- ملزم کو فرار کروانے پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن گرفتار
- اٹلی میں سیاحوں کی بس پل سے گر گئی؛ 21 افراد ہلاک
- بھارتی فوج کے 23 اہلکار سیلابی ریلے میں بہہ گئے
- خیبر پختونخوا؛ انتخابی مہم کی اجازت نہ دینے کیخلاف پی ٹی آئی کی عدالت میں درخواست
- عمران خان صدر مملکت سے بہت مایوس اور دکھی ہیں، علیمہ خان
- سائفر مقدمہ کچھ لوگوں کو بچانے کیلئے ہے، چیئرمین پی ٹی آئی
- لکی مروت؛ امتحان میں کم نمبر آنے پر نوجوان کی خودکشی
- انصاف ہاؤس کے باہر پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد کا حملہ، وردیاں پھاڑ دیں
- فخر زمان کا کیچ تھامنے پر ڈیوڈ وارنر کا ’’پشپا راج‘‘ کے انداز میں جشن
- نسیم شاہ کی عدم موجودگی پاکستان کیلیے بہت بڑا دھچکا ہے، اسکاٹ اسٹائرس
- چین کیلیے پروپیگنڈے کے عوض رقم لینے کا الزام، صحافیوں کے گھروں پر چھاپے
- ایشین گیمز؛ باکسنگ میں میڈل کی پاکستانی امید دم توڑ گئی
- سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں پہلی سماعت، چالان نقول فراہمی مؤخر
- بخار، زکام، کھانسی کے مریضوں میں اضافہ، شہری فلو ویکسین لگوائیں، ماہرین طب
- ترقیاتی اسکیموں پر پابندی، سندھ فارنزک لیب کی تعمیر کا منصوبہ بھی متاثر ہونے کا خدشہ
- ستمبر 2023 میں سیمنٹ کی کھپت میں 3.96 فیصد کمی ریکارڈ
- دنیا پاکستانی چاول کی دیوانی، کئی ممالک میں مانگ بڑھ گئی
- آئی سی سی نے فائنل ڈرامے سے بڑا سبق سیکھ لیا
- واٹس ایپ گروپس: فوائد اور نقصانات
- پلاسٹک سے بنی قابلِ تناول ونیلا آئسکریم
مالیاتی عالمگیریت نے حکومتی کردار محدود کردیا

نجی سرمایہ کاری کی اجارہ داری بڑھتی جارہی ہے اورسرمایہ کار حکومتی پالیسیوں کوتشکیل دینے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ فوٹو:فائل
اسلام آباد: ایکسپریس ٹریبیون میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی عالمگیریت معاشی معاملات میں حکومتی کردار کو محدود سے محدود تر کرتی جارہی ہے۔
رپورٹ میں پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نجی سرمایہ کاری کی اجارہ داری بڑھتی جارہی ہے اور سرمایہ کار حکومتی پالیسیوں کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، ترقی یافتہ ممالک سے عمل سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جبکہ ترقی یافتہ ممالک مشکلات کا شکار ہورہے ہیں، جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک) اس سارے عمل کی نگرانی کر رہے ہیں، سرمائے کی بلا روک ٹوک نقل و حمل یقینی بنانے کیلیے آئی ایم ایف ترقی پذیر ممالک کو کنٹرول کر رہا ہے، اگر کوئی ملک آئی ایم ایف کی ہدایات کی خلاف ورزی کرتا ہے تو نتیجے میں اسے سرمایہ کی قلت کا شکار ہونا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف وفد نومبر میں پاکستان کا دورہ کرے گا
ورلڈ بینک ترقی پذیر ممالک کے معاشی ڈھانچے کو ترقی یافتہ ممالک کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلیے کوشاں ہے، عام طور پر ورلڈ بینک ترقی پذیر ممالک کے قرضوں میں توسیع کردیتا ہے، لیکن اگر کسی ملک کو آئی ایم ایف کلیئرنس دینے سے انکار کردے تو ورلڈ بینک بھی توسیع دینے سے انکار کردیتا ہے، جیسا کہ حالیہ دنوں میں پاکستان کو آئی ایم ایف کے ایسے ہی اقدامات کے نتیجے میں معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
تجزیہ کاروں نے پاکستان کے ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچنے کی پیش گوئی کی، حکومت کوششوں کے باجود سکوک اور یورو بانڈز جاری نہ کرسکی اور نہ ہی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گراوٹ کو روک سکی، نتیجتا پاکستان کو معاشی بحران سے نکلنے اور ڈیفالٹ سے بچنے کیلیے آئی ایم ایف کی شرائط کو تسلیم کرنا پڑا، اور یوں جولائی میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ طے پایا، معاہدے کے نتیجے میں پاکستان میں مہنگائی کا ایک نیا طوفان کھڑا ہوگیا، جس سے واضح ہوتا ہے کہ مالیاتی عالمگیریت نے معاشی سرگرمیوں میں حکومتی کردار کو محدود کردیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔