- ورلڈ کپ 2023 کے لیے انعامی رقم کا اعلان
- کراچی میں راہ چلتی خاتون کو ہراساں کرنے کا ایک اور واقعہ سامنے آ گیا
- امید ہے آنے والے دنوں میں بجلی کے بل زیادہ نہیں آئیں گے، نگراں وزیراعظم
- شالیمار ایکسپریس ٹرین بند نہیں کی گئی، ریلوے حکام
- لاہور میں 40 سالہ شخص کو بیٹی نے گولی مار دی
- نجی ہوٹل سے مفت کھانا کھانے والے ایس ڈی او کو 50 لاکھ ہرجانے کا نوٹس
- دی جنریٹر از بیک؛ حسن علی کی ٹویٹ وائرل
- پیٹرولیم نرخوں میں اضافے سے مہنگائی بڑھنے لگی، کم آمدن والا طبقہ شدید متاثر
- پشاور میں مرغی کی ہڈیوں اور رنگ سے تیار قیمہ ہوٹلوں پر سپلائی ہونے کا انکشاف
- پیپلز پارٹی نے سردار لطیف کھوسہ کی پارٹی رکنیت معطل کردی
- آرمی چیف سے سعودی ہم منصب کی فوجی وفد کے ہمراہ ملاقات
- سپریم کورٹ کا محکمہ تعلیم سندھ میں بھرتیوں کی تحقیقات کا حکم
- کراچی سمیت سندھ میں ربیع الاول کو موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی گراوٹ مسلسل جاری
- تمام سیاست دانوں کو الیکشن سے قبل حفاظتی ضمانت کرالینی چاہیے، پرویز الہی
- ایشین گیمز؛ قومی ٹینس ٹیم شرکت کیلیے چین روانہ
- معلوم نہیں شیخ رشید کہاں ہیں، پنڈی پولیس کا بیان، عدالت برہم
- بیٹی سے زیادتی کے مجرم کو سزائے موت، 10 لاکھ جرمانے کی سزا
- کراچی میں کل سے سمندری ہواؤں اور دسمبر سے سردی کی پیشگوئی
- 5 لاکھ سال پُرانا لکڑی کا ڈھانچہ دریا سے صحیح سلامت برآمد
پلاسٹک کے ذرات دل میں بھی داخل ہوسکتے ہیں، محققین
![[فائل-فوٹو]](https://c.express.pk/2023/08/2523099-whatsappimageatam-1691855835-326-640x480.jpeg)
[فائل-فوٹو]
بیجنگ: ہمارے جسم کے مختلف حصوں میں مائیکرو پلاسٹک کی موجودگی کا انکشاف ہوتا رہا ہے تاہم اب نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ماحول میں موجود مائیکرو پلاسٹک دل کی بافتوں میں بھی داخل ہوسکتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چین میں محققین کی ٹیم نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ پلاسٹک کا استعمال صحت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے اور صحت کی مختلف حالتوں کو متاثر کرسکتا ہے۔
جیسے جیسے پلاسٹک انحطاط پذیر ہوتا ہے یہ مائیکرو اسکوپک بٹس بن جاتا ہے جسے مائیکرو پلاسٹک کہتے ہیں۔ یہ ذرات 5 ملی میٹر سے بھی چھوٹے ہوتے ہیں اور منہ، ناک اور پھیپھڑوں کے ذریعے جسم میں داخل ہو سکتے ہیں۔
مزید برآں حالیہ تحقیق سے یہ بھی پتا چلا کہ سانس کے ذریعے اندرون جسم میں جانے والے مائیکرو پلاسٹکس نظام تنفس میں جمع ہو سکتے ہیں اور یہ عمل صحت کے لیے خطرناک ہے۔
منہ، ناک اور پھیپھڑے ہوا میں موجود مائیکرو پلاسٹکس سے براہ راست متاثر ہوتے ہیں، اس لیے یہ حیران کن نہیں ہے کہ محققین کو پلاسٹک کے ذرات نظام تنفس میں ملے اور یہی وجہ ہے کہ یہ ذرات نظام تنفس سے اندرونِ اعضاء میں منتقل ہوسکتے ہیں جیسے کہ دل۔
واضح رہے کہ پلاسٹک تقریباً ہر جگہ موجود ہے۔ اس کی ایجاد کے بعد سے، مینوفیکچررز نے اس مواد کو ایسی مصنوعات بنانے کے لیے استعمال کیا ہے جو زیادہ تر لوگ روزانہ کی بنیاد پر استعمال کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے مطابق، ان مصنوعات میں کاسمیٹکس اور ذاتی نگہداشت کی مصنوعات جیسے شاور جیل، لپ اسٹک اور موئسچرائزر شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔