے باوجود گاڑیاں فراہم نا کرنے والی آٹو موبائل کمپنیوں کا معاملہ ایف آئی اے کو بھجوانے کی سفارش کردی۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نورعالم خان کی زیر صدارت ہوا، جس میں رکن کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے آٹو موبائل کمپنیوں کے معاملے پر بنائی گئی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔
رپورٹ کے مطابق مختلف کمپنیوں نے شہریوں سے بھاری رقوم وصول کیں اور مقررہ رقم لینے کے بعد اضافی پیسے بھی مانگے گئے اُس کے باوجود شہریوں کو وقت پر گاڑیاں فراہم نہیں کی گئیں۔
سلیم مانڈی والا نے کہا ہم نے اضافی رقم صارفین کو واپس کرنے کی ہدایت کی ہے، اگر ای ڈی بی ناکام ہوتا ہے تو معاملہ ایف آئی اے کو دیا جائے۔
چئیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نورعالم خان نے کہا لوگوں سے بہت زیادہ رقوم لی گئیں، کمیٹی نے معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کر دیا۔ چیئرمین کمیٹی نے مزید کہا سو فیصد رقم لےکر کہتے ہیں،40چالیس لاکھ مزید دیئےجائیں۔
کمیٹی نے معاملہ ایف آئی اے کو بھجواتے ہوئے ہدایت کی کہ آڈیٹرجنرل ،ای ڈی بی، وزارت صنعت و پیداوار اور تجارت کے نمائندے بھی تحقیقات میں شامل کئے جائیں۔
اس کے علاؤہ اجلاس میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی آڈٹ رپورٹ 2020/21 کا جائزہ لیا گیا، ایف پی ایس سی میں ڈائریکٹر کی خلاف ضابطہ تعیناتی سامنے آئی، کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ رمیض احمد نے 2008 میں بطور ڈائیریکٹر ایف پی ایس سی کو جوائن کیا جبکہ رمیض احمد کی بطور ڈائیریکٹر ایف پی ایس سی کی تعیناتی خلاف ضابطہ تھی، رمیض احمد آج بھی ایف پی ایس سی میں ڈی جی تعینات ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کر دیا اور رمیض احمد کو ڈی جی ایف پی ایس سی کو عہدے سے ہٹانے کی ہدایت بھی کی۔ کمیٹی نے ایف آئی اے کو ہدایت کی جس نے ان کی غیر قانونی تعیناتی کی اُنکا بھی احتساب کریں، پی اے سی نے ایف پی ایس سی میں پچھلے 15 سال میں ہونے والی تعیناتیوں کا آڈٹ کروانے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔