- توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی نااہلی معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
- پارلیمنٹ اور میڈیا میں دہشتگردوں کی حمایتی آواز کو کچلنا ہوگا، وزیر داخلہ
- امریکی فوج کا ایف-16 طیارہ جنوبی کوریا میں گر کر تباہ
- غیرشرعی نکاح کیس قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
- ورلڈ مکسڈ مارشل آرٹس چیمپیئن شپ: کانسی کے 2تمغے پاکستان کے نام
- ذوالفقار بھٹو کی پھانسی: کیس کی لائیو نشریات کیلیے بلاول کی درخواست دائر
- اب صرف میڈ اِن پاکستان
- پرتھ اسٹیڈیم میں پاکستانی شائقین کیلیے مخصوص اسٹینڈ قائم
- کسٹم حکام خود گاڑیاں اسمگل کراکے پھر خود پکڑوا دیتے ہیں، چیف جسٹس
- اسلام آباد میں اسلحہ لائسنس کیلئے ٹریننگ لازمی قرار
- خیبر پختون خوا پولیس نے مجھے اغوا کرنے کی کوشش کی،شیر افضل مروت
- پی ٹی آئی رہنما خدیجہ شاہ کوئٹہ پولیس کے ہاتھوں گرفتار
- چنگ چی رکشہ کو قانونی حیثیت دینے کیلئے موٹر وہیکلز رولز 1969 میں ترامیم کی منظوری
- بھارتی سپریم کورٹ: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا فیصلہ برقرار
- ’’گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران 40 اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کیا‘‘، حماس
- پاکستان کا آسٹریلیا کیخلاف پہلے ٹیسٹ میچ کی تیاریوں کا آغاز
- کھاد کا بحران شدید، گندم کی فصل متاثر ہونیکا خدشہ
- تاجروں کی گیس قیمت مزید بڑھانے پر آفس گھیراؤ کی دھمکی
- پرائس کنٹرول کے بجائے سپلائی چین بہتر بنانے کی ضرورت ہے
- نجکاری، ہائی کورٹس کا اختیار سماعت ختم کرنے کا فیصلہ
نائب امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش جیل میں انتقال کرگئے

فائل فوٹو
ڈھاکا: نائب امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش مولانا دلاور حسین سعیدی جیل میں انتقال کرگئے۔
مولانا دلاور حسین سعیدی کو جیل میں دل کا دورہ پڑا، ڈھاکا کے پی جی اسپتال منتقل کیا جہاں انتقال ہوگیا۔ قید میں المناک موت پر ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کیا۔
وہ بین الاقوامی شہرت یافتہ مفسر، متعدد کتابوں کے مصنف اور مشہور عالم دین تھے جبکہ ان کی مجالس میں لوگ بڑی تعداد میں شرکت کرتے تھے۔
مولانا دلاور حسین کو جون 2010 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کے نام نہاد ٹربیونل نے مولانا دلاور حسین سیدی کو 2013 میں سزائے موت سنائی تھی۔ انہوں نے سزا کے خلاف درخواست دائر کی تھی تو عدالت عظمیٰ نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا جس کے بعد سے وہ قید میں تھے۔
مزید پڑھیں؛ بنگلہ دیش; انتقامی پھانسیاں نئی تحریک کو جنم دے سکتی ہیں
انسانی حقوق کی تنظیموں نے بنگلہ دیش کے جنگی جرائم ٹربیونل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ عدالت بین الاقوامی معیار پر پوری نہیں اتُرتی۔ یہ ٹریبیونل وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کا سیاسی آلہ کار بنا ہوا ہے جس کے ذریعے حکومت اپوزیشن جماعتوں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی بی این پی اور جماعت اسلامی کو کچل رہی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے بھی اسے سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وکلاء صفائی، گواہان اور تفتیش کاروں کو دباؤ میں لایا گیا اور دھمکیاں دی گئیں۔
وہ سال 1996 سے 2008 تک تین مرتبہ جیت کر بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ کے رکن بھی رہے۔ وہ ورلڈ علماء کونسل کے بھی ممبر تھے ان کے شاگردوں کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔