- پیٹرولیم نرخوں میں اضافے سے مہنگائی بڑھنے لگی، کم آمدن والا طبقہ شدید متاثر
- پشاور میں مرغی کی ہڈیوں اور رنگ سے تیار قیمہ ہوٹلوں پر سپلائی ہونے کا انکشاف
- پیپلز پارٹی نے سردار لطیف کھوسہ کی سی ای سی رکنیت معطل کردی
- آرمی چیف سے سعودی ہم منصب کی فوجی وفد کے ہمراہ ملاقات
- سپریم کورٹ کا محکمہ تعلیم سندھ میں بھرتیوں کی تحقیقات کا حکم
- کراچی سمیت سندھ میں ربیع الاول کو موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی گراوٹ مسلسل جاری
- تمام سیاست دانوں کو الیکشن سے قبل حفاظتی ضمانت کرالینی چاہیے، پرویز الہی
- ایشین گیمز؛ قومی ٹینس ٹیم شرکت کیلیے چین روانہ
- معلوم نہیں شیخ رشید کہاں ہیں، پنڈی پولیس کا بیان، عدالت برہم
- بیٹی سے زیادتی کے مجرم کو سزائے موت، 10 لاکھ جرمانے کی سزا
- کراچی میں کل سے سمندری ہواؤں اور دسمبر سے سردی کی پیشگوئی
- 5 لاکھ سال پُرانا لکڑی کا ڈھانچہ دریا سے صحیح سلامت برآمد
- بشریٰ بی بی کی طلبی کا نوٹس معطل، ایف آئی اے سے جواب طلب
- ورلڈ کپ2023 کیلیے پاکستانی اسکواڈ کا اعلان، حسن علی کی واپسی
- نیب ترامیم کالعدم ہونے کے بعد احتساب عدالتوں میں مزید ریفرنسز کا ریکارڈ پیش
- 10 منافع بخش، 10 خسارے کے شکاراداروں کی فہرست جاری
- حکومتی اداروں کے نقصانات 500 ارب ہیں، نجکاری تیار لسٹ کے تحت ہوگی، وزیر خزانہ
- اخلاقیات کا جنازہ: جواب دہ کون؟ حل کیا ہے؟
- حارث رؤف کی فٹنس پر خدشات ختم ہوگئے
سرکس میں خطرناک جانوروں کے کرتب، وائلڈ لائف حکام خاموش

فوٹو : ایکسپریس نیوز
لاہور: شہر میں ایک سرکس کے اندر جنگلی جانوروں کو انتہائی گندے ماحول اور تنگ پنجروں میں رکھے جانے جبکہ افریقن شیروں سمیت دیگر جانوروں کو کھیل تماشے میں استعمال کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے لیکن پنجاب وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
جوہر ٹاؤن میں لکی ایرانی کے نام سے گزشتہ کئی روز سے سرکس سجائی گئی ہے جہاں منی زو کے نام سے نایاب جنگلی جانوروں کو انتہائی تنگ پنجروں اور گندے ماحول میں رکھا گیا ہے جبکہ افریقن شیروں، گھوڑوں سمیت دیگر جانوروں کے بھی خطرناک کرتب دکھائے جاتے ہیں۔
پنجاب وائلڈ لائف قوانین کے تحت جنگلی جانوروں کو کھیل تماشوں کے لیے استعمال کرنے پر پابندی ہے جبکہ جنگلی جانوروں کو منی زو میں رکھنے کے لیے بھی مقررہ سائز کے مطابق پنجرے بنانا اور دیگرسہولتیں فراہم کرنا ضروری ہے لیکن یہاں پنجروں میں جانوروں کو بھوکا پیاسا رکھا گیا ہے۔
جانوروں کے حقوق کی کارکن عافیہ خان کا کہنا ہے کہ شہر کے اہم علاقے میں خطرناک جنگلی جانوروں کو کھیل تماشے میں استعمال کرنا اور ان کے کرتب دکھانا انتہائی خطرناک ہے۔ یہ جنگلی جانوروں کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دنوں شیخوپورہ میں سرکس کے چار شیر پنجروں سے نکل گئے تھے جنہیں بڑی مشکل سے دوبارہ پکڑا گیا۔
پنجاب وائلڈ لائف کے ڈپٹی ڈائریکٹر و فوکل پرسن مدثر حسن کا کہنا ہے کہ پنجاب وائلڈ لائف ایکٹ میں سرکس بنانے کی تو اجازت ہے وہاں کون سے جانور رکھے جا سکتے ہیں اس حوالے سے ابھی رولز نہیں بن سکیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت تحفظ شدہ جانوروں اور پرندوں کو کھیل تماشے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر جانوروں کو بھوکا پیاسا رکھا جاتا ہے یا ان کے پنجرے تنگ ہیں تو اس حوالے سے محکمہ انسداد بے رحمی حیوانات کے پاس کارروائی کا اختیار ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔