- پاکستان بھارت سمیت تمام ممالک سے اچھے تعلقات چاہتا ہے، نگراں وزیراعظم
- باجوہ کی توسیع کی حمایت ن لیگ کا عمران خان کیخلاف سیاسی حربہ تھا، رانا ثنا اللہ
- برطانیہ: 8 سالہ بچی کو زندگی بھر دواؤں سے نجات دینے والا ٹراسپلانٹ کامیاب
- کچلاک میں پولیس موبائل پر دستی بم حملہ اور فائرنگ، ایک اہلکار زخمی
- 3 سال تک بغیر حاضری کے 16 کمپنیوں سے تنخواہ لینے والی خاتون گرفتار
- مہنگائی کے حساب سے ڈالر کی قیمت 200 روپے ہونی چاہیے، نگراں وزیر تجارت
- سوہنی دھرتی ترسیلاتِ زر پروگرام میں ڈائمنڈ کیٹیگری متعارف
- چیف جسٹس کی سنڈیکیٹ اجلاس میں شرکت؛ قائد اعظم یونیورسٹی میں طلبہ یونین کی بحالی کا فیصلہ
- پاکستان کی ترقی کے لیے 2017 کے سازشیوں کو انجام تک پہنچانا ہوگا، نواز شریف
- نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے جامعہ کراچی میں اساتذہ کی ہڑتال کا نوٹس لے لیا
- کینیڈا میں سکھ رہنما قتل کے بعد بی جے پی کے ارکان کے اوسان خطا ہوگئے
- ایشین گیمزوالی بال؛ پاکستان جنوبی کوریا کو شکست دیکرکوارٹر فائنل میں پہنچ گیا
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی گراوٹ مسلسل جاری
- روپے کی قدر بہتر ہونے سے پیٹرول کی قیمت میں 12 روپے تک کمی کا امکان
- کراچی کو اسٹریٹ کرائمز سے پاک کرنے کیلیے پولیس اوررینجرز کے مشترکہ آپریشن کی منظوری
- مصنوعی مٹھاس ڈپریشن کا سبب بن سکتی ہے، تحقیق
- 22 ایٹم بموں کی طاقت کے برابر سیارچہ دنیا سے ٹکرانے کی پیشگوئی
- نواز شریف کی واپسی سے متعلق پروپیگنڈا کرنے والوں کو جلد جواب دیں گے، مریم نواز
- بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں کیخلاف خواجہ سرا کمیونٹی کا احتجاج
- ورلڈ کپ 2023 کے لیے انعامی رقم کا اعلان
پیمرا ترمیمی آرڈیننس 2023 سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور

بل کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کا واک آؤٹ
اسلام آباد: پیمرا ترمیمی آرڈیننس 2023 سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی منظور کرلیا جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے بل توثیق کے لیے صدر مملکت کو بھجوا دیا۔
چئیرمن سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس ہوا۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) ترمیمی آرڈننس 2023 پیش کیا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ ہم بل کی حمایت کرتے ہیں، اسے رد نہیں ہونا چاہیے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کل صحافیوں کا 40 رکنی وفد وزیراعظم سے ملا، جس میں میڈیا مالکان بھی موجود تھے، وفد نے وزیراعظم کو کہا کہ یہ صحافیوں کی فلاح کا بل ہے، اسے منظور کیا جائے، بل کو ترامیم کے بعد واپس قومی اسمبلی جانا ہے لہذا اسے منظور کر لیا جائے۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ جتنی بھی صحافیوں کی تنظیمیں ہیں انکو اعتماد میں لینا چاہیے، اب ممبران بھی ایوان سے خفیہ چیزیں رکھ کر قراداد ایوان میں لارہے ہیں، آج بھی کاغذ کا پلندہ ہے اور نہیں معلوم کیا کہاں سے آرہا ہے۔
طاہر بزنجو نے کہا کہ سیاست دانوں کی طرح صحافتی تنظیمیں میں آپس میں تقسیم ہیں۔
بل کے خلاف پاکستان تحریک انصاف نے واک آؤٹ کیا۔ رضا ربانی اور طاہر بزنجو بھی ایوان سے باہر چلے گئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔