- سوہنی دھرتی ترسیلاتِ زر پروگرام میں ڈائمنڈ کیٹیگری متعارف
- چیف جسٹس کی سنڈیکیٹ اجلاس میں شرکت؛ قائد اعظم یونیورسٹی میں طلبہ یونین کی بحالی کا فیصلہ
- پاکستان کی ترقی کے لیے 2017 کے سازشیوں کو انجام تک پہنچانا ہوگا، نواز شریف
- نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے جامعہ کراچی میں اساتذہ کی ہڑتال کا نوٹس لے لیا
- کینیڈا میں سکھ رہنما قتل کے بعد بی جے پی کے ارکان کے اوسان خطا ہوگئے
- ایشین گیمزوالی بال؛ پاکستان جنوبی کوریا کو شکست دیکرکوارٹر فائنل میں پہنچ گیا
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی گراوٹ مسلسل جاری
- روپے کی قدر بہتر ہونے سے پیٹرول کی قیمت میں 12 روپے تک کمی کا امکان
- کراچی کو اسٹریٹ کرائمز سے پاک کرنے کیلیے پولیس اوررینجرز کے مشترکہ آپریشن کی منظوری
- مصنوعی مٹھاس ڈپریشن کا سبب بن سکتی ہے، تحقیق
- 22 ایٹم بموں کی طاقت کے برابر سیارچہ دنیا سے ٹکرانے کی پیشگوئی
- نواز شریف کی واپسی سے متعلق پروپیگنڈا کرنے والوں کو جلد جواب دیں گے، مریم نواز
- بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں کیخلاف خواجہ سرا کمیونٹی کا احتجاج
- ورلڈ کپ 2023 کے لیے انعامی رقم کا اعلان
- کراچی میں راہ چلتی خاتون کو ہراساں کرنے کا ایک اور واقعہ سامنے آ گیا
- امید ہے آنے والے دنوں میں بجلی کے بل زیادہ نہیں آئیں گے، نگراں وزیراعظم
- شالیمار ایکسپریس ٹرین بند نہیں کی گئی، ریلوے حکام
- لاہور میں 40 سالہ شخص کو بیٹی نے گولی مار دی
- نجی ہوٹل سے مفت کھانا کھانے والے ایس ڈی او کو 50 لاکھ ہرجانے کا نوٹس
- دی جنریٹر از بیک؛ حسن علی کی ٹویٹ وائرل
پاکستان کے داخلی فیصلوں میں دخل اندازی کا الزام غلط ہے، امریکا

پاکستان سے نجی اور سرکاری سطح پر سابق وزیراعظم کے دورہ ماسکو پر تحفظات کا اظہارکیا تھا،ترجمان امریکی محکمہ خارجہ:فوٹو:فائل
واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے داخلی فیصلوں میں دخل اندازی کا الزام درست نہیں۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے میڈیا بریفنگ میں امریکی ویب سائٹ پر سامنے آنے والے سائفرکے متن سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ اس دستاویز کے مصدقہ ہونے کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا تاہم اگر اس میں رپورٹ کی گئی تمام باتیں درست ہیں تب بھی یہ کہیں سے ظاہر نہیں ہوتا کہ امریکا نے یہ موقف اختیار کیا ہو کہ پاکستان میں قیادت کس کے پاس ہونا چاہیے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ میرے خیال میں بہت سے لوگوں نے امریکی سفارت کار کے تبصرے کو سیاق و سباق سے ہٹ کر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا ہے۔
میتھیو ملر نے کہا کہ امریکا نے پاکستان کے ساتھ نجی اور سرکاری سطح پر عمران خان کی کچھ پالیسیوں اور روس کے یوکرین پر حملے کے دن ماسکو کا دورہ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا لیکن جیسا کہ اس وقت امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر کہہ چکے ہیں کہ یہ الزامات درست نہیں کہ امریکا نے ملک کی قیادت کے حوالے سے پاکستان کے داخلی فیصلوں میں دخل اندازی کی اور ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ یہ الزامات غلط ہیں۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اس مراسلے میں موجود باتوں کو اگر سیاق و سباق کے ساتھ دیکھا جائے تو ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی حکومت پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے پالیسی کے حوالے سے اپنے خدشے کا اظہار کر رہی ہے نہ کہ وہ اس بارے میں اپنی ترجیح بیان کر رہی ہے کہ پاکستان کا لیڈر کسے ہونا چاہیے۔ آیا یہ دانستہ کوشش تھی یا نہیں اس بارے میں وہ تبصرہ نہیں کر سکتے۔ کسی کی نیت پر بات نہیں کی جاسکتی لیکن لیکن میرے خیال میں ایسا ہی ہوا ہے۔
مارچ 2022 میں امریکا میں پاکستان کے سفیر کی جانب سے بھیجے گئے سائفر کی تحریر کے بارے میں انٹرسیپٹ نامی امریکی نیوز ویب سائٹ پر ایک خبر شائع کی گئی ہے جس میں اس سفارتی مراسلے کا مبینہ متن شامل ہے جسے اسد مجید نے امریکی معاون وزیر خارجہ برائے وسط اور جنوبی ایشیا ڈونلڈ لو سے ہونے والی گفتگو کے بعد تحریر کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔