- سابق گرل فرینڈ نے بچے سے ملنے کے لیے ایلون مسک پر مقدمہ کردیا
- خلائی فضلے پر پہلی بار کسی کمپنی پر جرمانہ عائد
- طلاق کے بچوں پر پڑنے والے انتہائی منفی اثرات
- شرح سود بڑھنے سے قرضوں میں 6 سو ارب روپے اضافہ
- جناح اسپتال کراچی میں روبوٹک سرجری کا آغاز، 34 سالہ مریض کا پتہ نکالا گیا
- شنگھائی الیکٹرک کی ایک بار پھر کے الیکٹرک کو خریدنے کی پیشکش
- جذبات ابھارنے والی گولیوں کی زائد مقدار سے خاتون ہلاک
- لاہور: مدرسے کے آٹھ سالہ طالبعلم پر تشدد کرنے والا استاد گرفتار
- نواز شریف انتقام لینے واپس نہیں آ رہے، شہباز شریف
- ہم جنس پرستوں کی شادی کے بعد چرچ میں دعا کرائی جا سکتی ہے، پوپ فرانسیس
- ورلڈ کیپٹنز ڈے؛ بریانی سے متعلق میزبان کے سوال پر بابراعظم کا دلچسپ جواب
- کے ایم سی کے الیکٹرک میں اربوں کے واجبات کا تنازع، ثالث کا نام تجویز کرنے کی ہدایت
- کندھے کی کامیاب سرجری کے بعد نسیم شاہ کا پہلا ویڈیو بیان
- بلوچستان میں سرکاری گاڑیاں واپس نہ کرنے والوں کیخلاف مقدمات کا فیصلہ
- موٹروے پولیس نے 6 لاکھ روپے کا سونا مالک کو لوٹادیا
- ون ڈے رینکنگ میں بابراعظم بدستور پہلے نمبر پر براجمان
- انتخابات کا اعلان ہوتے ہی روپوش رہنما سامنے آجائیں گے، پی ٹی آئی
- اسرائیل کو تسلیم کرنا مزاحمت چھوڑ کر ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے؛ ایران
- نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کا غیرقانونی مقیم تارکین وطن کیخلاف سخت کریک ڈاؤن کا حکم
- 54 سالہ گریگ فرگس کینیڈا کی تاریخ میں پہلے سیاہ فام اسپیکر بن گئے
آئین اور بنیادی حقوق کا تحفظ عدلیہ کی آئینی ذمہ داری ہے، چیف جسٹس

(فوٹو: فائل)
اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ غیر سنجیدہ درخواست بازی کی حوصلہ شکنی کی جائے، تنازعات کے حل کے لیے ثالثی کا نظام بہترین ذریعہ ہے، ثالثی کے نظام سے عدلیہ پر مقدمات کا بوجھ کم ہوگا۔
یہ بات انہوں ںے اپنے زیر صدارت قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں کہی۔ اجلاس میں عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے ججز کی خالی اسامیوں پر بھرتیاں فوری طور پر مکمل کرنے پر زور دیا گیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدلیہ سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے، آئین اور بنیادی حقوق کا تحفظ عدلیہ کی آئینی ذمہ داری ہے، غیر سنجیدہ درخواست بازی کی حوصلہ شکنی کی جائے۔
انہوں ںے مزید کہا کہ تنازعات کے حل کے لیے ثالثی کا نظام بہترین ذریعہ ہے، ثالثی کے نظام سے عدلیہ پر مقدمات کا بوجھ کم ہوگا،ججز، عدالتی عملے اور وکلاء کو جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا ہوگا۔
اجلاس میں پانچوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس، سیکرٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کے برسوں سے زیر التواء مقدمات کے فیصلوں کے لیے خصوصی بنچ تشکیل دینے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔