- بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں کیخلاف خواجہ سرا کمیونٹی کا احتجاج
- ورلڈ کپ 2023 کے لیے انعامی رقم کا اعلان
- کراچی میں راہ چلتی خاتون کو ہراساں کرنے کا ایک اور واقعہ سامنے آ گیا
- امید ہے آنے والے دنوں میں بجلی کے بل زیادہ نہیں آئیں گے، نگراں وزیراعظم
- شالیمار ایکسپریس ٹرین بند نہیں کی گئی، ریلوے حکام
- لاہور میں 40 سالہ شخص کو بیٹی نے گولی مار دی
- نجی ہوٹل سے مفت کھانا کھانے والے ایس ڈی او کو 50 لاکھ ہرجانے کا نوٹس
- دی جنریٹر از بیک؛ حسن علی کی ٹویٹ وائرل
- پیٹرولیم نرخوں میں اضافے سے مہنگائی بڑھنے لگی، کم آمدن والا طبقہ شدید متاثر
- پشاور میں مرغی کی ہڈیوں اور رنگ سے تیار قیمہ ہوٹلوں پر سپلائی ہونے کا انکشاف
- پیپلز پارٹی نے سردار لطیف کھوسہ کی پارٹی رکنیت معطل کردی
- آرمی چیف سے سعودی ہم منصب کی فوجی وفد کے ہمراہ ملاقات
- سپریم کورٹ کا محکمہ تعلیم سندھ میں بھرتیوں کی تحقیقات کا حکم
- کراچی سمیت سندھ میں ربیع الاول کو موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی گراوٹ مسلسل جاری
- تمام سیاست دانوں کو الیکشن سے قبل حفاظتی ضمانت کرالینی چاہیے، پرویز الہی
- ایشین گیمز؛ قومی ٹینس ٹیم شرکت کیلیے چین روانہ
- معلوم نہیں شیخ رشید کہاں ہیں، پنڈی پولیس کا بیان، عدالت برہم
- بیٹی سے زیادتی کے مجرم کو سزائے موت، 10 لاکھ جرمانے کی سزا
- کراچی میں کل سے سمندری ہواؤں اور دسمبر سے سردی کی پیشگوئی
ٹیکس اصلاحات کیلیے بنایا گیا اشفاق تولہ کمیشن لاحاصل ثابت

فائنل رپورٹ پیش کرنے کی بھی مہلت نہ ملی، ایف بی آر نے مسلسل عدم تعاون کیا۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: حکومت نے ٹیکس اصلاحات کے لیے اشفاق تولہ کی سربراہی میں قائم کیے گئے ریفارمز اینڈ ریسورس موبلائزیشن کمیشن کو ختم کردیا ہے، یہ کمیشن سابق وزیرخزانہ اسحق ڈار نے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور ایف بی آر کی معاونت کرنے کیلیے بنایا تھا جس کو ختم کردیا گیا ہے۔
حکومت نے کمیشن کے خاتمے کا اعلان بڑی عجلت میں کیا ہے اور کمیشن کو اپنی بنائی گئی رپورٹ پیش کرنے کی مہلت بھی نہیں دی گئی ہے، اس سے قبل کمیشن کی جانب سے پیش کی گئی سفارشات کو سیاسی سپورٹ حاصل نہ ہونے کی وجہ سے ردی کی ٹوکری کی نذر کیا جاتا رہا، جس کی وجہ سے کمیشن کوئی مثبت نتیجہ فراہم کرنے سے قاصر رہا ہے۔
یاد رہے کہ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ پروپوزلز کا ریویو کرنے، غیر دستاویزی معیشت کو کم کرنے، اور ایف بی آر کو آزاد و خودمختار ادارہ بنانے کیلیے درکار معاونت فراہم کرنے کیلیے گزشتہ سال دسمبر میں یہ کمیشن قائم کیا تھا، لیکن حکومت چھوڑنے سے ایک دن پہلے کمیشن کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا اختیار دے دیا تھا، جس کے بعد ایف بی آر نے کمیشن کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کی رئیل اسٹیٹ کو ٹیکس ریلیف دینے سے معذرت
کمیشن نے اپنی عبوری رپورٹ جمع کرائی تھی لیکن بجٹ سازی میں کمیشن کی تجاویز کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی، کمیشن نے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکسوں کے اضافی بوجھ سے نجات دلانے کیلیے اہم تجاویز دی تھیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کا تنخواہ دار طبقہ انکم ٹیکس کی مد میں سالانہ 264 ارب روپے ٹیکس ادا کر رہا ہے، جبکہ پاکستان کے امیر ایکسپورٹرز نے محض 74 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا، جبکہ ان کی آمدنی اس دوران 74 ارب ڈالر رہی، کمیشن کو ایف بی آر کی جانب سے بھی عدم تعاون کا سامنا کرنا پڑا اور متعدد مواقع پر ایف بی آر نے کمیشن کو درکار ڈیٹا بھی فراہم نہیں کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔