پارلیمنٹ سے منظور کردہ بل کا مسودہ لاپتہ ہونے کا انکشاف

ویب ڈیسک  جمعرات 10 اگست 2023
عرفان صدیقی نے ’انتظامیہ کی عدلیہ سے علیحدگی‘کا بل منظور کرایا تھا

عرفان صدیقی نے ’انتظامیہ کی عدلیہ سے علیحدگی‘کا بل منظور کرایا تھا

 اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے گم شدہ بل کا سراغ لگائیں جو 14 مہینے پہلے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد صدر کی توثیق کے لیے بھیجا گیا تھا۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے یہ مطالبہ اسپیکر راجہ پرویز اشرف کے نام لکھے گئے ایک خط میں کیا۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ انہوں نے جولائی 2019 میں اپنی گرفتاری کے بعد یہ فیصلہ کیا تھا کہ آئین کے تقاضوں کے مطابق ’انتظامیہ کو عدلیہ سے مکمل طور پر الگ ہونا چاہیے‘۔

یاد رہے کہ 2019 میں کرایہ داری قانون کے تحت عرفان صدیقی کو گرفتار کر کے ہتھکڑیاں لگا کر ایک خاتون اسسٹنٹ کمشنر کے سامنے پیش کیا گیا تھا جس نے انہیں چودہ دن کے لئے عدالتی ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھجوانے کا فیصلہ سنا دیا تھا۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے اسپیکر کے نام خط میں بتایا ہے کہ سینیٹ کا رکن بننے کے بعد انہوں نے اس سوا صدی پرانے قانون کو آئین کے مطابق بنانے کے لئے ضابطہ فوجداری میں ترمیم کا ایک بل تیار کیا۔ پی ٹی آئی حکومت کے دور میں یہ بل سینیٹ میں آیا جسے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور داخلہ نے منظور کیا۔

23 مئی 2022 کو یہ بل سینیٹ اور 8 جون 2022 کو قومی اسمبلی نے منظور کر لیا جس کے بعد 21 جون 2022 کو یہ بل صدر مملکت کی رسمی توثیق کے لیے بذریعہ وزیراعظم ہاؤس ایوان صدر بھیج دیا گیا۔

سینٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ انہوں نے یہ مطالبہ پارلیمنٹ میں اٹھایا لیکن بل کا سراغ نہیں ملا۔ اگست 2022 میں ایوان صدر نے باضابطہ طور پر وضاحت کی کہ ان کے پاس ایسا کوئی بل نہیں آیا۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنے خط میں اسپیکر سے استدعا کی ہے کہ وہ گمشدہ بل کا سراغ لگانے کے احکامات جاری کریں۔ اس بل کو گم کر دینے والے عناصر کا سراغ لگانے کے لئے تحقیقات کا حکم دیں کیونکہ پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون کا نافذ ہونے سے پہلے ہی گم ہو جانا پارلیمنٹ کی کھلی توہین ہے جس کی مثال دنیا کے کسی ملک میں نہیں ملتی۔

خط کے آخر میں انہوں نے اسپیکر راجہ پرویز اشرف سے کہا ہے کہ قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے باوجود وہ اپنے آئینی منصب پر قائم ہیں اس لیے انہیں چودہ ماہ سے گمشدہ بل کو ازسرنو نو صدارتی توثیق کے لئے بھیجنا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔