- پشاور؛ مرغی کی ہڈیوں اور رنگ سے تیار قیمہ ہوٹلوں پر سپلائی ہونے کا انکشاف
- پیپلز پارٹی نے سردار لطیف کھوسہ کی سی ای سی رکنیت معطل کردی
- آرمی چیف سے سعودی ہم منصب کی فوجی وفد کے ہمراہ ملاقات
- سپریم کورٹ کا محکمہ تعلیم سندھ میں بھرتیوں کی تحقیقات کا حکم
- کراچی سمیت سندھ میں ربیع الاول کو موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی گراوٹ مسلسل جاری
- تمام سیاست دانوں کو الیکشن سے قبل حفاظتی ضمانت کرالینی چاہیے، پرویز الہی
- ایشین گیمز؛ قومی ٹینس ٹیم شرکت کیلیے چین روانہ
- معلوم نہیں شیخ رشید کہاں ہیں، پنڈی پولیس کا بیان، عدالت برہم
- بیٹی سے زیادتی کے مجرم کو سزائے موت، 10 لاکھ جرمانے کی سزا
- کراچی میں کل سے سمندری ہواؤں اور دسمبر سے سردی کی پیشگوئی
- 5 لاکھ سال پُرانا لکڑی کا ڈھانچہ دریا سے صحیح سلامت برآمد
- بشریٰ بی بی کی طلبی کا نوٹس معطل، ایف آئی اے سے جواب طلب
- ورلڈ کپ2023 کیلیے پاکستانی اسکواڈ کا اعلان، حسن علی کی واپسی
- نیب ترامیم کالعدم ہونے کے بعد احتساب عدالتوں میں مزید ریفرنسز کا ریکارڈ پیش
- 10 منافع بخش، 10 خسارے کے شکاراداروں کی فہرست جاری
- حکومتی اداروں کے نقصانات 500 ارب ہیں، نجکاری تیار لسٹ کے تحت ہوگی، وزیر خزانہ
- اخلاقیات کا جنازہ: جواب دہ کون؟ حل کیا ہے؟
- حارث رؤف کی فٹنس پر خدشات ختم ہوگئے
- بھارت؛ منی پور خانہ جنگی میں مودی سرکار کا ریاستی اسلحہ استعمال ہونے کا انکشاف
عمران خان کی 7 مقدمات میں حاضری معافی کی درخواست مسترد، ضمانتیں خارج

(فوٹو: فائل)
لاہور: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی 7 مقدمات میں حاضری معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے عدالت نے عبوری ضمانتیں خارج کردیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں چیئرمین تحریک انصاف کی سات مقدمات میں عبوری ضمانتوں میں حاضری معافی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور اسپیشل پراسیکیوٹر فرہاد علی شاہ کے دلائل سننے کے بعد محفوظ فیصلہ سنا دیا، جس میں عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف کی ضمانت کی درخواستیں عدم پیروی پر خارج کرتے ہوئے حاضری معافی کی درخواست مسترد کردی۔
قبل ازیں چیئرمین پی ٹی آئی کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانتوں میں حاضری معافی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔ 9 مئی کو جناح ہاؤس جلاؤ گھیراؤ سمیت دیگر مقدمات میں عبوری ضمانتوں میں حاضری معافی کی درخواست پر سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے کی۔ دوران سماعت اسپیشل پراسیکیوٹر فرہاد علی شاہ نے سرکار کی طرف سے جب کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیے۔
دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے حاضری معافی کی درخواست پر دلائل کے لیے مہلت مانگتے ہوئے کہا کہ عدالت سے چاہوں گا کہ مزید ریکارڈ اکٹھے کرنے کی مہلت دی جائے تا کہ بہتر انداز میں دلائل دے سکوں ۔ اگر آپ پھر بھی کہیں کہ دلائل دو، تو میں موجود ریکارڈ کے مطابق دلائل دے دوں گا ۔ عدالت نے کہا کہ ہم چاہیں گے کہ آپ دلائل دیں۔
وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے بھی چیئرمین مین پی ٹی آئی کو کوئٹہ کیس میں 24اگست تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ سرکاری وکیل سے کہوں گا کہ میرے ساتھ پورے 50 اوور کا میچ کھلیں۔ وائٹ واش یا پھر بارش کی وجہ سے جیت کا کپ نہ اٹھائیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی تو عدالت پیش ہونا چاہتے ہیں، آپ پروڈکشن آرڈر جاری کردیں ۔ آج میری ٹیم بھی پوری نہیں ہے ۔
اسپیشل پراسیکیوٹر فرہاد علی شاہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے خلاف تو عدالت فائدہ نہیں دے سکتی ۔ عدم پیروی پر اگر ضمانت خارج ہوتی ہے تو وہ درست ہے۔ جب ایک ملزم سزا یافتہ ہے تو پھر ضمانت کیسے چل سکتی ہے۔ مفروضے پر بات نہیں کی جا سکتی ہے۔ قانون کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ سزا یافتہ ملزم کو کیسے عدالت میں عبوری ضمانت پر بلایا جا سکتا ہے۔ اس اسٹیج پر عدالت پہلے ہی موقع دے چکی ہے۔ عدم پیروی ملزم کی ضمانتیں خارج کی جائیں۔
بعد ازاں فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانتوں میں حاضری معافی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا،جسے بعد میں جاری کرتے ہوئے عدالت نے عمران خان کی حاضری معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے عدم پیروی پر عبوری ضمانتیں خارج کردیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔