- ورلڈ کپ 2023 کے لیے انعامی رقم کا اعلان
- کراچی میں راہ چلتی خاتون کو ہراساں کرنے کا ایک اور واقعہ سامنے آ گیا
- امید ہے آنے والے دنوں میں بجلی کے بل زیادہ نہیں آئیں گے، نگراں وزیراعظم
- شالیمار ایکسپریس ٹرین بند نہیں کی گئی، ریلوے حکام
- لاہور میں 40 سالہ شخص کو بیٹی نے گولی مار دی
- نجی ہوٹل سے مفت کھانا کھانے والے ایس ڈی او کو 50 لاکھ ہرجانے کا نوٹس
- دی جنریٹر از بیک؛ حسن علی کی ٹویٹ وائرل
- پیٹرولیم نرخوں میں اضافے سے مہنگائی بڑھنے لگی، کم آمدن والا طبقہ شدید متاثر
- پشاور میں مرغی کی ہڈیوں اور رنگ سے تیار قیمہ ہوٹلوں پر سپلائی ہونے کا انکشاف
- پیپلز پارٹی نے سردار لطیف کھوسہ کی پارٹی رکنیت معطل کردی
- آرمی چیف سے سعودی ہم منصب کی فوجی وفد کے ہمراہ ملاقات
- سپریم کورٹ کا محکمہ تعلیم سندھ میں بھرتیوں کی تحقیقات کا حکم
- کراچی سمیت سندھ میں ربیع الاول کو موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی گراوٹ مسلسل جاری
- تمام سیاست دانوں کو الیکشن سے قبل حفاظتی ضمانت کرالینی چاہیے، پرویز الہی
- ایشین گیمز؛ قومی ٹینس ٹیم شرکت کیلیے چین روانہ
- معلوم نہیں شیخ رشید کہاں ہیں، پنڈی پولیس کا بیان، عدالت برہم
- بیٹی سے زیادتی کے مجرم کو سزائے موت، 10 لاکھ جرمانے کی سزا
- کراچی میں کل سے سمندری ہواؤں اور دسمبر سے سردی کی پیشگوئی
- 5 لاکھ سال پُرانا لکڑی کا ڈھانچہ دریا سے صحیح سلامت برآمد
ڈالر بے قابو، انٹربینک ریٹ 294 روپے سے تجاوز کرگئے

نگراں حکومت کے قیام کے شروع میں ہی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی اونچی اڑان
کراچی: نگراں وزیراعظم کی تقرری کے آغاز ہی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر بے قابو ہوگیا۔
نگراں حکومت کے قیام کے بعد بدھ کو دوسرے دن بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر بے قابو رہا، جس سے ڈالر کے انٹربینک 294روپے جبکہ اوپن ریٹ 302روپے سے تجاوز کرگئے۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کےاختتامی لمحات میں طلب گھٹنے سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 3.43 روپے کے اضافے سے 294.93روپے کی سطح پر بند ہوئے۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے ریٹ 2.50 روپے کے اضافے سے 302.50 روپے پر بند ہوئے۔
واضح رہے کہ مارکیٹ میں پہلے سے ہی یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ پی ڈی ایم حکومت اپنی سیاسی ساکھ بچانے کی غرض سے روپے کی قدر کو قابو میں رکھا ہوا ہے تاکہ ڈالر کی قدر میں بڑے نوعیت کے اضافے کا اگلا مرحلہ نگراں حکومت کے حصے میں آسکے اور زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں کے حالات سے یہ قیاس آرائیاں درست ثابت ہوتی نظر آرہی ہیں۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد مختصر وقت کے لیے ڈالر کی قدر گر کر 275روپے پر آئی تھی لیکن اس کے بعد ڈالر کو مارکیٹ بیسڈ کرنے اور درآمدات پر قدغن ختم کرنے کی آئی ایم ایف شرائط پر عمل درآمد سے روپے کی قدر تواتر کے ساتھ تنزلی کی جانب گامزن ہے۔
مارکیٹ ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ جولائی کے بعد رواں ماہ بھی درآمدی ادائیگیوں کا دباؤ بڑھ گیا ہے اور اس دباؤ میں بندرگاہوں پر رکے ہوئے درآمدی کنٹینرز کی کلیئرنس کی ضروریات بھی شامل ہیں۔
درآمدی ادائیگیوں کے دباو کی وجہ سے امکان ہے کہ جولائی کے ساتھ اگست میں بھی درآمدات کا حجم 4ارب ڈالر سے متجاوز ہوسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔