- پشاور؛ مرغی کی ہڈیوں اور رنگ سے تیار قیمہ ہوٹلوں پر سپلائی ہونے کا انکشاف
- پیپلز پارٹی نے سردار لطیف کھوسہ کی سی ای سی رکنیت معطل کردی
- آرمی چیف سے سعودی ہم منصب کی فوجی وفد کے ہمراہ ملاقات
- سپریم کورٹ کا محکمہ تعلیم سندھ میں بھرتیوں کی تحقیقات کا حکم
- کراچی سمیت سندھ میں ربیع الاول کو موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی گراوٹ مسلسل جاری
- تمام سیاست دانوں کو الیکشن سے قبل حفاظتی ضمانت کرالینی چاہیے، پرویز الہی
- ایشین گیمز؛ قومی ٹینس ٹیم شرکت کیلیے چین روانہ
- معلوم نہیں شیخ رشید کہاں ہیں، پنڈی پولیس کا بیان، عدالت برہم
- بیٹی سے زیادتی کے مجرم کو سزائے موت، 10 لاکھ جرمانے کی سزا
- کراچی میں کل سے سمندری ہواؤں اور دسمبر سے سردی کی پیشگوئی
- 5 لاکھ سال پُرانا لکڑی کا ڈھانچہ دریا سے صحیح سلامت برآمد
- بشریٰ بی بی کی طلبی کا نوٹس معطل، ایف آئی اے سے جواب طلب
- ورلڈ کپ2023 کیلیے پاکستانی اسکواڈ کا اعلان، حسن علی کی واپسی
- نیب ترامیم کالعدم ہونے کے بعد احتساب عدالتوں میں مزید ریفرنسز کا ریکارڈ پیش
- 10 منافع بخش، 10 خسارے کے شکاراداروں کی فہرست جاری
- حکومتی اداروں کے نقصانات 500 ارب ہیں، نجکاری تیار لسٹ کے تحت ہوگی، وزیر خزانہ
- اخلاقیات کا جنازہ: جواب دہ کون؟ حل کیا ہے؟
- حارث رؤف کی فٹنس پر خدشات ختم ہوگئے
- بھارت؛ منی پور خانہ جنگی میں مودی سرکار کا ریاستی اسلحہ استعمال ہونے کا انکشاف
گوگل کروم کا نیا اے آئی فیچر، بلاگرز کیلئے بُری خبر
![[فائل-فوٹو]](https://c.express.pk/2023/08/2524796-untitled-1692203286-554-640x480.png)
[فائل-فوٹو]
کیلیفورنیا، امریکا: گوگل اپنے ویب براؤزر کروم میں ایک نیا اے آئی فیچز شامل کرنے جارہا ہے جس کے تحت وہ آرٹیلز کو اپنے طور سے خود مختصر کردے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گوگل اپنے سرچ جنریٹیو ایکسپریئنس (ایس جی ای) میں نئے فیچر متعارف کرتے رہتا ہے، اس بار ایک نئی خصوصیت کے ساتھ گوگل اپنی پروڈکٹ لائن میں نیا اے آئی فیچر لانچ کرنے جارہا ہے جو آن لائن آرٹیکلز کو ازخود مختصر کردے گا۔
گوگل بلاگ پوسٹ میں فیچر سے متعلق کیے گئے اعلان کے مطابق عوام فی الحال یہ نیا فیچر فوری طور پر نہیں دیکھ سکیں گے جسے گوگل نے سرچ جنریٹیو ایکسپریئنس کا نام دیا ہے۔ تیار کردہ فیچر اگلے ہفتے منگل کو ابتدائی تجربے کے طور پر شروع کیا جائے گا۔ یہ ڈیسک ٹاپ کروم براؤزر سے پہلے موبائل فونز پر دستیاب ہوگا۔
علاوہ ازیں یہ فیچر صرف ان آرٹیکلز پر لاگو ہوگا جو ویب پر عوام کے لیے فری دستیاب ہیں، یہ ان ویب سائٹس یا مضامین پر لاگو نہیں ہوگا جن کے لیے ادائیگی کی ضرورت ہوتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔