- 54 سالہ گریگ فرگس کینیڈا کی تاریخ میں پہلے سیاہ فام اسپیکر بن گئے
- سائفر کیس کے جیل ٹرائل کیخلاف عمران خان کی درخواست دائر
- ہم پبلک پارکس اور پلے گراؤنڈز میں کمرشل کام نہیں ہونے دیں گے، سندھ ہائیکورٹ
- 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس : ضمانت خارج ہونے کیخلاف عمران خان کی درخواست سماعت کیلیے مقرر
- سائفرکیس کی ان کیمرہ سماعت کی درخواست مسترد
- جوبائیڈن کی حمایت کا الزام؛ ٹرمپ کی جماعت نے اپنے اسپیکر کو ہٹادیا
- ملزم کو فرار کروانے پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن گرفتار
- اٹلی میں سیاحوں کی بس پل سے گر گئی؛ 21 افراد ہلاک
- بھارتی فوج کے 23 اہلکار سیلابی ریلے میں بہہ گئے
- خیبر پختونخوا؛ انتخابی مہم کی اجازت نہ دینے کیخلاف پی ٹی آئی کی عدالت میں درخواست
- عمران خان صدر مملکت سے بہت مایوس اور دکھی ہیں، علیمہ خان
- سائفر مقدمہ کچھ لوگوں کو بچانے کے لیے ہے، چیئرمین پی ٹی آئی
- لکی مروت؛ امتحان میں کم نمبر آنے پر نوجوان کی خودکشی
- انصاف ہاؤس کے باہر پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد کا حملہ، وردیاں پھاڑ دیں
- فخر زمان کا کیچ تھامنے پر ڈیوڈ وارنر کا ’’پشپا راج‘‘ کے انداز میں جشن
- نسیم شاہ کی عدم موجودگی پاکستان کیلیے بہت بڑا دھچکا ہے، اسکاٹ اسٹائرس
- چین کیلیے پروپیگنڈے کے عوض رقم لینے کا الزام، صحافیوں کے گھروں پر چھاپے
- ایشین گیمز؛ باکسنگ میں میڈل کی پاکستانی امید دم توڑ گئی
- سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں پہلی سماعت، چالان نقول کی فراہمی مؤخر
- بخار، زکام، کھانسی کے مریضوں میں اضافہ، شہری فلو ویکسین لگوائیں، ماہرین طب
مالی سال 2022-23؛ حکومت گردشی قرضوں میں کمی لانے میں ناکام

پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی نااہلی، بجلی چوری اور لائن لاسز اضافے کی اہم وجہ۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت بجلی کی قیمت میں ریکارڈ اضافے کرنے کے باجود پاور سیکٹر کے گردشی قرضوں میں کمی لانے میں ناکام رہی۔
گزشتہ مالی سال کے اختتام پر گردشی قرضہ بڑھ کر 2.31 ٹریلین روپے پر پہنچ گیا، گردشی قرضے میں اضافے کی اہم وجہ پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی نااہلی، بجلی چوری اور لائن لاسز ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جون میں ختم ہونے والے مالی سال 2022-23 کے دوران گردشی قرضوں میں 789 ارب روپے کا اضافہ ہوا، جو 66 ارب روپے ماہانہ بنتے ہیں، مالی سال 2022-23 کے آغاز پر گردشی قرضہ 2.253 ٹریلین روپے تھا، جو بڑھ کر 2.31 ٹریلین روپے ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں اضافہ کرنا گردشی قرضوں کی وجہ سے ہماری ضرورت ہے، وزیراعظم
آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی ہدایات پر حکومت نے دو بار بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا، پہلی بار جولائی 2022 میں 7.91 روپے اور رواں سال جولائی میں 8 روپے فی یونٹ کا اضافہ کیا ہے، اس کے علاوہ حکومت نے فی یونٹ 3.23 روپے ڈیبٹ سروسنگ سرچارج نافذ کیا اور ایگریکلچر اور انڈسٹریل سیکٹر کو دی گئی سبسڈیز بھی واپس لیں، جس کے نتیجے میں فی یونٹ قیمت بڑھ کر50 روپے تک پہنچ گئی، لیکن اس کے باجود گردشی قرضوں میں کوئی کمی ہونے کی بجائے اضافہ دیکھا گیا ہے۔
وزارت توانائی سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق فیصل آباد، گجرانوالہ اور اسلام آباد کی پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں نے صوبہ سندھ میں چوری کی جانے والی بجلی کی تلافی کی، نیپرا کی جانب سے سکھر الیکٹرک پاور کمپنی کو لاسز 17.1 فیصد تک کم کرنے کا ہدف دیا گیا تھا، لیکن یہ بڑھ کر 34.6فیصد تک پہنچ گئے۔
حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کو لاسز 18.6فیصد تک کم کرنے کا ہدف دیا گیا تھا، لیکن یہاں بھی لاسز بڑھ کر 27.5 پر پہنچ گئے، جبکہ گجرانوالہ لاسز کم کرکے 9.1 فیصد کرنے کا ہدف دیا گیا تھا، جو کہ کم ہو کر 8.6 فیصد رہ گئے، اسی طرح فیصل آباد کو 8.8 فیصد کا ہدف دیا گیا تھا، جو کہ کم ہوکر 8.6 رہ گئے، جبکہ تمام پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیاں ہدف کے مطابق بل وصول کرنے میں بھی ناکام رہی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔