- کراچی؛ کرائے دار نے مالک مکان کو فائرنگ سے زخمی کرکے خودکشی کرلی
- چینی صدر کا پاکستان میں بم حملوں پر صدر مملکت سے اظہارِ تعزیت
- پی سی بی کا ایبٹ آباد اسٹیڈیم میں انٹرنیشنل میچز کے انعقاد پر غور
- سرفراز احمد کا ’نا انصافی‘ کرنے والوں کو بلے سے جواب
- نواز شریف کو نکالنے والے عبرت کا نشان بنے ہوئے ہیں، مریم نواز
- انسانی اعضا کی غیر قانونی پیوندکاری روکنے کیلیے قوانین کو مزید سخت کریں گے، وزیراعلیٰ پنجاب
- امی کی خواہش تھی اپنا گھر ہو، گاڑی خریدی تو والد روپڑے، حارث رؤف
- نواز شریف نے ملک اور قوم کو مسائل سے نکالنے کا ایجنڈا تیار کرلیا، مریم نواز
- اسپین کے نائٹ کلب میں برتھ ڈے پارٹی کے دوران آتشزدگی؛ 13 افراد ہلاک
- جنوبی وزیرستان سے سانپ کی نئی قسم دریافت
- عمران خان کی 9 ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ آج سنایا جائے گا
- دنیا کیلئے ’’چاچا‘‘ ہوگا مگر میرے لیے . . . بھارتی لڑکی افتخار احمد کی دیوانی ہوگئی
- سیاروں میں خلائی مخلوق کی تلاش اب زیادہ دور نہیں؛ سائنس دان
- کراچی میں یونیورسٹی طالبات کو ہراساں کرنے کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا
- لاہور؛ 9 لاکھ کی ڈکیتی کا ڈراپ سین، ریکوری پر مامور رکشہ ڈرائیورساتھیوں سمیت گرفتار
- اسپین کے غار سے ملنے والی سینڈل ہزاروں سال پرانی قرار
- سیڑھیاں چڑھنا فالج کے خطرات کم کرتا ہے، تحقیق
- سائفر کیس؛ چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پر سماعت کل ہوگی
- 5 سالہ بیٹے کو قتل کر کے کھا جانے والی ماں کو بری کردیا گیا
- دوابہ پولیس اسٹیشن حملہ؛ اہلکارکی فائرنگ سے ایک خودکش بمبار ہلاک ہوا، ڈی پی او
پاکستان حملوں کا الزام لگانے کے بجائے اپنی سیکیورٹی پر توجہ دے، طالبان

پاکستان کے اندر ہونے والوں حملوں کا ذمہ دار افغانستان کیسے ہوسکتا ہے، ترجمان طالبان، فوٹو: فائل
کابل: ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ سرحد پار سے حملوں کے پاکستان کے بار بار لگائے گئے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعے کے بعد پاکستانی حکام نے ایک بار پھر اپنے ملک کی سیکیورٹی کو مضبوط کرنے کے بجائے افغانستان پر الزام لگایا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ جب حملے ہوتے ہیں تو افغانستان اور پاکستان کو “مشترکہ حل” تلاش کرنا چاہیے کیوں کہ الزام لگانا کسی بھی چیز کا حل نہیں ہے۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ افغانستان میں امارت اسلامیہ کے قیام کے بعد سے دو برسوں میں ملک اور خطے کی سیکیورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے البتہ صرف پاکستان میں سیکیورٹی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ اس ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ خود ہی اس کا حل تلاش کرے۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتی ہے اور اصرار کرتی ہے کہ افغانستان ایک ایسا ملک ہے جو دیرپا جنگ سے نکلا ہے اور وہ کسی بھی ملک بالخصوص پڑوسی ممالک کی سلامتی کو خطرہ نہیں بنانا چاہتا۔
ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان ایک بار پھر اس بات پر زور دیتی ہے کہ وہ پاکستان پر کسی حملے کے حق میں نہیں اور ہم کسی کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ تاہم پاکستان کی سرزمین کے اندر حملوں کو روکنا اور کنٹرول کرنا ہماری ذمہ داری نہیں ہے۔
ترجمان طالبان کا بیان اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں حالیہ ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے ملوث ہونے کا کہا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔