- حوالہ ہنڈی کے خلاف کریک ڈاؤن میں 557 ملزمان گرفتار، 3 ارب سے زائد کی کرنسی برآمد
- سمندر میں تیز ترین روؤنگ کا ریکارڈ سعودی خاتون ایتھلیٹ کے نام
- نسیم شاہ کی غنودگی میں اپنی مرحومہ والدہ کو پکارنے کی ویڈیو وائرل
- چین کے جوہری آبدوز حادثے میں 55 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے؛ برطانوی رپورٹ
- کتابوں کی آڑ میں بھارتی کرنسی نیپال اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- نگران حکومت عوام کی بجائے آئی ایم ایف کی ترجمان ہے، سراج الحق
- سابق گرل فرینڈ نے بچے سے ملنے کے لیے ایلون مسک پر مقدمہ کردیا
- خلائی فضلے پر پہلی بار کسی کمپنی پر جرمانہ عائد
- طلاق کے بچوں پر پڑنے والے انتہائی منفی اثرات
- شرح سود بڑھنے سے قرضوں میں 6 سو ارب روپے اضافہ
- جناح اسپتال کراچی میں روبوٹک سرجری کا آغاز، 34 سالہ مریض کا پتہ نکالا گیا
- شنگھائی الیکٹرک کی ایک بار پھر کے الیکٹرک کو خریدنے کی پیشکش
- جذبات ابھارنے والی گولیوں کی زائد مقدار سے خاتون ہلاک
- لاہور: مدرسے کے آٹھ سالہ طالبعلم پر تشدد کرنے والا استاد گرفتار
- نواز شریف انتقام لینے واپس نہیں آ رہے، شہباز شریف
- ہم جنس پرستوں کی شادی کے بعد چرچ میں دعا کرائی جا سکتی ہے، پوپ فرانسیس
- ورلڈ کیپٹنز ڈے؛ بریانی سے متعلق میزبان کے سوال پر بابراعظم کا دلچسپ جواب
- کے ایم سی کے الیکٹرک میں اربوں کے واجبات کا تنازع، ثالث کا نام تجویز کرنے کی ہدایت
- کندھے کی کامیاب سرجری کے بعد نسیم شاہ کا پہلا ویڈیو بیان
- بلوچستان میں سرکاری گاڑیاں واپس نہ کرنے والوں کیخلاف مقدمات کا فیصلہ
1947 میں پاکستان ہجرت کرنے والی حسنہ بی بی کے زخم آج بھی تازہ

فوٹو: ایکسپریس
لاہور: قیام پاکستان کے وقت اپنے والدین سے بچھڑنے والی حسنہ بی بی کو آج تک اپنے خاندان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
80 سالہ بزرگ خاتون کہتی ہیں کہ جب بھی آزادی کا مہینہ آتا ہے تو ان کے بازوؤں پر لگے تلواروں کے زخم ہرے ہوجاتے ہیں۔ حسنہ بی بی شالامار لنک روڈ لاہور کی رہائشی ہیں اور ضعیف ہونے کی وجہ سے زیادہ وقت چارپائی پر ہی بیٹھ کرگزارتی ہیں۔
حسنہ بی بی بتاتی ہیں کہ 1947 میں جب آزادی کا اعلان ہوا تو وہ چاریا پانچ برس کی تھیں۔ ان کا خاندان جالندھر میں آباد تھا اور وہاں سے جب پاکستان کی طرف ہجرت کی تو راستے میں بلوائیوں نے حملہ کردیا۔ قافلے میں شامل زیادہ ترلوگ شہید ہوگئے، بلوائی حسنہ کو بھی مردہ سمجھ کر چھوڑ گئے تھے۔
حسنہ بی بی نے بتایا کہ انہیں اپنے والدین، بھائی اور خاندان کے باقی لوگوں کے زندہ یا شہید ہونے کے بارے میں کچھ نہیں معلوم، حسنہ بی بی کئی ماہ تک مہاجرکیمپوں میں رہیں اورپھر انہیں لاہور کے ایک یتیم خانہ میں بھیج دیا گیا جہاں انہوں نے پرورش پائی۔
حسنہ بی بی نے بتایا کہ انکا نام بھی یتیم خانے والوں نے ہی رکھا تھا، انکی شادی 1962 میں ہوئی تھی، شوہر فوت ہوچکے ہیں۔ وہ آج اپنی اولاد کے بچوں کو ہجرت کے واقعات سناتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔