- بلوچستان میں سرکاری گاڑیاں واپس نہ کرنے والوں کیخلاف مقدمات کا فیصلہ
- موٹروے پولیس نے 6 لاکھ روپے کا سونا مالک کو لوٹادیا
- ون ڈے رینکنگ میں بابراعظم بدستور پہلے نمبر پر براجمان
- انتخابات کا اعلان ہوتے ہی روپوش رہنما سامنے آجائیں گے، پی ٹی آئی
- اسرائیل کو تسلیم کرنا مزاحمت چھوڑ کر ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے؛ ایران
- نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کا غیرقانونی مقیم تارکین وطن کیخلاف سخت کریک ڈاؤن کا حکم
- 54 سالہ گریگ فرگس کینیڈا کی تاریخ میں پہلے سیاہ فام اسپیکر بن گئے
- سائفر کیس کے جیل ٹرائل کیخلاف عمران خان کی درخواست دائر
- ہم پبلک پارکس اور پلے گراؤنڈز میں کمرشل کام نہیں ہونے دیں گے، سندھ ہائیکورٹ
- 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس : ضمانت خارج ہونے کیخلاف عمران خان کی درخواست سماعت کیلیے مقرر
- سائفرکیس کی ان کیمرا سماعت کی درخواست مسترد
- جوبائیڈن کی حمایت کا الزام؛ ٹرمپ کی جماعت نے اپنے اسپیکر کو ہٹادیا
- ملزم کو فرار کروانے پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن گرفتار
- اٹلی میں سیاحوں کی بس پل سے گر گئی؛ 21 افراد ہلاک
- بھارتی فوج کے 23 اہلکار سیلابی ریلے میں بہہ گئے
- خیبر پختونخوا؛ انتخابی مہم کی اجازت نہ دینے کیخلاف پی ٹی آئی کی عدالت میں درخواست
- عمران خان صدر مملکت سے بہت مایوس اور دکھی ہیں، علیمہ خان
- سائفر مقدمہ کچھ لوگوں کو بچانے کے لیے ہے، چیئرمین پی ٹی آئی
- لکی مروت؛ امتحان میں کم نمبر آنے پر نوجوان کی خودکشی
- انصاف ہاؤس کے باہر پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد کا حملہ، وردیاں پھاڑ دیں
استاد نصرت فتح علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 26 برس بیت گئے

فوٹو: فائل
لاہور: موسیقی کے بے تاج بادشاہ استاد نصرت فتح علی خان کو اپنے مداحوں سے جدا ہوئے 26 برس بیت گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان اور بھارت میں یکساں مقبول نامور موسیقار نصرت فتح علی خان نے اپنے طویل کیریئر کے دوران عارفانہ کلام، گیتوں، غزلوں اور قوالیوں سے دنیا کو اپنا گرویدہ بنائے رکھا، فنی خدمات پر صدارتی ایوارڈ سمیت متعدد ملکی اور عالمی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔
شنہشاہ قوالی نے فیصل آباد کے ایک قوال گھرانے میں 13 اکتوبر 1948 کو آنکھ کھولی، 16 سال کی عمر میں قوالی کا فن سیکھا، قوالی کے ساتھ غزلیں، کلاسیکل اور صوفی گیت بھی گائے۔
نصرت فتح علی خان صوفیانہ کلام کو اس مہارت سے گاتے تھے کہ سننے والوں پر وجد طاری ہو جاتی۔ سروں کے شہنشاہ نے مغربی سازوں کو استعمال کر کے قوالی کو جدت کے ساتھ ساتھ ایک نئی جہت بخشی، ان کی قوالی ’دم مست قلندر علی علی‘ کو عالمی مقبولیت حاصل ہے۔
میری زندگی ہے تو، کسی دا یار نا وچھڑے، تم اک گورکھ دھندا ہو، یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے، اللہ ھو اور وہی خدا ہے سمیت کئی قوالیاں آج بھی عظیم گلوکار کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
نصرت فتح علی خاں کی قوالی کے 125 سے زائد آڈیو البم جاری ہوئے، ان کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل ہے، انہیں پرائیڈآف پرفارمنس سمیت متعدد ملکی اور عالمی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ نصرت فتح علی خان 16 اگست 1997 کو لندن کے ایک اسپتال میں دل کا دورہ پڑنے کے بعد اس دار فانی سے رخصت ہو گئے لیکن وہ اپنے پرستاروں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔