- خلائی فضلے پر پہلی بار کسی کمپنی پر جرمانہ عائد
- طلاق کے بچوں پر پڑنے والے انتہائی منفی اثرات
- شرح سود بڑھنے سے قرضوں میں 6 سو ارب روپے اضافہ
- جناح اسپتال کراچی میں روبوٹک سرجری کا آغاز، 34 سالہ مریض کا پتہ نکالا گیا
- شنگھائی الیکٹرک کی ایک بار پھر کے الیکٹرک کو خریدنے کی پیشکش
- جذبات ابھارنے والی گولیوں کی زائد مقدار سے خاتون ہلاک
- لاہور: مدرسے کے آٹھ سالہ طالبعلم پر تشدد کرنے والا استاد گرفتار
- نواز شریف انتقام لینے واپس نہیں آ رہے، شہباز شریف
- ہم جنس پرستوں کی شادی کے بعد چرچ میں دعا کرائی جا سکتی ہے، پوپ فرانسیس
- ورلڈ کیپٹنز ڈے؛ بریانی سے متعلق میزبان کے سوال پر بابراعظم کا دلچسپ جواب
- کے ایم سی کے الیکٹرک میں اربوں کے واجبات کا تنازع، ثالث کا نام تجویز کرنے کی ہدایت
- کندھے کی کامیاب سرجری کے بعد نسیم شاہ کا پہلا ویڈیو بیان
- بلوچستان میں سرکاری گاڑیاں واپس نہ کرنے والوں کیخلاف مقدمات کا فیصلہ
- موٹروے پولیس نے 6 لاکھ روپے کا سونا مالک کو لوٹادیا
- ون ڈے رینکنگ میں بابراعظم بدستور پہلے نمبر پر براجمان
- انتخابات کا اعلان ہوتے ہی روپوش رہنما سامنے آجائیں گے، پی ٹی آئی
- اسرائیل کو تسلیم کرنا مزاحمت چھوڑ کر ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے؛ ایران
- نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کا غیرقانونی مقیم تارکین وطن کیخلاف سخت کریک ڈاؤن کا حکم
- 54 سالہ گریگ فرگس کینیڈا کی تاریخ میں پہلے سیاہ فام اسپیکر بن گئے
- سائفر کیس کے جیل ٹرائل کیخلاف عمران خان کی درخواست دائر
نواز شریف ستمبر میں آئیں گے انکی واپسی میں اب کوئی رکاوٹ نہیں، جاوید لطیف

(فوٹو : فائل)
اسلام آباد: سابق وفاقی جاوید لطیف نے کہا ہے کہ نواز شریف کو اب مائنس کرنے کی کوئی کوشش نظر نہیں آرہی، وہ ستمبر کے وسط میں پاکستان واپس آئیں گے اب ان کی واپسی میں اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے کوئی رکاوٹیں نہیں ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’سینٹراسٹیج‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے جاوید لطیف نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اور قائد مسلم لیگ ن نواز شریف کو 1990ء سے بار بار مائنس کرنے کی کوششیں کی جاتی رہیں، ایک طاقت ور ادارے کی جانب سے کبھی جو رکاوٹیں ہوا کرتی تھی وہ اب گزشتہ آٹھ 9 ماہ سے نظر نہیں آ رہیں، کسی ادارے کی جانب سے نواز شریف کو مائنس کرنے کی اب کوشش نظر نہیں آ رہی۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی اب ختم ہو گئی ہے، سیاست دانوں کو اب اپنی سی وی قوم کے سامنے پیش کرنی پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے بغیر 2017ء کا پاکستان بنانا ممکن نہیں ہے، وہ ستمبر کے وسط میں پاکستان واپس آئیں گے، ان کی واپسی کا فیصلہ 15 ستمبر کے بعد ہو جائے گا ویسے بھی نواز شریف کے بغیر کوئی چارہ نہیں رہ گیا۔
جاوید لطیف نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا ایشو مقررہ وقت پر الیکشن ہونے کا ہے، میری جماعت کی قیادت کی بھی یہی سوچ ہے کہ انتخابات وقت مقررہ پر ہونے چاہیئں، فوری طور پر الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا چاہیے تاکہ انتخابات کے حوالےسے قیاس آرائیاں ختم ہو سکیں۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری قیادت کی بھی سوچ یہی ہے کہ انتخابات میں تاخیر سے ریاست کو نقصان پہنچے گا، کسی بھی سیاسی شخصیت کے مائنس کے بغیر انتخابات ہو جائیں تو اچھا ہے، نگران سیٹ اَپ میں سیاسی شخصیت کو ترجیح دینی چاہیے۔
حکومت کی 16 ماہ کی کارکردگی کے حوالےسے سوال کا جواب دیتے ہوئے جاوید لطیف نے کہا کہ خارجہ امور اور معیشت سے متعلق ہم بہت سے معاملات پر کامیاب رہے تاہم ہم ناکام ہوئے اور 2017ء کا پاکستان نہ بناسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔