- معلم کے تشدد سے زخمی ہونے والا زیرِعلاج لڑکا دم توڑ گیا
- اسلام آباد ایئرپورٹ کا مرکزی رن وے 5 دن کیلیے بند رہے گا
- بجلی چوروں کیخلاف کریک ڈاؤن جاری؛ 18 روز کے دوران 3674 مقدمات درج
- کالج سے بیدخلی کا چھپانے کیلیے ماں کو قتل کرنے والی طالبہ پر فرد جرم عائد
- کراچی میں طیاروں پر لیزر لائٹس مارنے کے واقعات میں پھر اضافہ
- الیکشن سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی کی مشکلات میں اضافہ دیکھ رہا ہوں، منظور وسان
- نواز شریف کی واپسی سے صرف آئین شکن پریشان ہیں، مریم نواز
- امریکا میں 62 سالہ بیوی نے قریب المرگ شوہر کو گولی ماردی
- لاہور چڑیا گھر، سفاری پارک کی اَپ گریڈیشن، سمری الیکشن کمیشن کو ارسال
- ہردیپ سنگھ کے قتل میں کینیڈین وزیراعظم کا بھارت مخالف واضح مؤقف قابل ستائش ہے، سکھ رہنما
- عمران خان کے بغیر کوئی بھی الیکشن غیرآئینی ہوگا، تحریک انصاف
- کوئٹہ پولیس کا بجلی چوری کا الزام لگا کر شہری پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو وائرل
- خواجہ سراؤں کی مبینہ خرید و فروخت؟
- ایشین گیمز؛ پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کو سیمی فائنل میں سری لنکا کے ہاتھوں شکست
- نیوزی لینڈ کی طرز پر برطانیہ میں بھی سگریٹ پر پابندی کیلیے غور شروع
- کراچی میں فلیٹ میں گیس لیکیج کے دھماکے میں بہن بھائی جھلس کرزخمی
- آشوب چشم؛ پنجاب میں غلط انجیکشن لگنے سے متعدد افراد بینائی سے محروم
- بخار کی دوا پیڈولل سسپشن کا ایک بیچ غیر معیاری قرار
- کراچی میں اقوام متحدہ کے غیرملکی اہلکار سے فون چھیننے والا ملزم گرفتار
- اسرائیلی فوج کی فائرنگ میں مزید 2 فلسطینی نوجوان شہید
کرتارپور راہداری؛ پاکستانی خاتون 75 سال بعد بچھڑے بھائی سے مل گئی

فوٹو : ایکسپریس نیوز


لاہور: کرتارپور راہداری نے ایک پاکستانی خاتون کو 75 سال بعد اس کے بچھڑے بھائی سے ملوا دیا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات شروع سے ہی کشیدگی کا شکار رہے ہیں لیکن چار کلو میٹر کی یہ راہداری محبت، امید اور بچھڑوں ہوئے کو ملانے کا ایک ذریعہ بن چکی ہے۔
گوردوارہ دربار صاحب کرتارپور میں جب 74 سالہ سکینہ اپنے بھائی گرمیل سنگھ کے گلے ملیں تو دونوں بہن بھائیوں کی آنکھوں سے آنسوؤں کی برسات شروع ہوگئی۔ یہ جذباتی مناظر دیکھنے والے بھی آبدیدہ ہوگئے۔ پچہتر سال بعد اپنے بھائی سے ملنے والی سکینہ بی بی شیخوپورہ کے نواحی علاقہ گورداس کی رہائشی ہیں۔
دل دہلا دینے والی کہانی تقسیم کے دردناک واقعات سے ملتی ہے۔ 1947 سے قبل سکینہ کی والدہ اور ان کا خاندان لدھیانہ کے نورپور گاؤں میں مقیم تھے۔ تقسیم کے ہنگاموں کے دوران سکینہ کی والدہ کرامتے بی بی کو اغوا کرلیا گیا جبکہ باقی خاندان ہجرت کرکے پاکستان آگیا تھا۔
تقسیم کے بعد جب پاکستان اور انڈیا کی حکومتوں نے اپنے خاندانوں سے بچھڑ جانے والے افراد کی تلاش شروع کی تو سکینہ کی والدہ کا بھی سراغ مل گیا تو لدھیانہ کے جوسوال گاؤں میں تھیں اور ان کی ایک سکھ خاندان میں شادی ہوچکی تھی اور ان کا ایک بیٹا بھی تھا۔ پولیس جب سکینہ کی والدہ کرامتے بی بی کو لیکر پاکستان لانے لگی تو اس وقت ان کا بیٹا گرمیل کھیلنے کے لیے گھر سے باہر تھا۔ انہوں نے پولیس سے التجا کی کہ اسکے بیٹے کو بھی ساتھ لینے دیں مگر پولیس نے کرامتے بی بی کی کوئی التجا نہ سنی اور انہیں لیکر پاکستان ان کے خاندان کے پاس پہنچا دیا گیا۔
سکینہ بی بی نے بتایا کہ جب ان کی والدہ پاکستان آگئیں تو دو سال بعد وہ پیدا ہوئیں، وہ اپنے بیٹے کے لیے خط لکھتی تھیں جو واپس آجاتے تھے۔ بیٹے سے دوبارہ ملنے کی آس لیے ان کی والدہ فوت ہوگئیں، ان کے پاس اپنے بیٹے گورمیل کی ایک فوٹو بھی تھی جو انہوں نے سنبھال کر رکھی۔ سکینہ بی بی کے مطابق جب وہ بڑی ہوئیں اور انہوں نے لکھنا پڑھنا سیکھا تو خود وہ خط پڑھے اور پھر اپنے والد سے والدہ بارے پوچھا تو انہوں نے تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے اپنے بھائی کی تصویر اور خط سنبھال کر رکھے ہیں۔
اس دوران پنجابی لہر یوٹیوب چینل کے ناصر ڈھلوں نے سکینہ بی بی کا انٹرویو کیا۔ یہ ویڈیو لدھیانہ میں جسووال سوڈان گاؤں کے سرپنچ جگتار سنگھ نے دیکھی اور انہوں نے سکینہ بی بی کے بھائی کی تلاش شروع کر دی اور بلآخر ان کی کوششوں سے گرو میل سنگھ کو تلاش کرلیا گیا، دونوں کا رابطہ ہوا اور بلآخر 75 سال بعد دونوں بہن بھائیوں کی ملاقات بھی ہوگئی۔
سکینہ بی بی کا کہنا ہے انہیں امید نہیں تھی کہ وہ کبھی اپنے بچھڑے بھائی سے مل سکیں گی لیکن اللہ نے ان کی خواہش پوری کر دی، وہ ہمیشہ اللہ کے حضور دعا مانگتی تھیں۔ گورمیل سنگھ کا کہنا تھا یہ قسمت کا کھیل ہے کہ وہ سکھ خاندان میں پیدا ہوئے اور ان کے پاس ہی پلے بڑھے اور ان کی والدہ اور بہن مسلمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے قانونی مسائل کی وجہ سے وہ مستقل طور پر یہاں رہ سکتے ہیں اور نہ ہی سکینہ انڈیا جا سکتی ہیں لیکن اب وہ بہت جلد واہگہ کے راستے ویزا لیکر پاکستان اپنی بہن کے پاس آئیں گے اور سکینہ ان کے پاس لدھیانہ جائے گی۔
سادہ لیکن خوشگوار اور خوشیوں بھرے ماحول میں ملنے والے بہن بھائیوں نے اپنی پائیدار محبت کے نشان کے طور پر ایک دوسرے کے ساتھ تحائف کا تبادلہ کیا۔ گورمیل اپنی بہن کے لیے خاص گاؤں کے پکے ہوئے بسکٹ لائے جبکہ سکینہ نے ایک گھڑی اور چاندی کی راکھی، جو ان کے ابدی بہن بھائی کے تعلق کی علامت ہے اپنے بھائی کی کلائی پر باندھی۔
اس موقع پر دونوں طرف سے 16 کے قریب افراد بھی موجود تھے جن میں سکینہ کے شوہر، ان کے داماد اور دیگر رشتے دار شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔