- ملزم کو فرار کروانے پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن گرفتار
- اٹلی میں سیاحوں کی بس پل سے گر گئی؛ 21 افراد ہلاک
- بھارتی فوج کے 23 اہلکار سیلابی ریلے میں بہہ گئے
- خیبر پختونخوا؛ انتخابی مہم کی اجازت نہ دینے کیخلاف پی ٹی آئی کی عدالت میں درخواست
- عمران خان صدر مملکت سے بہت مایوس اور دکھی ہیں، علیمہ خان
- سائفر مقدمہ کچھ لوگوں کو بچانے کیلئے ہے، چیئرمین پی ٹی آئی
- لکی مروت؛ امتحان میں کم نمبر آنے پر نوجوان کی خودکشی
- انصاف ہاؤس کے باہر پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد کا حملہ، وردیاں پھاڑ دیں
- فخر زمان کا کیچ تھامنے پر ڈیوڈ وارنر کا ’’پشپا راج‘‘ کے انداز میں جشن
- نسیم شاہ کی عدم موجودگی پاکستان کیلیے بہت بڑا دھچکا ہے، اسکاٹ اسٹائرس
- چین کیلیے پروپیگنڈے کے عوض رقم لینے کا الزام، صحافیوں کے گھروں پر چھاپے
- ایشین گیمز؛ باکسنگ میں میڈل کی پاکستانی امید دم توڑ گئی
- سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں پہلی سماعت، چالان نقول فراہمی مؤخر
- بخار، زکام، کھانسی کے مریضوں میں اضافہ، شہری فلو ویکسین لگوائیں، ماہرین طب
- ترقیاتی اسکیموں پر پابندی، سندھ فارنزک لیب کی تعمیر کا منصوبہ بھی متاثر ہونے کا خدشہ
- ستمبر 2023 میں سیمنٹ کی کھپت میں 3.96 فیصد کمی ریکارڈ
- دنیا پاکستانی چاول کی دیوانی، کئی ممالک میں مانگ بڑھ گئی
- آئی سی سی نے فائنل ڈرامے سے بڑا سبق سیکھ لیا
- واٹس ایپ گروپس: فوائد اور نقصانات
- پلاسٹک سے بنی قابلِ تناول ونیلا آئسکریم
دنیا کی نصف آبادی بڑھاپے تک ذہنی مسائل میں مبتلا ہوسکتی ہے

بوسٹن: ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ دنیا کی نصف آبادی 75 برس کی عمر تک ڈپریشن یا بے چینی جیسی ذہنی صحت کے مسائل میں مبتلا ہوسکتی ہے۔
ہارورڈ میڈیکل اسکول اور آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ کے محققین نے عالمی ادارہ برائے صحت کی جانب سے کیے جانے والے سروے کا دو دہائیوں تک معائنہ کیا۔ ان سروے میں 29 ممالک کے 1 لاکھ 56 ہزار سے زائد افراد میں ذہنی مرض کی تشخیص کے رجحان کو دیکھا گیا۔
معائنے میں یہ بات سامنے آئی کہ ہر دو میں سے ایک فرد بڑھاپے تک کم از کم ایک ذہنی مسئلے میں مبتلا ہوسکتا ہے۔ شرح میں یہ اضافہ 2019 کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔2019 میں یہ شرح ہر آٹھ میں سے ایک تھی۔
مجموعی طور پر مردوں میں کسی کے ذہنی مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات 46 فی صد جبکہ خواتین میں یہ شرح قدرے زیادہ 53 فی صد زیادہ تھی۔
خواتین کے بالخصوص پوسٹ ٹراماٹک اسٹریس ڈس آرڈر (پی ٹی ایس ڈی) میں مبتلا ہونے کے خطرات زیادہ تھے جبکہ مردوں میں شراب نوشی کے استعمال کے امکانات زیادہ تھے۔ جبکہ اہم ڈپریسِیو بیماریوں اور مخصوص خوف کی شرح دونوں جنسوں میں برابر تھے۔
امریکا میں ذہنی بیماریوں کی شرح بلندی پر ہے، یہ صورتحال گزشتہ سالوں میں بدتر ہوئی ہے۔ اس عرصے میں خودکشیوں کی تعداد 45 ہزار 900 سے بڑھ کر 48 ہزار تک پہنچ گئی۔
تازہ ترین تجزیے میں یہ بات بتائی گئی ہے کہ ذہنی صحت کا بحران صرف امریکا تک محیط نہیں ہے لیکن دنیا کےدیگر حصوں میں بھی موجود ہے۔
اتنے بڑے پیمانے پر کیے جانے والےاس تجزیے کے محققین نے 2001 سے 2022 تک دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے 1لاکھ 56 ہزار 331 افراد کا دوبدو انٹرویو لینے کے بعد ڈیٹا مرتب کیا۔
یہ انٹرویو عالمی ادارہ برائے صحت کے ذہنی صحت کے سروے کا حصہ تھے۔ اس سروے میں حاصل کیا جانے والا ڈیٹا 29 ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل تھا۔ ان ممالک میں امریکا، سعودی عرب، قطر، جاپان، اسرائیل، آسٹریلیا، نیو زیلینڈ، میکسیکو اور متعدد یورپی مملک، برطانیہ، جنوبی امریکا اور افریقا کے ممالک شامل تھے۔
یہ تحقیق جرنل لانسیٹ سائیکیئٹری میں شائع ہوئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔