- پشاور؛ مرغی کی ہڈیوں اور رنگ سے تیار قیمہ ہوٹلوں پر سپلائی ہونے کا انکشاف
- پیپلز پارٹی نے سردار لطیف کھوسہ کی سی ای سی رکنیت معطل کردی
- آرمی چیف سے سعودی ہم منصب کی فوجی وفد کے ہمراہ ملاقات
- سپریم کورٹ کا محکمہ تعلیم سندھ میں بھرتیوں کی تحقیقات کا حکم
- کراچی سمیت سندھ میں ربیع الاول کو موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی گراوٹ مسلسل جاری
- تمام سیاست دانوں کو الیکشن سے قبل حفاظتی ضمانت کرالینی چاہیے، پرویز الہی
- ایشین گیمز؛ قومی ٹینس ٹیم شرکت کیلیے چین روانہ
- معلوم نہیں شیخ رشید کہاں ہیں، پنڈی پولیس کا بیان، عدالت برہم
- بیٹی سے زیادتی کے مجرم کو سزائے موت، 10 لاکھ جرمانے کی سزا
- کراچی میں کل سے سمندری ہواؤں اور دسمبر سے سردی کی پیشگوئی
- 5 لاکھ سال پُرانا لکڑی کا ڈھانچہ دریا سے صحیح سلامت برآمد
- بشریٰ بی بی کی طلبی کا نوٹس معطل، ایف آئی اے سے جواب طلب
- ورلڈ کپ2023 کیلیے پاکستانی اسکواڈ کا اعلان، حسن علی کی واپسی
- نیب ترامیم کالعدم ہونے کے بعد احتساب عدالتوں میں مزید ریفرنسز کا ریکارڈ پیش
- 10 منافع بخش، 10 خسارے کے شکاراداروں کی فہرست جاری
- حکومتی اداروں کے نقصانات 500 ارب ہیں، نجکاری تیار لسٹ کے تحت ہوگی، وزیر خزانہ
- اخلاقیات کا جنازہ: جواب دہ کون؟ حل کیا ہے؟
- حارث رؤف کی فٹنس پر خدشات ختم ہوگئے
- بھارت؛ منی پور خانہ جنگی میں مودی سرکار کا ریاستی اسلحہ استعمال ہونے کا انکشاف
آئین میں نگراں وزیراعظم کی تقرری کیلیے 8 دن کا وقت ہے، صدر صاحب دستور پڑھ لیں، شہباز شریف

فوٹو:فائل
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے صدر مملکت کی جانب سے لکھے جانے والے خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ معلوم نہیں صدر صاحب کو خط لکھنے کی کیوں جلدی تھی۔
اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ صدر صاحب کے خط کا ابھی پتا چلا، پتا نہیں انہیں کیا جلدی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ابھی 12 اگست کل ہے، آئین میں نگران وزیراعظم کی تقرری کے کئے آٹھ دن کا وقت ہے، صدر عارف علوی کو آئینی مدت کا انتظار کرنا چاہیے تھا، صدر صاحب آئین کی کتاب پڑھ لیں کیونکہ آئین میں آٹھ دن کا وقت مقرر ہے۔
مزید پڑھیں: ’’ 12 اگست تک نگراں وزیراعظم کا نام دے دیں‘‘ صدر کا وزیراعظم اوراپوزیشن لیڈر کو خط
شہباز شریف نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کے معاملے پر اتحادی جماعتوں سے مشاورت کیلیے آج اجلاس بلایا ہے، کل تک اس کا فیصلہ ہوجائے گا، تین دن میں فیصلہ نہ ہوا تو پھر فیصلہ پارلیمانی کمیٹی کرے گی اور اگر پارلیمانی کمیٹی کامیاب نہ ہوئی تو آئین کے مطابق معاملے کو الیکشن کمیشن دیکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ سولہ ماہ انتہائی مشکل تھے، ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، ماضی میں کہا گیا سںب ڈاکو چور ہیں اور ملک میں ایسے کلچر کو فروغ دیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔